انسانی حسن کی قیمت، گدھوں کا ’قتل عام‘
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جون 2025ء) چینی روایتی دوا ''ایجیاؤ‘‘ کی بڑھتی ہوئی مانگ کے باعث ہر سال دنیا بھر میں تقریباً 60 لاکھ گدھے ہلاک کیے جا رہے ہیں، جس کے نتیجے میں افریقی دیہاتوں میں بسنے والے لاکھوں افراد کی روزمرہ زندگیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ یہ بات برطانیہ میں قائم فلاحی ادارے ''دی ڈونکی سینکچوری‘‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔
ایجیاؤ ایک جیلی نما صحت افزا پراڈکٹ ہے، جس میں گدھوں کی کھال سے حاصل شدہ کولیجن استعمال ہوتا ہے۔ چین میں اس صنعت کی مالیت 6.
چین میں گدھوں کی آبادی 1992ء میں ایک کروڑ دس لاکھ تھی، جو 2023ء میں کم ہو کر صرف 15 لاکھ رہ گئی ہے۔
(جاری ہے)
اس خلا کو پُر کرنے کے لیے چین نے افریقی ممالک کا رخ کیا، جہاں سے کھالوں کی بڑے پیمانے پر درآمد کی جا رہی ہے۔
گدھوں کی تیزی سے کم ہوتی تعداد کے پیش نظر افریقی یونین نے گزشتہ برس گدھوں کو ہلاک کرنے پر 15 سالہ پابندی عائد کی لیکن اس کے باوجود غیرقانونی تجارت کا سلسلہ جاری ہے۔دی ڈونکی سینکچوری کے مطابق، ''ایجیاؤ کی صنعت گدھوں کی کھال کی ایک وسیع عالمی تجارت کو جنم دے رہی ہے، جس میں بڑی تعداد غیرقانونی ہے۔‘‘
رپورٹ میں بتایا گیا کہ صرف گزشتہ سال دنیا بھر میں 59 لاکھ گدھے ہلاک کیے گئے جبکہ اندازہ ہے کہ 2027ء تک ایجیاؤ کی صنعت کو کم از کم 68 لاکھ گدھوں کی کھال درکار ہوگی۔
گدھوں کی بڑھتی ہوئی تجارتی قدر کے باعث یہ جرائم پیشہ نیٹ ورکس کا نشانہ بن رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا، ''تاجر غریب اور پسماندہ افراد کو دباؤ میں لا کر ان کے گدھے خریدتے ہیں۔ کئی جگہوں پر گدھے رات کی تاریکی میں چرا کر مار دیے جاتے ہیں۔‘‘یہ عمل اکثر غیرمحفوظ، غیرقانونی اور غیرانسانی حالات میں انجام پاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ''بہت سے گدھے سفر کے دوران ہی مر جاتے ہیں یا ایسی جگہوں پر ہلاک کیے جاتے ہیں، جہاں صحت و صفائی کے کوئی انتظامات نہیں ہوتے۔
‘‘ اس رجحان سے انسانی زندگی پر بھی شدید منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ خصوصاً دیہی علاقوں میں خواتین اور بچے کھیتی باڑی، سامان ڈھونے اور بازار تک رسائی کے لیے گدھوں پر انحصار کرتے ہیں۔غزہ جنگ: فلسطینیوں کے لیے گدھے ’لائف لائن‘ بن چکے ہیں
دی ڈونکی سینکچوری نے خبردار کیا کہ یہ جرائم صرف معاشی نقصان ہی نہیں بلکہ صحت عامہ کے لیے بھی خطرہ ہیں۔ ''غیرعلاج شدہ کھالوں کی نقل و حمل اور گدھوں کی باقیات کے غیر محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے سے وبائی امراض کے پھیلنے اور مقامی ماحولیاتی نظام کے تباہ ہونے کا خدشہ ہے۔‘‘
شکور رحیم اے ایف پی کے ساتھ
ادارت: عاطف توقیر
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گدھوں کی کے لیے رہی ہے
پڑھیں:
انسانی اسمگلروں کے جھانسے میں آنے والے 170 افراد کی لیبیا سے بنگلہ دیش واپسی
ایک مربوط سرکاری اور بین الاقوامی کوشش کے تحت لیبیا سے وطن واپسی کے خواہشمند 170 بنگلہ دیشی شہری منگل کو ڈھاکا پہنچ گئے۔
ان کی واپسی میں لیبیا میں قائم بنگلہ دیشی سفارتخانے، وزارتِ خارجہ، وزارتِ اوورسیز ویلفیئر و محنت کش، لیبیا کی حکومت اور انٹرنیشنل آرگنائزیشن فارمائیگریشن نے مشترکہ کردارادا کیا۔
یہ افراد صبح 6 بج کر 10 منٹ پر بوراک ایئر کی چارٹرڈ پرواز کے ذریعے ڈھاکا کے حضرت شاہ جلال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے۔
یہ بھی پڑھیں:
حکام کے مطابق زیادہ تر واپس آنے والے شہری غیر قانونی طور پر لیبیا پہنچے تھے، جہاں انہیں انسانی اسمگلروں نے یورپ پہنچانے کا جھانسہ دیا تھا۔
لیبیا میں قیام کے دوران متعدد افراد کو اغوا، تشدد اور دیگر بدسلوکی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
ایئرپورٹ پر وزارتِ خارجہ، متعلقہ حکام اور انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے نمائندوں نے ان افراد کا استقبال کیا۔
مزید پڑھیں:
وزارتِ خارجہ نے کہا کہ واپس آنے والے شہری اپنی مشکل داستانیں دوسروں تک پہنچائیں تاکہ غیر محفوظ اور غیر قانونی ہجرت کے خطرات سے آگاہی بڑھے۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے ہر شہری کو سفری الاؤنس، غذائی امداد اور بنیادی طبی سہولیات فراہم کیں۔
وزارتِ خارجہ، لیبیا میں بنگلہ دیشی سفارتخانہ، وزارتِ اوورسیزویلفیئر اور انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے درمیان تعاون جاری ہے تاکہ لیبیا کے مختلف حراستی مراکز میں موجود دیگر بنگلہ دیشی شہریوں کی محفوظ واپسی بھی یقینی بنائی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن بنگلہ دیش حضرت شاہ جلال ڈھاکا ڈھاکا ایئرپورٹ سفری الاؤنس طبی سہولیات غذائی امداد لیبیا