صدر ٹرمپ کی ٹیرفس کی دھمکیاں اور برکس رہنماؤں کا اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 جولائی 2025ء) ترقی پذیر ممالک کے وسیع تر ہوتے گروپ برکس کے رہنماؤں نے اتوار کے روز برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں ملاقات کی، جس میں کثیرالجہتی سفارت کاری کے لیے بلاک کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
اپنے افتتاحی کلمات میں برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا نے کہا، "ہم کثیرالجہتی کے بے مثال خاتمے کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
"انہوں نے کہا، "اگر بین الاقوامی طرز حکمرانی 21ویں صدی کی نئی کثیر قطبی حقیقت کی عکاسی نہیں کرتی ہے، تو پھر یہ برکس پر منحصر ہے کہ وہ اس کی تجدید میں مدد کرے۔"
انہوں نے نیٹو فوجی اتحاد پر بھی تنقید کی اور الزام لگایا کہ اس نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں جی ڈی پی کے 5 فیصد دفاعی اخراجات کا ہدف مقرر کرنے کے بعد اسلحے کی عالمی دوڑ کو ہوا دی ہے۔
(جاری ہے)
ٹرمپ کی برکس ممالک کو امریکی ڈالر کی جگہ اپنی کرنسی استعمال کرنے کے خلاف وارننگ
برکس کی ٹرمپ کے ٹیرفس پر تنقیدبرکس ممالک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب "اندھا دھند" ٹیرفس کے نفاذ کی پالیسی کی مذمت کی ہے۔
بلاک کے رہنماؤں نے "یکطرفہ ٹیرفس اور نان ٹیرفس اقدامات میں اضافے کے بارے میں شدید خدشات کا اظہار کیا، جو تجارت کو مسخ کرنے کے ساتھ ہی عالمی تجارتی تنظیم کے قوانین سے مطابقت نہیں رکھتے ہیں۔
" ان کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات "عالمی اقتصادی ترقی کے امکانات کو متاثر کر رہے ہیں۔"برکس اجلاس: چین اور بھارت کی تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش
ٹرمپ کی ٹیرس سے متعلق نئی دھمکیادھر امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ممالک واشنگٹن کے ساتھ ٹیرفس سے متعلق معاہدہ نہیں کرتے ہیں تو یکم اگست سے ان پر 50 فیصد تک ٹیرف عائد کیا جا سکتا ہے۔
اتوار کو امریکی صدر نے برکس گروپ پر بھی تنقید کی اور اس گروپ میں شامل ممالک پر 10 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل نیٹ ورک پر ایک پوسٹ میں لکھا، " کوئی بھی ملک جو خود کو برکس کی امریکہ مخالف پالیسیوں سے ہم آہنگ کرتا ہے، اس پر 10 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا جائے گا۔ اس پالیسی میں کوئی بھی رعایت نہیں ہو گی۔
"البتہ صدر ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں "امریکہ مخالف پالیسیوں" کے حوالے سے کوئی وضاحت یا تشریح پیش نہیں کی۔
برکس سربراہی کانفرس کے اختتام پر پوٹن کا دنیا کو پیغام
چینی اور روسی صدر برکس اجلاس سے کیوں غائب ہیں؟برکس بلاک کو ابتدا میں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ نے تشکیل دیا تھا، جس میں گزشتہ برس مصر، ایتھوپیا، ایران، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور انڈونیشیا بھی رکن کے طور پر شامل ہوئے اور اس کے سائز میں اضافہ ہوا۔
یہ دنیا کی تقریباً نصف آبادی پر مشتمل گروپ ہے۔سن 2012 میں چین کے سربراہ بننے کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے، جب صدر شی جن پنگ نے برکس سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کی ہے۔
شی جن پنگ نے اپنے وزیر اعظم لی کیانگ کو بیجنگ کی نمائندگی کے لیے بھیجنے کا انتخاب کیا۔ البتہ چین کی وزارت خارجہ نے یہ نہیں بتایا کہ شی جن پنگ ریو ڈی جنیرو میں ہونے والی ملاقات میں کیوں شامل نہیں ہوئے۔
چین اور بھارت کا متنازعہ سرحد پر گشت کے معاہدے پر اتفاق
روسی صدر ولادیمیر پوٹن بھی اس اجلاس سے دور رہ رہے، تاہم انہوں نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اس میں شرکت کی۔
یوکرین پر حملے میں کردار کے لیے پوٹن بین الاقوامی فوجداری عدالت کو مطلوب ہیں۔ برازیل اس عدالت کا ایک رکن ہے اور پوٹن کے ملک میں داخل ہونے کی صورت میں انہیں گرفتار کرنے کا وہ پابند ہو گا۔
پوٹن نے برکس سربراہی اجلاس میں کیا کہا؟ٹیلیویژن پر نشر ہونے والے ریمارکس میں روسی صدر نے کہا کہ "ہر چیز اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ لبرل عالمگیریت کا ماڈل متروک ہوتا جا رہا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "کاروباری سرگرمیوں کا مرکز ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کی طرف منتقل ہو رہا ہے۔" انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ قدرتی وسائل، لوجسٹکس، تجارت اور مالیات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو تیز کریں۔
برکس میں توسیع کا اعلان، چھ نئے ممالک شامل
برکس کی پہلگام حملے کی مذمتبھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اجلاس میں کہا کہ برکس کو تیزی سے کثیر قطبی دنیا میں گلوبل ساؤتھ کی قیادت کرنی چاہیے۔
مودی نے اپریل میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بارے میں بھی بات کی، جس کی وجہ سے بھارت اور پاکستان کے درمیان مئی کے اوائل میں مختصر سی لڑائی ہو گئی تھی۔
برکس کانفرنس: نگاہیں عالمی جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں پر
برکس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا، "ہم 22 اپریل 2025 کو جموں و کشمیر میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، جس کے دوران 26 افراد ہلاک اور بہت سے زخمی ہوئے تھے۔"
اس میں مزید کہا گیا، "ہم دہشت گردوں کی سرحد پار نقل و حرکت، دہشت گردی کی مالی معاونت اور محفوظ پناہ گاہوں سمیت دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر سے نمٹنے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔"
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے ٹرمپ کی کے لیے نے کہا
پڑھیں:
علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔
بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔