سیاحتی مقدمات اور دریاؤں کے کنارے حفاظتی اقدامات کے لئے ہائیکورٹ میں درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
سیاحتی مقدمات اور دریاؤں کے کنارے حفاظتی اقدامات کے لئے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست نعیم احمد خٹک ایڈوکیٹ نے علی عظیم آفریدی ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کیا ہے، درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ دریائے سوات میں سیاحوں کے ساتھ افسوسناک واقعہ پیش آیا، افسوسناک واقعے میں 17 سیاح جاں بحق ہوئے۔ یہ مسلہ صرف یہاں نہیں، خیبرپختونخوا میں دیگر مقامات پر بھی صورتحال تشویشناک ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ حکومت سیاحتی مقدمات پر سیاحوں کو سہولیات فراہم کریں،دریائے کے کنارے کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کئے جائے، عام لوگوں کی زندگی کو محفوظ بنانے کے لئے حکومت ترجیحی بنیادوں پر کام کریں۔
درخواست میں وفاقی، صوبائی حکومت، این ڈی ایم اے، سیکرٹری ریلیف، آئی جی پولیس، ڈی جی ریسکیو 1122, ڈی جی انوارمنٹل پروٹیکشن ایجنسی اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لئے
پڑھیں:
سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری آرڈیننس چیلنج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری کردہ آرڈیننس کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ درخواست بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا کہ کانسٹیٹیوشنل بینچز آف ہائیکورٹ آف سندھ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس سندھ ہائیکورٹ کے انتظامی معاملات میں غیر قانونی مداخلت ہے۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد آرٹیکل 202(A)(6) کے تحت آئینی بینچز کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار صوبائی اسمبلی کو حاصل ہے لیکن آرڈیننس گورنر سندھ کے بجائے قائم مقام گورنر نے جاری کیا ہے۔ درخواست میں ہے کہ اس عمل سے عدلیہ کو جلد از جلد قابو پانے کی کوشش واضح ہوتی ہے۔ درخواست میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ قانون سازی اسمبلی کے ذریعے کیوں نہیں کی گئی؟۔ آرڈیننس کے اجرا سے قبل عدلیہ، بار کونسل اور سول سوسائٹی سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، قائم مقام گورنر کو صرف روزمرہ کے امور انجام دینے کے لیے مختصر مدت کے لیے تعینات کیا جاتا ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ موجودہ حالات میں جلدی بازی کی کوئی وجہ نہیں ہے اور آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 128 کی خلاف ورزی ہے کیونکہ گورنر کو آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار صرف مخصوص حالات میں یا اس وقت ہے جب اسمبلی سیشن نہ ہو۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے اور آئینی بینچز کو سندھ ہائیکورٹ کا اندرونی معاملہ قرار دے کر انتظامیہ کی کسی بھی مداخلت کو روکا جائے۔