غلط بیانی پر وزیراعظم نااہل ہوسکتا ہے تو ایوان کو تماشا بنانیوالے کیوں نہیں؟ اسپیکر پنجاب اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
لاہور (نیوز ڈیسک) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ غلط بیانی پر وزیراعظم کو نااہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان کو تماشا بنانے والوں کو کیوں نہیں کیا جاسکتا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک احمد خان نے کہا کہ کچھ ارکان اسمبلی کو معطل کیا اور کچھ کو نوٹس بھجوائے، اپوزیشن لیڈر نے سوال اٹھایا کہ میں ریفرنس بھجوا سکتا ہوں یا نہیں، میری رولنگ کے خلاف بہت کچھ کہا گیا ، بہت کچھ لکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ کی کاپیاں پھاڑی گئیں، شور شرابہ اور وزیر خزانہ پر حملہ تک کیا جاتا ہے، ایوان میں احتجاج کے کچھ حدود و قیود ہونی چاہیے یا نہیں، اس بات کو تسلیم نہیں کرتاکہ قائدایوان یا قائد حزب اختلاف کو تقریر نہ کرنے دی جائے، میرا مقدمہ تو پنجاب کے 12 کروڑ لوگوں کے حق کا ہے۔
اسپیکر کاکہنا تھاکہ مجھ سے کئی ارکان نے کہا کہ 62،63 کے مطابق فیصلہ کریں مگر میں دفعہ 62،63 کے خلاف ہوں، آرٹیکل 62،63 آمریت کی نشانی اور اسے جمہوریت کے خلاف استعمال کیا گیا، میں اپنے آئینی اختیارات سے ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھوں گا ، دوسری صورت یہ تھی کہ آرٹیکل 148 کے تحت فیصلہ کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل 62،63 میں نوازشریف کی نااہلی پر پی ٹی آئی نے اسپیکر اختیار کی حمایت کی تھی، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اسپیکر کو یہ اختیار دیا کہ وہ نشست کو خالی قرار دے، اگر وزیراعظم کو غلط بیانی پر نااہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان کو تماشا بنانے والوں کو کیوں نہیں؟ کیا ان لوگوں کا دماغ کام کر رہا ہے جو میرے ریفرنس پر اعتراض اٹھا رہے ہیں؟
ملک احمد کا کہنا تھا کہ پارلیمانی پارٹی بیٹھ کر بات نہیں کرے گی تو 63 ٹو کا فیصلہ سامنے آجائے گا، اپوزیشن کے خلاف ریفرنس کا فیصلہ کرنے میں ابھی26 سے 27 دن باقی ہیں، 26 ارکان کی معطلی کے احکامات حکومتی ارکان کی درخواست پر کیے ہیں۔
اسپیکر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی ساری جمہوریت (ن) لیگ کے خلاف ہے، مجھے اپنے حقوق کی پاسداری کے لیے ممبران نے 63 ٹو کے لیے درخواستیں دیں، میں کسی کے خلاف نہیں اسمبلی کی حرمت کی حفاظت کررہا ہوں، میں سیاسی آدمی ہوں اور میری بنیاد کسی کی نااہلی پر نہیں کھڑی ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مخصوص نشستوں پر بحال ارکان کو معطلی کے دورانیہ کی تنخواہیں دینے کا فیصلہ
مخصوص نشستوں پر بحال ارکان کو معطلی کے دورانیہ کی تنخواہیں دینے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 7 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) مخصوص نشستوں پر بحال اراکین کی چاندی ہوگئی، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی تمام مخصوص نشستوں پر بحال اراکین کو معطلی کے عرصے کی تنخواہیں ادا کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ان 77 اراکین کو 13 مئی 2024 کو معطل کیا گیا تھا، معطلی کا نوٹیفکیشن ہوتے ہی ان کی تنخواہیں روک لی گئی تھیں۔
قومی اسمبلی کے مجموعی طور پر 22 اراکین معطل ہوئے تھے، ان میں 19 خواتین 3 اقلیتی اراکین شامل تھے، ان میں 22 میں سے 19 کی بحالی کا نوٹیفکیشن ہوچکا ہے، تین نشستوں پر ہونا باقی ہے۔
رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے ان 19 اراکین کو 13 مئی سے لے کر عدالتی فیصلے کی تاریخ تک بنیادی تنخواہیں ادا کی جائیں گی، ان اراکین کو ٹی اے ڈی اے اور دیگر الاؤنسز نہیں ملیں گے، تیرہ مئی 2024 سے 31 دسمبر 2024 تک ڈیڑھ لاکھ فی رکن بنیادی تنخواہ ادا کی جائے گی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ یکم جنوری 2025 سے عدالتی فیصلے تک بڑھی ہوئی تنخواہ کے تناسب سے بنیادی تنخواہ ملے گی، اسی طرح صوبائی اسمبلی کی 55 مخصوص نشستوں کے اراکین کو بھی بنیادی تنخواہ ان کی اسمبلیوں کے ایکٹ کے مطابق ادا ہوگی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسونا عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سستا ہوگیا، قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی اسمبلی میں کرسیاں مارنا اور مائیک اکھاڑنا احتجاج نہیں، قانون کو راستہ بنانا چاہیے، اعظم نذیر تارڑ ایف بی آر کا مصنوعی ذہانت پر مبنی کسٹمز کلیئرنس اور رسک مینجمنٹ سسٹم متعارف الزامات بے بنیاد ہیں، پی ٹی آئی کے کئی رہنما بھی چیف الیکشن کمشنر سے ملتے رہے، اعلامیہ چوہدری کاشف نواز رندھاوا کا خواب پورا ،چاروں بیٹے حرم نبوی میں قرآن کی تعلیم حاصل کریں گے ایران پر حملے، امریکا اور اسرائیل کا احتساب ہونا چاہئے: ایرانی وزیر خارجہ سانحہ لیاری: سندھ حکومت کا لواحقین کو فی کس 10 لاکھ روپے دینے کا اعلانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم