صدر مملکت آصف زرداری نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے مالی سال 26-2025 کے لیے پیش کیے گئے فنانس بل کی باضابطہ منظوری دے دی ہے، جس کے ساتھ ہی نئے مالی سال کے بجٹ کی توثیق کا آئینی عمل مکمل ہو گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر نے فنانس بل کی سمری پر دستخط کرتے ہوئے پارلیمانی عمل کی توثیق کی، جس کے بعد بجٹ میں شامل تمام ٹیکس اقدامات اور مالیاتی پالیسیوں کا اطلاق آج رات 12 بجے سے ہو جائےگا۔
ایوانِ صدر کے مطابق آصف علی زرداری نے آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت فنانس بل 26-2025 پر دستخط کیے، جس کے ذریعے وفاقی حکومت کے مجوزہ مالیاتی اقدامات کو قانونی حیثیت حاصل ہوگئی ہے۔ اس عمل کے ساتھ ہی آئندہ مالی سال کے بجٹ کی قانونی منظوری کا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے۔
فنانس بل کی منظوری کے بعد اب بجٹ میں تجویز کردہ ٹیکس، کسٹمز، ایکسائز ڈیوٹی، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس سے متعلق تمام اصلاحات اور اقدامات نافذ ہو جائیں گے۔ نئے بجٹ کے تحت مختلف اشیا و خدمات پر نئے ٹیکس ریٹ، سبسڈی میں کمی یا اضافے اور دیگر مالیاتی اہداف نافذ العمل ہوں گے، جن کا براہِ راست اثر قومی معیشت اور عوامی سطح پر محسوس کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی نے چند روز قبل فنانس بل 26-2025 کو اکثریتی ووٹوں سے منظور کیا تھا، جس کے بعد اسے آئینی طریقہ کار کے مطابق صدر مملکت کو ارسال کیا گیا تھا۔
صدر کی منظوری کے ساتھ ہی اب وفاقی حکومت کو مالی سال 26-2025 کے لیے مقرر کردہ آمدنی اور اخراجات پر عمل درآمد کا اختیار حاصل ہوگیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آصف زرداری بجٹ منظور صدر مملکت فنانس بل پر دستخط وفاقی بجٹ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: صدر مملکت وفاقی بجٹ وی نیوز مالی سال
پڑھیں:
کبھی طالبان کو سپورٹ کیا نہ آئندہ کریں گے، جنید اکبر
اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نئے قانون سے لوگوں کو مہم سے روکا جائے گا، مجھ پر ریاست نے بغاوت کا مقدمہ درج کیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر نے کہا ہے کہ کبھی طالبان کو سپورٹ کیا نہ آئندہ کریں گے، خیبر پختونخوا حکومت نے کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی۔ اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نئے قانون سے لوگوں کو مہم سے روکا جائے گا، مجھ پر ریاست نے بغاوت کا مقدمہ درج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی سرگرمی پر دہشتگردی کا مقدمہ درج کیا گیا، سعد رفیق بار بار ہمیں کہتے تھے ہم بھگت چکے، یہ بھگتیں گے۔ جنید اکبر نے کہا کہ ہم پہلی بار حکومت میں آئے اور ہمیں سمجھ نہ تھی، آج جو قانون سازی ہورہی ہے، یہ لوگ بھگتیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اس ملک میں 21 سے زائد آپریشن ہوئے، نتیجہ کیا نکلا؟ ایک بریفننگ ہوئی جس میں اس وقت کے آرمی چیف موجود تھے، آرمی چیف وزیر اعظم کا سیکیورٹی ایڈوائزر ہوتا ہے، اگر فیصلہ غلط تھا تو باجوہ صاحب اور اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی کو کٹہرے میں لایا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ طالبان کو کس نے کہا تھا کہ پنجاب نہ آئیں؟ اس ملک میں حکومتیں گریں تو کون ذمہ دار تھا؟ آج کہا جا رہا ہے کہ پہ ٹی آئی نے طالبان کو سپورٹ کیا، پی ٹی آئی نے کبھی طالبان کو سپورٹ نہیں کیا، ہم نہ کبھی طالبان کو سپورٹ کریں گے، صوبائی حکومت نے کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی۔
اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ انسداد دہشتگری ایکٹ کی دفعہ 4 میں ترمیم کی، یہ آرٹیکل 10 کی خلاف ورزی ہے، یہ آئین کے بنیادی حقوق جیسا ہے، پہلے ہائی کورٹ کا جج اضافی 3 ماہ تحویل کی اجازت دیتا تھا، اب ایس پی کو توسیع کا اختیار دے دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قانون پہلے بھی بنایا گیا تھا، اس طرح کے قوانین سیاسی مقاصد کے لئے استعمال ہوتے ہیں، ان لوگوں نے ایک ہی سیاسی جماعت کو نشانہ بنایا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ فارم 47 والوں نے تحفہ دیا ہے، یہ قانون پورے پاکستان پر لاگو ہوگا، جس کو مشتبہ سمجھیں گے، اٹھالیں گے، 26 نومبر کو گولیاں برسائی گئی، یہ پاکستان کا ایک اور سیاہ باب ہے۔