بھارتی عدالت نے سیف علی خان کو 15 ہزار کروڑ کی وراثتی جائیداد سے کیوں محروم کیا؟ جانیے
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
MADHYA PRADESH:
بالی وڈ اداکار سیف علی خان کو اپنے آبا اجداد کی جائیداد پر قانونی جنگ میں سنگین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، جب مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے حکومت کے دشمنی جائیداد کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے ان کی درخواست مسترد کر دی۔
اس فیصلے کے تحت بھوپال میں واقع 15 ہزار کروڑ روپے مالیت کی جائیداد کو دشمنی جائیداد قرار دیا گیا تھا۔
عدالت نے 2000 میں ہونے والے مقدمے کے فیصلے کو الٹ دیا جس میں سیف علی خان، ان کی والدہ شرمیلا ٹیگور اور بہنوں سوہا اور سبا علی خان کو اس جائیداد کا جائز وارث قرار دیا گیا تھا۔
اس فیصلے کو نواب حامد اللہ خان کے دیگر ورثاء نے چیلنج کیا تھا، جن کا مؤقف تھا کہ وراثت مسلم ذاتی قانون کے مطابق تقسیم ہونی چاہیے۔
اس تنازعہ کی اصل وجہ یہ ہے کہ سیف علی خان کی پردادی عابدہ سلطان جو نواب حامد اللہ خان کی بیٹی تھیں نے تقسیم ہند کے بعد پاکستان جانے کا فیصلہ کیا تھا اور بھارتی شہریت کو ترک کر دیا تھا۔
اس اقدام کی بنا پر دشمنی جائیداد ایکٹ (1958) کے تحت ان کی جائیداد پر قبضہ کرنے کا راستہ ہموار ہو گیا تھا۔ اس قانون کا مقصد وہ جائیدادیں ضبط کرنا ہے جو دشمن ممالک یعنی پاکستان سے تعلق رکھنے والے افراد کے زیر ملکیت ہوں۔
2014 میں دشمنی جائیداد کے نگراں ادارے نے بھوپال کے شاہی خاندان کی جائیداد کو رسمی طور پر دشمنی جائیداد کے طور پر درجہ بند کر دیا تھا۔
سیف علی خان نے اس فیصلے کے خلاف 2015 میں عارضی اسٹے حاصل کیا تھا، تاہم 13 دسمبر 2024 کو ہائی کورٹ نے ان کی اپیل مسترد کر دی اور اسٹے ختم کر دیا۔
عدالت نے سیف علی خان اور ان کے خاندان کو 30 دن کی مدت دی تھی تاکہ وہ اپیل کورٹ میں اپیل دائر کر سکیں، لیکن کوئی اپیل داخل نہیں کی گئی، جس سے بھارتی حکومت کو جائیداد پر قبضہ کرنے کی راہ ہموار ہو گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیف علی خان کی جائیداد
پڑھیں:
بینائی سے محروم افراد کے لئے پہلی بار سندھ میں اسکینرز اسٹک تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ میں پہلی بار بینائی سے محروم افراد کے لئے اسکینرزاسٹک تیار کرلی گئی۔
میڈیاذرائع کے مطابق سندھ میں 60 لاکھ سے زائد خصوصی بچے اور دیگر ذہنی معذور افراد ہیں۔ ذہنی و جسمانی معذور افراد اور آٹزم سمیت خصوصی بچوں کو بااختیار بنانے کے لیے جدید طبی ٹیکنالوجی کے ذریعے ڈوائسسز بھی تیار کی جارہی ہیں۔
بینائی سے محروم افراد کی رہنمائی کے لیے سینسر والی اسکینر اسٹک تیار کرلی گئی جبکہ دیگر ذہنی و جسمانی معذوری اور مفلوج سمیت آٹزم اسپیشل بچوں کی زندگی کو کارآمد بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مختلف ڈیوائسسز بھی تیار کی جارہی ہیں۔ یہ اسکینر اسٹک اور مختلف ڈیوائسسز این ای ڈی یونیورسٹی کے بائیو میڈیکل ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ تیار کررہا ہے۔
اس سلسلے میں ڈیپارٹمنٹ آف ایمپاورمنٹ آف پرسنز ودڈس ایبلٹی حکومت سندھ اور این ای ڈی یونیورسٹی کے درمیان معائدہ بھی طے پایا گیا ہے جس کے تحت سندھ میں پہلی بار اس منصوبے کو پائلٹ پروچیکٹ کے طور پر رواں ماہ میں متعارف کرایا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں ڈیپارٹمنٹ آف ایمپاورمنٹ آف پرسنز ودڈس ایبلٹی حکومت سندھ بینائی سے محروم افراد کو اسکینر اسٹک بلامعاوضہ فراہم کرے گی۔