اسلام آباد کو پاکستان کا پہلا ’اسمارٹ سٹی‘ بنانے کا فیصلہ، کیا سہولیات میسر آئیں گی؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد کو ملک کا پہلا پائلٹ اسمارٹ سٹی بنانے کی ہدایت دے دی ہے۔ وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ کے مطابق اس منصوبے کے تحت وفاقی دارالحکومت کے تمام پبلک اسکولز، بنیادی مراکز صحت (بی ایچ یوز) اور پولیس اسٹیشنز کو آئندہ 6 تا 8 ماہ میں فائبر آپٹک نیٹ ورک سے جوڑ دیا جائے گا۔
اسلام آباد میں جاری آئی ٹی منصوبوں سے متعلق میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے شزہ فاطمہ کا کہنا تھا کہ وزارت نے تمام ضروری فنڈز جاری کر دیے ہیں تاکہ صحت، تعلیم اور سیکیورٹی کے شعبے اسمارٹ کنیکٹیویٹی سے جڑ سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت میٹرو بس اسٹیشنز، عوامی مقامات اور پارکس میں مفت وائی فائی سروس بھی فراہم کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: ’اسلام آباد کا بزرگ نمکو فروش جس کی پرندوں سے دوستی ہے‘
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ وزارت تعلیم مکمل تعاون کر رہی ہے اور ایڈ ٹیک کے ذریعے دور دراز علاقوں میں تعلیمی سہولیات پہنچائی جائیں گی۔ وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر نصاب میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کو شامل کرنے کے لیے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، جبکہ حکومت کا ہدف ہے کہ 5 لاکھ نوجوانوں کو جدید آئی ٹی اسکلز کی تربیت دی جائے۔
شزہ فاطمہ نے بتایا کہ 2 لاکھ بچوں کو گوگل، 3 لاکھ کو ہواوے اور 2 لاکھ کو مائیکروسافٹ کے اشتراک سے تربیت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی خواہش ہے کہ اسلام آباد کا کوئی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہے، یہی ماڈل بعد ازاں گلگت بلتستان اور دیگر پسماندہ علاقوں تک وسعت دی جائے گا۔
ہیلتھ ٹیکنالوجی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزارت صحت کے اشتراک سے “ون پیشنٹ، ون آئی ڈی” منصوبے پر کام جاری ہے، جبکہ ٹیلی میڈیسن کے ذریعے تمام بی ایچ یوز کو انٹرنیٹ سے منسلک کیا جا رہا ہے تاکہ دور دراز علاقوں میں بھی آن لائن ماہر ڈاکٹروں سے مشاورت کی سہولت دستیاب ہو۔
وفاقی وزیر آئی ٹی کے مطابق اس پورے عمل کا مقصد پاکستان کی آئی ٹی افرادی قوت کو عالمی معیار کے مطابق تیار کرنا ہے اور ملک بھر میں ڈیجیٹل انقلاب لانا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام اباد پاکستان کا پہلا ’اسمارٹ سٹی‘ شزہ فاطمہ شزہ فاطمہ خواجہ وزیراعظم شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد پاکستان کا پہلا اسمارٹ سٹی شزہ فاطمہ شزہ فاطمہ خواجہ وزیراعظم شہباز شریف اسلام آباد شزہ فاطمہ آئی ٹی
پڑھیں:
وفاقی حکومت کو سی ڈی اے تحلیل کر کے اختیارات، اثاثے و ذمہ داریاں MCI کو منتقل کرنے کا حکم
اسلام آباد (محمد ابراہیم عباسی سے)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سی ڈی اے کی جانب سے بڑی شاہراہوں سے پیٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشنوں کو براہِ راست رسائی دینے کے عوض رائٹ آف وے چارجز عائد کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دے دیا ہ۔
عدالت نے 2015 میں جاری کردہ نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اس کے تحت وصول کی گئی تمام رقوم واپس کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ “سی ڈی اے کا اصل مقصد ختم ہو چکا ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ وفاقی حکومت اس ادارے کو ختم کرنے کے لیے مناسب اقدامات کرے۔” عدالت نے ہدایت دی کہ سی ڈی اے کے تمام اختیارات، اثاثے اور فرائض میونسپل کارپوریشن اسلام آباد (MCI) کو منتقل کیے جائیں تاکہ اسلام آباد کا نظام مقامی حکومت کے قانونی دائرے میں مؤثر طریقے سے چلایا جا سکے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جون 2015 کے نوٹیفکیشن کی بنیاد پر سی ڈی اے کی جانب سے کیے گئے تمام اقدامات غیر مؤثر اور غیر قانونی سمجھے جائیں گے۔ اب اسلام آباد کا انتظامی، ریگولیٹری اور بلدیاتی نظام “اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015” کے تحت چلایا جا رہا ہے، لہٰذا پرانے قوانین یا ادارہ جاتی ڈھانچے کو نئی قانون سازی کے خلاف نہیں چلنے دیا جا سکتا۔
درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ ریور گارڈن ہاؤسنگ اسکیم کے رہائشی ہیں، جو اسلام آباد ایکسپریس وے سے صرف 1.5 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ ان کے مطابق اسکیم میں تمام ترقیاتی کام — بشمول سڑکیں، پانی، بجلی، گیس اور سیوریج — سی ڈی اے کے قوانین کے تحت مکمل ہو چکے ہیں۔ اسکیم کو سی ڈی اے نے 19 جون 2001 کو منظور کیا اور 19 ستمبر 2007 کو این او سی جاری کی گئی۔ 2008 سے یہاں کے مکین سی ڈی اے کے قواعد کے مطابق گھروں میں رہائش پذیر ہیں۔
فیصلے میں عدالت نے آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 23 کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ ہر شہری کو پاکستان کے کسی بھی حصے میں جائیداد خریدنے، رکھنے، اور منتقل کرنے کا حق حاصل ہے، بشرطیکہ یہ حق عوامی مفاد میں بنائے گئے قانون کے تابع ہو۔
عدالت نے مزید قرار دیا کہ جب پرانے قانون کی کوئی شق نئے قانون سے متصادم ہو، اور ہم آہنگی ممکن نہ ہو، تو پرانے قانون کو ختم شدہ تصور کیا جاتا ہے۔
ایوان میں ہنگامہ آرائی ، دھکم پیل ،نعرے بازی پر پنجاب اسمبلی کے 26 ارکان معطل