اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پارلیمنٹ سے منظور شدہ فنانس بل 26-2025  میں اُن اداروں کی فہرست میں مزید اضافہ کیا گیا ہے جو پہلے سے ٹیکس چھوٹ سے مستفید ہو رہے تھے۔
 نجی ٹی وی جیو  نیوزنے     تفصیلات کے حوالے سے بتایا کہ     اس میں سابق صدرِ پاکستان اور ان کی بیوہ کی پنشن، سٹیٹ بینک آف پاکستان اور سٹیٹ بینک آف پاکستان بینکنگ سروسز کارپوریشن، فیڈرل بورڈ آف ریونیو فاؤنڈیشن، پاکستان کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ اور پاکستان واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو ٹیکس چھوٹ دی گئی۔ 
اس کے علاوہ  پاکستان ایگری کلچرل ریسرچ کونسل، پاکستان واٹر اینڈ پاور اتھارٹی کی کارپوریٹائزڈ ادارے، وزیراعظم خصوصی فنڈ برائے دہشتگردی کے متاثرین، وزیر اعلیٰ (پنجاب) ریلیف فنڈ برائے خیبر پختونخوا کے بے گھر افراد (آئی ڈی پیز)، نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ اور سپریم کورٹ آف پاکستان کو ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق دیامر بھاشا و مہمند ڈیمز فنڈ، وزیراعظم کا کووڈ-19  ریلیف فنڈ 2020، نیشنل انڈومنٹ سکالرشپ فار ٹیلنٹ، سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، پرائیویٹائزیشن کمیشن آف پاکستان اور فوجی فاؤنڈیشن کو بھی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
اس کے علاوہ  آڈٹ اوور سائیٹ بورڈ، سپریم کورٹ واٹر کنزرویشن اکاؤنٹ، بلوچستان ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ، آرمی ویلفیئر ٹرسٹ، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی (ٹیکس سال 2022 اور آئندہ چار ٹیکس سالوں کے لیے)، وزیراعظم کا ریلیف فنڈ برائے سیلاب، زلزلہ اور دیگر آفات  اور ایکسپورٹ امپورٹ بینک آف پاکستان کو بھی ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔ 
اس سے قبل ایف بی آر نے فلاحی تنظیموں اور غیر منافع بخش تنظیموں کے لیے ٹیکس کریڈٹس کی فراہمی کے ساتھ ایک ریگولیٹری فریم ورک قائم کیا تھا لیکن اب انہیں ٹیکس چھوٹ دے کر مزید سہولت فراہم کی ہے۔ 
واضح رہے کہ فنانس بل (بجٹ)  26-2025 صدر آصف علی زرداری کی منظوری کے بعد آج (پیر) کو ایک ایکٹ کی شکل اختیار کر لے گا۔

ٹیکس ادا کیے بغیر فوائد سمیٹنے والوں کی بھرمار، ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح مزید کم

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ٹیکس چھوٹ دی گئی ا ف پاکستان پاکستان ا

پڑھیں:

ہزاروں انتہائی امیر جرمن باشندوں کی تعداداور دولت میں مزید اضافہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جون 2025ء) معروف مینجمنٹ کنسلٹنسی فرم بوسٹن کنسلٹنگ گروپ (BCG) کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق جرمنی میں ''الٹرا ویلتھی‘‘ یا غیر معمولی حد تک دولت مند افراد کی تعداد تین ہزار نو سو کے قریب بنتی ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بی سی جی کی اس رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ چار ہزار سے بھی کم افراد جرمنی میں مجموعی دولت کے ایک چوتھائی حصے سے بھی زیادہ کے مالک ہیں۔

جرمنی میں ان انتہائی دولت مند شخصیات کے مالی اثاثوں کا مجموعہ تین ٹریلین امریکی ڈالر کے برابر سے کچھ ہی کم بنتا ہے۔

بوسٹن کنسلٹنگ گروپ کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں ان انتہائی دولت مند افراد، جن کے لیے ultra-high net-worth individuals یا UHNWIs کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے، کی تعداد میں 2024ء میں 500 یعنی تقریباﹰ 16 فیصد کا اضافہ ہوا۔

(جاری ہے)

ان 'سُپر رِچ‘ باشندوں کی تعداد اور ان کی دولت میں مزید اضافے کی سب سے بڑی وجہ بین الاقوامی اسٹاک مارکیٹوں میں ان کو حاصل ہونے والے فوائد بنے۔ جرمنی میں قومی سطح پر مجموعی دولت کا تخمینہ

بوسٹن کنسلٹنگ گروپ نے 2024 ء میں جرمنی میں قومی سطح پر مجموعی دولت کا تخمینہ 22.9 ٹریلین امریکی ڈالر کے برابر لگایا تھا۔ اس میں سے 11.8 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری ریئل اسٹیٹ اور دیگر مادی اثاثوں میں کی گئی تھی جبکہ 11.1 ٹریلین ڈالر کے برابر اثاثے خالصتاﹰ مالیاتی نوعیت کے تھے۔

ایسے اثاثوں میں مثال کے طور پر بینکوں میں جمع سرمائے، مالیاتی بانڈز اور نقد رقوم کو شمار کیا جاتا ہے۔

بی سی جی کے مطابقجرمنی کے یہ چار ہزار سے بھی کم امراء پورے ملک کی دولت میں سے تقریباﹰ 27 فیصد کے مالک ہیں اور ان کی ملکیت دولت قریب 2.99 ٹریلین ڈالر کے برابر بنتی ہے۔

مالیاتی نمو کی رفتار سست کہاں اور کس کے لیے؟

بوسٹن کنسلٹنگ گروپ کے مطابق اگر امریکی ڈالر میں حساب لگایا جائے، تو جرمنی میں ایک ملین ڈالر سے زائد کے برابر اثاثوں کے مالک افراد کی تعداد گزشتہ برس 65,000 کے اضافے کے بعد 678,000 ہزار ہو گئی۔

اس کے باوجود یہ بات بھی اہم ہے کہ انتہائی امیر افراد کی فہرست کا اگر اوپر سے نیچے کی طرف جائزہ لیا جائے، تو مقابلتاﹰ کم دولت والے باشندوں کے اثاثوں کی مالیت میں مزید اضافہ بھی بتدریج سست رفتار ہوتا جاتا ہے۔

بی سی جی کے صدر دفاتر امریکہ میں ہیں اور اس کی شاخیں دنیا کے 50 سے زیادہ ممالک میں قائم ہیں۔ اس ادارے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق قومی سطح پر انتہائی امیر افراد کی تعداد کے اعتبار سے 2024ء میں امریکہ ایسے 33,000 سے زائد باشندوں کے ساتھ پہلے نمبر پر تھا۔

اس کے بعد چین اپنی 9,200 انتہائی امیر شخصیات کے ساتھ عالمی سطح پر دوسرے نمبر پر اور جرمنی اپنے تقریباﹰ 3,900 انتہائی امیر باشندوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔

ڈی پی اے کے ساتھ

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کودنیا کے اولین سیاحتی مراکز کی فہرست میں شامل کریں گے:وزیراعظم
  • یکم جولائی کو تمام بینکوں میں تعطیل کا اعلان
  • ٹیکس ادا کیے بغیر فوائد سمیٹنے والوں کی بھرمار، ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح مزید کم
  • ہزاروں انتہائی امیر جرمن باشندوں کی تعداداور دولت میں مزید اضافہ
  • وزیراعظم کا بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان
  • معیشت میں بہتری پر مریم اورنگزیب کا وزیراعظم کو خراج تحسین
  • ’عمران خان اور بشریٰ بی بی کو جیل میں قانون کے مطابق تمام سہولیات حاصل ہیں‘
  • اسٹیٹ بینک نے مالی سال 25ء کی تیسری سہ ماہی کے لیے نظام ادائیگی کا جائزہ جاری کر دیا
  • فائنانس بل 26-2025 : ٹیکس فراڈ میں مدد دینے والے اکاؤنٹ ہولڈر کو ’معاونِ جرم‘ سمجھا جائے گا