45 منٹ میں جو کر سکتےتھے، ہم نےکیا، 3 سیاحوں کو ریسکیو کیا، سابق ریسکیو آفیسر کا کمیٹی کو جواب
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
سابق افسر کے مطابق سانحہ مینگورہ بائی پاس سے قبل بھی دو آپریشن مکمل کرکے سیاحوں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا۔
سابق ریسکیو آفیسر نے سوات واقعے کی تحقیقات کیلئے بنی انکوائری کمیٹی میں جواب جمع کروادیا۔ ان کا کہنا ہے کہ 40، 45 منٹ میں جو کر سکتےتھے، ہم نے کیا، 3 سیاحوں کو ریسکیو کیا۔
سانحہ دریائے سوات کی انکوائری میں سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو نے کمیٹی کو بیان ریکارڈ کروا دیا، سابق افسر کا مؤقف تھا کہ واقعہ کی جگہ پر پانی کے تیز بہاؤ کے باعث ریسکیو میں مشکلات پیش آئیں۔
ڈپٹی کمشنر سوات کے مطابق ، جاں بحق افراد میں 5 بچے بھی شامل ہیں، ڈوبنے والے 18سیاحوں میں سے 3 کو بچا لیا گیا تھا ۔
سرکاری ذرائع کے مطابق افسر نے ریسکیو کی کارروائی سے متعلق شواہد، فوٹیجز اور گاڑیوں کا ریکارڈ بھی فراہم کر دیا۔ کمیٹی کے سوال پر کہ قیمتی جانیں کیوں نہ بچائی جا سکیں؟ افسر نے مؤقف اختیار کیا کہ 15 منٹ میں غوطہ خور اور ٹیوب کشتی کے ذریعے امدادی کارروائی شروع کی گئی۔ پانی کا بہاؤ 77 ہزار کیوسک سے تجاوز کر چکا تھا اور 40 سے 45 منٹ میں ممکنہ حد تک کوشش کی گئی جس کے نتیجے میں 3 سیاحوں کو بچایا گیا۔
سابق افسر کے مطابق سانحہ مینگورہ بائی پاس سے قبل بھی دو آپریشن مکمل کرکے سیاحوں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا، جبکہ 27 جون کو مختلف مقامات پر 107 سیاحوں کو ریسکیو کیا گیا۔
شاہد آفریدی نے مزید کہا کہ ان لوگوں کو اندازہ نہیں تھا کہ جن کی یہ ذمہ داری ہے، ان کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔
سابق ریسکیو آفیسر کا کہنا ہے کہ ڈوبنے والوں کو بچانےکی ہر ممکن کوشش کی، 9 بج 49 منٹ پر شہری کی کال ملی کہ ہوٹل میں بچے پھنسے ہوئے ہیں، 10 بج کر 4 منٹ پر ریسکیو میڈیکل ٹیم موقع پر پہنچی، 15منٹ میں غوطہ خور اور ٹیوب کشتی سے سیاحوں کو بچانے کی کوشش شروع کی، واقعہ کی جگہ پر پانی کا بہاؤ بہت تیز اور زیادہ تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سیاحوں کو ریسکیو کی کے مطابق
پڑھیں:
سانحہ سوات کا ذمہ دار کون؟ سیاح مدد کو پکارتے رہے بچایا کیوں نہیں جا سکا؟
سانحہ سوات کا ذمے دار کون؟ بے رحم موجوں کے بیچ مدد کو پکارتے سیاحوں کو بچایا کیوں نہیں جاسکا؟ امدادی ٹیمیں دیر سے کیوں پہنچیں؟ پہنچنے کے بعد بھی ریسکیو اہلکار ناکام کیوں ہوگئے؟
کیا عملے کے پاس ریسکیو کا سامان موجود تھا؟ عینی شاہدین اور جاں بحق ہونے والوں کے گھر والوں کے سوالوں کے جواب کون دے گا؟ غم سے نڈھال لواحقین کا کہنا ہے ریسکیو ادارے ڈیڑھ گھنٹے بعد آئے ان کے پیارے ٹِیلے پر پھنسے رہے، ان کی آنکھوں کے سامنے بپھرا ریلا لوگوں کو بہا لے گیا۔
دریائے سوات میں پانی کے ریلے میں بہنے والے افراد میں سے 11 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، 2 کی تلاش جاری ہے، 8 افراد کی نماز جنازہ ڈسکہ میں ادا کردی گئی۔
گزشتہ روز کے واقعے کے خلاف سوات میں وکلاء نے آج عدالتوں کا بائیکاٹ کیا، سوات کی ضلعی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ سیاحوں کو روکنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے ایک نہ سُنی۔
خیبر پختونخوا حکومت نے ڈپٹی کمشنر سوات سمیت کئی افسران کو معطل کر دیا، واقعے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی بنادی۔