وزیراعظم کو نا اہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان میں ہنگامہ کرنے والوں کو کیوں نہیں؟ ملک محمد احمد خان
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
پجاب اسمبلی میں 26 ارکان اسمبلی کی نااہلی کا ریفرنس دائر کرنے پر اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ غلط بیانی پر وزیراعظم کو نا اہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان میں ہنگامہ کرنے والوں کو کیوں نہیں؟ آرٹیکل 62، 63 کا مخالف ہوں۔
پنجاب اسمبلی کے میڈیا ہال میں اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے ایک طویل پریس کانفرنس کی، جس میں انہوں نے کہا کہ بجٹ اجلاس میں وزیر خزانہ کی تقریر اور کارروائی کے بعد وکلا کی طرف سے اور میڈیا میں بہت ساری خبریں بھی آئیں۔ باتیں کرنے سے پہلے اسمبلی سیکرٹریٹ میں پہلے مجھ سے گفتگو کر لی جاتی تو اچھا ہوتا۔ لوگوں کو گندے فحش اشارے کی اجازت نہیں دوں گا۔ ایک خاتون رکن کی جانب سے ہراسمنٹ کی درخواست ہے۔
یہ بھی پڑھیے گالیاں دینا جمہوریت نہیں جمہوریت دشمنی ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ میں کسی کے خلاف نہیں، اسمبلی کی حرمت کی حفاظت کررہا ہوں۔ بطور اسپیکر ڈیوٹی سنبھالی تو کوشش کی کہ اپنے کردار کو پوری ایمانداری سے نبھاؤں۔ آئین کی حرمت کا حلف اٹھایا ہے۔ ڈیڑھ سال میں اپوزیشن کی ہر بات کو ترجیح دی۔ حقوق کی نگہبانی کی ہے۔ مجھے تو اپوزیشن کا اسپیکر کہا گیا کہ اپوزیشن کو وقت اور مراعات زیادہ دیتے ہیں۔ میں نے ایمانداری سے کوشش کی کسٹوڈین کا بہترین کردار ادا کروں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کوئی مردہ خانہ نہیں ہوتی کہ وہاں کوئی آواز بلند ہی نہ ہو لیکن اپوزیشن کے احتجاج کی بھی حدود و قیود ہوتی ہیں۔ نوازشریف تقریر کریں تو ان کی بات کو روک دیا جائے، اپوزیشن ہنگامہ آرائی کردے لیکن یہ چاہے کہ لیڈر آف اپوزیشن بات کرے۔
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ میں اپنی ذمہ داری ادا کررہاہوں۔ حق نمائندگی چھیننے کے حق میں نہیں ہوں۔ عدلیہ کے فیصلوں سے نا اہلیاں ہوئیں اور حکومتیں گری ہیں۔ نوازشریف، یوسف رضا گیلانی کو عدالتی فیصلوں کے ذریعے ایوان اقتدار سے باہر نکالنا عدلیہ کے دامن پر سیاہ دھبہ ہے۔
’میں آرٹیکل 62، 63 کا سب سے بڑا مخالف ہوں۔ دفعہ 62، 63 منتخب نمائندوں کے خلاف ایک مضبوط ہتھیار ہے۔ اس کو ہاؤسز سے باہر نکالیں۔ یہ تو آمریت دور میں پارلیمنٹ میں لایا گیا تھا۔‘
یہ بھی پڑھیے: پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی: اپوزیشن کے 26 اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کا ریفرنس تیار
اسپیکر نے کہا کہ آرٹیکل 62,63 کہتا ہے کہ پانامہ کیس میں ملک کا وزیر اعظم نااہل ہو سکتا ہے۔ 22 ارکان اسپیکر کے پاس درخواستیں لے جاتے ہیں تو پھر اسپیکر کی موجودگی میں فیصلہ ہونا تھا۔ اب کوئی حلف توڑے گا، سیاسی جماعت آئین توڑنے کی ہدایت جاری کرے گی پھر اسپیکر یا الیکشن کمیشن فیصلہ کرے گا۔ ملک کے وزیر اعظم کو بدنما پانامہ سے ہٹایا جاسکتا ہے تو 63 ٹو کے تحت حلف کی خلاف ورزی پر نااہل ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں بات سمجھتا ہوں۔ سیاسی آدمی ہوں۔ میری بنیاد کسی کی نااہلی پر نہیں کھڑی ہے۔ پی ٹی آئی کی ساری جمہوریت ن لیگ کے خلاف ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کوغلط مشورہ دیا گیا، رضا ربانی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(آن لائن)سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کو یہ ریفرنسز الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کو بھیجنے کے لیے غلط مشورہ دیا گیا ہے، جن میں اپوزیشن کے 26 ارکان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس اقدام کی مذمت کی جاتی ہے۔ اپنے بیان میں رضا ربانی نے کہا کہ اسمبلی میں احتجاج ایک پارلیمانی روایت ہے، اور ماضی میں کئی بار صدرِ مملکت اور وزیر خزانہ کی تقاریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے
خلل ڈالا گیا ہے۔ ان ریفرنسز میں غیر پارلیمانی رویہ، بد نظمی اورغیر مہذب برتاو¿ کی بات کی گئی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا تقریر میں خلل ڈالنا نااہلی کی درست بنیاد بن سکتا ہے؟ اسپیکر کو قواعد و ضوابط اور پارلیمانی روایات کے تحت معطلی یا دیگر تادیبی اقدامات کا اختیار ضرور حاصل ہے۔لیکن اسپیکر کا اپنے ہی ارکان کی نااہلی کی درخواست دینا ا±ن کے منصب کے شایانِ شان نہیں۔ اسی حوالے سے اسپیکر کا چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کرنا بھی نامناسب عمل تھا۔