سانحہ دریائے سوات کی انکوائری میں سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو نے سوات واقعے کی تحقیقات کے لیے بنی انکوائری کمیٹی کو اپنا جواب جمع کرواتے ہوئے کہا کہ محدود وقت میں ٹیم جو کرسکتی تھی اس نے کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سوات واقعہ پر خیبرپختونخوا حکومت کی وضاحت، پاکپتن سانحہ پر مریم نواز سے استعفیٰ مانگ لیا

جواب میں کہا گیا کہ 40،45 منٹ میں جو کر سکتےتھے ہم نے کیا اور 3 سیاحوں کو بھی ریسکیو کیا۔

افسر نے کمیٹی کو بیان ریکارڈ کروا دیا، سابق افسر کا مؤقف تھا کہ واقعہ کی جگہ پر پانی کے تیز بہاؤ کے باعث ریسکیو میں مشکلات پیش آئیں۔
ریسکیو افسر نے ریسکیو کی کارروائی سے متعلق شواہد، فوٹیجز اور گاڑیوں کا ریکارڈ بھی فراہم کیا۔ کمیٹی کی جانب سے اس سوال پر کہ قیمتی جانیں کیوں نہ بچائی جا سکیں افسر نے مؤقف اختیار کیا کہ 15 منٹ میں غوطہ خور اور ٹیوب کشتی کے ذریعے امدادی کارروائی شروع کی گئی۔ پانی کا بہاؤ 77 ہزار کیوسک سے تجاوز کر چکا تھا اور 40 سے 45 منٹ میں ممکنہ حد تک کوشش کی گئی جس کے نتیجے میں 3 سیاحوں کو بچایا گیا۔

گزشتہ ریسکیو آپریشنز میں کتنے سیاح بچائے گئے؟

سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر نے کہا کہ سانحہ مینگورہ بائی پاس سے قبل بھی 2 آپریشن مکمل کرکے سیاحوں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا جبکہ 27 جون کو مختلف مقامات پر 107 سیاحوں کو ریسکیو کیا گیا۔

مزید پڑھیے: سوات واقعہ افسوسناک قدرتی آفت تھی، ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی گئی : بیرسٹر سیف

ان کا کہنا ہے کہ ڈوبنے والوں کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی، 9 بج 49 منٹ پر شہری کی کال ملی کہ ہوٹل میں بچے پھنسے ہوئے ہیں، 10 بج کر 4 منٹ پر ریسکیو میڈیکل ٹیم موقع پر پہنچی، 15منٹ میں غوطہ خور اور ٹیوب کشتی سے سیاحوں کو بچانے کی کوشش شروع کی جبکہ واقعہ کی جگہ پر پانی کا بہاؤ بے انتہا تیز بھی تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سانحہ سوات سانحہ سوات انکوائری کمیٹی سانحہ سوات ریسکیو افسر کا جواب سوات حادثہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سانحہ سوات سانحہ سوات انکوائری کمیٹی سانحہ سوات ریسکیو افسر کا جواب سوات حادثہ سانحہ سوات سیاحوں کو

پڑھیں:

سیاحوں کی ہلاکت افسوسناک،      ریسکیو آپریشن تیز کیا جائے: فضل الرحمن

لاہور ( خصوصی نامہ نگار) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے دریائے سوات میں ہونے والے حادثے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ سوات میں اتنی بڑی تعداد میں سیاحوں کی ہلاکت افسوس ناک واقعہ ہے۔ سیاحوں کے تحفظ کے لئے حکومتی اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا ، مولانا فضل الرحمن نے کھا کہ جاں بحق افراد کے اہلِ خانہ کے غم میں جے یوآئی برابرکی شریک ہے۔ اس بات پر زور دیا کہ ریسکیو آپریشن مزید تیز کیا جائے اورفوری حفاظتی اقدامات کئے جائیں۔ مولانا فضل الرحمٰن جاں بحق افراد کے لیے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور ہائیکورٹ میں سیاحتی مقامات، دریاؤں پر حفاظتی اقدامات کیلئے درخواست دائر
  • سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر  ریسکیو نے سوات واقعے کی تحقیقاتی کمیٹی کو بیان قلمبند کرا دیا
  • 45 منٹ میں جو کر سکتےتھے، ہم نےکیا، 3 سیاحوں کو ریسکیو کیا، سابق ریسکیو آفیسر کا کمیٹی کو جواب
  • سیاحوں کی ہلاکت افسوسناک،      ریسکیو آپریشن تیز کیا جائے: فضل الرحمن
  • سانحہ سوات کا ذمہ دار کون؟ سیاح مدد کو پکارتے رہے بچایا کیوں نہیں جا سکا؟
  • سانحہ سوات میں سیاحوں کی نہیں بلکے پی ٹی آئی کے نظام کی موت ہوئی ہے؛ عطا تارڑ
  • سوات میں سیاحوں کی نہیں پی ٹی آئی کے نظام حکومت کی موت ہوئی، عطااللہ تارڑ
  • دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کا واقعہ، ڈپٹی کمشنر کو معطل کردیا گیا
  • 18 سیاحوں کی ہلاکت کا معاملہ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سوات سمیت 4 افسر معطل، انکوائری کمیٹی تشکیل