بھارتی دعوے مٹی میں مل گئے، سندور اجڑ گیا، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ بھارتی دعوے مٹی میں مل گئے، سندور اجڑ گیا، بھارت کو جنگ میں پاکستان سے شکست ہوئی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں پوری دنیا کی سپورٹ ملی تھی، بھارت کے ساتھ صرف اسرائیل کھڑا تھا، پاکستان کی بھارت کے خلاف فتح بالکل واضح تھی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے بیانات صرف اپنے عوام مطمئن کرنے کےلیے ہیں، یہ بیانات بھارت کی سفارتی محاذ پر شکست کا نتیجہ ہیں، کوئی شک نہیں کہ پاکستانی افواج نے جنگ میں اپنا لوہا منوایا ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ بھارت میں جھوٹ کا سیلاب آیا ہوا تھا، جیسے بالی ووڈ فلم کی شوٹنگ ہے، بھارت چین اور دیگر ممالک کا نام لے رہا ہے یہ ہمارے دوست ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ترکیے اور چین ہمارے دوست ممالک ہیں، لیکن جنگ ہم نے خود لڑی ہے، اگر بھارت نے ایسا دوبارہ کچھ کیا تو ویسا ہی ہوگا، پھر کہیں گے فلاں مدد کےلیے آیا۔
خواجہ محمد آصف نے یہ بھی کہا کہ ہمیں ترکیے اور چین کی حمایت حاصل تھی، دفاعی سازو مان خریدتے ہیں، جن سے ہم اسلحہ لیتے ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ لڑائی میں شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہم امریکا سے بھی اسلحہ لیتے ہیں، ہوسکتا ہے وہ بھی شامل ہو، بھارت کے پاس فرانس کے طیارے ہیں، ہمارے پاس ان کی آبدوزیں ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ جنگ کے دوران ہمیں چین کی سفارتی حمایت حاصل تھی، نریندر مودی یہاں، وہاں دیکھ رہا تھا، اُس کو جڑواں بھائی نیتن یاہو کے سوا کوئی نظر نہیں آرہا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
نیازی لاء اب نہیں چلے گا: وزیر دفاع
—فائل فوٹووزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ نیازی لاء اب نہیں چلے گا، یہ نہیں ہو سکتا کہ ہر چیز پر نیازی لاء لاگو کیا جائے۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کی سلامتی کے معاملات ہوتے ہیں، وزیراعلیٰ کے اس پر بیانات آنا مایوس کن ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ ملاقات کرنا چاہتے ہیں کہ اندر بیٹھا ایک شخص ہدایات جاری کرے، نیازی لاء جس کے تحت خیبر پختونخوا کی حکومت چل رہی ہے یہ نہیں چلے گا، پاکستان کسی کی ذات کے جنگ نہیں بلکہ یہ اپنے بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے، اگر وزیراعلیٰ کہے کہ نیازی لاء نہیں ہوگا تو پاکستان نہیں چلے گا یہ حب الوطنی نہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ قطر اور ترکی کی کوشش ہے کہ بہتر نتائج آسکیں، ہمیں افغان طالبان رجیم سے کوئی امید نہیں، ثالث مذاکرت میں مخلص ہیں اور مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی یہ گفتگو حب الوطنی نہیں، میں سمجھتا ہوں یہ پاکستان دشمنی ہے، وزیراعلیٰ کے پی وفاق کے حصے دار ہیں انہیں معاملات میں حصہ لینا چاہیے، اگر وزیراعلیٰ نیازی لاء کے تحت چلنا چاہتے ہیں تو پاکستان کسی فرد واحد کی ملکیت نہیں، انسان آتے جاتے رہتے ہیں، پاکستان 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بقاء کے لیے اس وقت یہ جنگ لڑی جا رہی ہے، ان لوگوں کی سوچ وسیع ہونی چاہیے، نیازی لاء کے تابع نہیں ہونی چاہیے، یہ ایک شخص کے ارد گرد پاکستان کے بقاء کو داؤ پر لگا رہے ہیں، یہ بلاواسطہ دہشت گردی کی ایک طرح سے معاونت کر رہے ہیں، وہ مذاکرات کی کامیابی کے امکانات میں پاکستان کے بجائے افغانستان کی پوزیشن مضبوط کر رہے ہیں۔
’افغانستان سے دراندازی نہ ہونے کی ضامنوں کی گارنٹی تک ہمارا اعتبار کرنا تھوڑا مشکل ہے‘انہوں نے کہا کہ دراندازی جب تک ختم نہیں ہوگی اس معاہدے کا اثر نہیں ہو گا، تھوڑی بہت روشنی کی کرن ثالثوں کے دباؤ کے سبب نظر آتی ہے، افغانستان سے دراندازی نہ ہونے کی ضامنوں کی گارنٹی تک ہمارا اعتبار کرنا تھوڑا مشکل ہے، اس وقت سیز فائر ہولڈ کی ہوئی ہے، اس سیزفائر کو جاری رکھنے کا معاہدہ ہوا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغانستان کی طرف سے خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور ہم اس کا جواب بھی دے رہے ہیں، مانیٹرنگ اور ویری فیکیشن کا ایک میکانزم طے پانا ہے کہ اس معاہدے کی پابندی سارے فریق کریں، خصوصاً افغان سائیڈ پر اس معاہدے کی کہیں بھی خلاف ورزی نہ ہو، ان کی سرپرستی میں جو لوگ وہاں رہ رہے ہیں وہ پاکستان میں دراندازی نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمسایوں جیسے رہنا ہے تو وہ تبھی ممکن ہے کہ ٹی ٹی پی کی سرپرستی مکمل بند ہو، ٹی ٹی پی کی سرپرستی بند نہ ہوئی تو ہمارے افغانستان سے تعلقات کبھی معمول پر نہیں آ سکتے۔ اب 6 نومبر کو استنبول میں ورکنگ گروپ کا اجلاس ہوگا۔