UrduPoint:
2025-07-07@11:02:33 GMT

صدر ٹرمپ کی ٹیرفس کی دھمکیاں اور برکس رہنماؤں کا اجلاس

اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT

صدر ٹرمپ کی ٹیرفس کی دھمکیاں اور برکس رہنماؤں کا اجلاس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 جولائی 2025ء) ترقی پذیر ممالک کے وسیع تر ہوتے گروپ برکس کے رہنماؤں نے اتوار کے روز برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں ملاقات کی، جس میں کثیرالجہتی سفارت کاری کے لیے بلاک کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

اپنے افتتاحی کلمات میں برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا نے کہا، "ہم کثیرالجہتی کے بے مثال خاتمے کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔

"

انہوں نے کہا، "اگر بین الاقوامی طرز حکمرانی 21ویں صدی کی نئی کثیر قطبی حقیقت کی عکاسی نہیں کرتی ہے، تو پھر یہ برکس پر منحصر ہے کہ وہ اس کی تجدید میں مدد کرے۔"

انہوں نے نیٹو فوجی اتحاد پر بھی تنقید کی اور الزام لگایا کہ اس نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں جی ڈی پی کے 5 فیصد دفاعی اخراجات کا ہدف مقرر کرنے کے بعد اسلحے کی عالمی دوڑ کو ہوا دی ہے۔

(جاری ہے)

ٹرمپ کی برکس ممالک کو امریکی ڈالر کی جگہ اپنی کرنسی استعمال کرنے کے خلاف وارننگ

برکس کی ٹرمپ کے ٹیرفس پر تنقید

برکس ممالک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب "اندھا دھند" ٹیرفس کے نفاذ کی پالیسی کی مذمت کی ہے۔

بلاک کے رہنماؤں نے "یکطرفہ ٹیرفس اور نان ٹیرفس اقدامات میں اضافے کے بارے میں شدید خدشات کا اظہار کیا، جو تجارت کو مسخ کرنے کے ساتھ ہی عالمی تجارتی تنظیم کے قوانین سے مطابقت نہیں رکھتے ہیں۔

" ان کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات "عالمی اقتصادی ترقی کے امکانات کو متاثر کر رہے ہیں۔"

برکس اجلاس: چین اور بھارت کی تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش

ٹرمپ کی ٹیرس سے متعلق نئی دھمکی

ادھر امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ممالک واشنگٹن کے ساتھ ٹیرفس سے متعلق معاہدہ نہیں کرتے ہیں تو یکم اگست سے ان پر 50 فیصد تک ٹیرف عائد کیا جا سکتا ہے۔

اتوار کو امریکی صدر نے برکس گروپ پر بھی تنقید کی اور اس گروپ میں شامل ممالک پر 10 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل نیٹ ورک پر ایک پوسٹ میں لکھا، " کوئی بھی ملک جو خود کو برکس کی امریکہ مخالف پالیسیوں سے ہم آہنگ کرتا ہے، اس پر 10 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا جائے گا۔ اس پالیسی میں کوئی بھی رعایت نہیں ہو گی۔

"

البتہ صدر ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں "امریکہ مخالف پالیسیوں" کے حوالے سے کوئی وضاحت یا تشریح پیش نہیں کی۔

برکس سربراہی کانفرس کے اختتام پر پوٹن کا دنیا کو پیغام

چینی اور روسی صدر برکس اجلاس سے کیوں غائب ہیں؟

برکس بلاک کو ابتدا میں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ نے تشکیل دیا تھا، جس میں گزشتہ برس مصر، ایتھوپیا، ایران، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور انڈونیشیا بھی رکن کے طور پر شامل ہوئے اور اس کے سائز میں اضافہ ہوا۔

یہ دنیا کی تقریباً نصف آبادی پر مشتمل گروپ ہے۔

سن 2012 میں چین کے سربراہ بننے کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے، جب صدر شی جن پنگ نے برکس سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کی ہے۔

شی جن پنگ نے اپنے وزیر اعظم لی کیانگ کو بیجنگ کی نمائندگی کے لیے بھیجنے کا انتخاب کیا۔ البتہ چین کی وزارت خارجہ نے یہ نہیں بتایا کہ شی جن پنگ ریو ڈی جنیرو میں ہونے والی ملاقات میں کیوں شامل نہیں ہوئے۔

چین اور بھارت کا متنازعہ سرحد پر گشت کے معاہدے پر اتفاق

روسی صدر ولادیمیر پوٹن بھی اس اجلاس سے دور رہ رہے، تاہم انہوں نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اس میں شرکت کی۔

یوکرین پر حملے میں کردار کے لیے پوٹن بین الاقوامی فوجداری عدالت کو مطلوب ہیں۔ برازیل اس عدالت کا ایک رکن ہے اور پوٹن کے ملک میں داخل ہونے کی صورت میں انہیں گرفتار کرنے کا وہ پابند ہو گا۔

پوٹن نے برکس سربراہی اجلاس میں کیا کہا؟

ٹیلیویژن پر نشر ہونے والے ریمارکس میں روسی صدر نے کہا کہ "ہر چیز اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ لبرل عالمگیریت کا ماڈل متروک ہوتا جا رہا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "کاروباری سرگرمیوں کا مرکز ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کی طرف منتقل ہو رہا ہے۔" انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ قدرتی وسائل، لوجسٹکس، تجارت اور مالیات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو تیز کریں۔

برکس میں توسیع کا اعلان، چھ نئے ممالک شامل

برکس کی پہلگام حملے کی مذمت

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اجلاس میں کہا کہ برکس کو تیزی سے کثیر قطبی دنیا میں گلوبل ساؤتھ کی قیادت کرنی چاہیے۔

مودی نے اپریل میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بارے میں بھی بات کی، جس کی وجہ سے بھارت اور پاکستان کے درمیان مئی کے اوائل میں مختصر سی لڑائی ہو گئی تھی۔

برکس کانفرنس: نگاہیں عالمی جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں پر

برکس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا، "ہم 22 اپریل 2025 کو جموں و کشمیر میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، جس کے دوران 26 افراد ہلاک اور بہت سے زخمی ہوئے تھے۔"

اس میں مزید کہا گیا، "ہم دہشت گردوں کی سرحد پار نقل و حرکت، دہشت گردی کی مالی معاونت اور محفوظ پناہ گاہوں سمیت دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر سے نمٹنے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔"

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے ٹرمپ کی کے لیے نے کہا

پڑھیں:

برازیل میں برکس اجلاس: پہلگام حملے پر بھارت کو ایک اور سفارتی ناکامی

برازیل میں منعقد ہونے والے برکس (BRICS) سربراہی اجلاس میں بھارت کو ایک اور سفارتی دھچکا اُس وقت لگا جب اجلاس کے اعلامیے میں پہلگام حملے کی مذمت تو کی گئی، لیکن پاکستان کا ذکر تک نہ کیا گیا، حالانکہ بھارت کی بھرپور کوشش تھی کہ اس حملے کو پاکستان سے جوڑ کر اعلامیے میں اس کا نام شامل کروایا جائے۔

ذرائع کے مطابق بھارت نے اجلاس کے دوران پاکستان مخالف الفاظ شامل کرنے کے لیے مسلسل دباؤ ڈالا، مگر برکس کے رکن ممالک نے غیر جانبدار مؤقف اپناتے ہوئے اعلامیے کو متوازن اور ذمہ دارانہ رکھنے پر اصرار کیا۔ اعلامیے میں صرف دہشتگرد حملوں کی مذمت کی گئی، مگر پاکستان کا ذکر شامل نہ ہونے کو بھارت کی سفارتی محاذ پر ایک نمایاں ناکامی قرار دیا جا رہا ہے۔

یہی نہیں برکس اجلاس میں چین اور روس کے سربراہان کی عدم شرکت نے بھی بھارت کے لیے ایک ناپسندیدہ پیغام دیا۔ چینی صدر شی جن پنگ 2012 کے بعد پہلی بار اس اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، جبکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی بھی غیر حاضری نے برکس میں بھارت کی پوزیشن کو مزید کمزور کر دیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ رویہ اس امر کی عکاسی کرتا ہے کہ چین اور روس بھارت کے پاکستان مخالف بیانیے کو تقویت دینے کے حامی نہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں جب بھارت کو عالمی فورمز پر ایسی سفارتی سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ ایف اے ٹی ایف (FATF) میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کے لیے بھارتی پروپیگنڈے کو پذیرائی نہ ملی اور پاکستان کامیابی سے اپنی پوزیشن واضح کرتا رہا۔

مزید پڑھیں: برکس کے حامی ممالک تیار رہیں، 10 فیصد اضافی ٹیکس لاگو ہوگا، صدر ٹرمپ کا انتباہ

کواڈ اتحاد کے وزرائے خارجہ اجلاس کے اعلامیے میں بھی بھارت کو وہ الفاظ شامل کروانے میں ناکامی ہوئی جو پاکستان پر براہِ راست الزام لگاتے، حالانکہ پہلگام حملے کی مذمت کی گئی تھی۔ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے 26 جون کے اعلامیے میں بھی پاکستان سے متعلق بھارتی الزامات کو کوئی تائید نہ ملی۔

بین الاقوامی مبصرین کے مطابق، یہ تمام مثالیں اس امر کی غمازی کرتی ہیں کہ عالمی برادری بھارت کی یکطرفہ اور جارحانہ سفارتی کوششوں کو شک کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے اور حقائق کی بنیاد پر موقف اپنانا چاہتی ہے، نہ کہ الزامات پر۔

برازیل کے برکس اجلاس میں سامنے آنے والا اعلامیہ نہ صرف پاکستان کے مؤقف کی کامیابی ہے، بلکہ یہ اس حقیقت کا اظہار بھی ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت کے الزامات کو بغیر ثبوت تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

BRICS FATF SCO برکس اعلامیہ بھارت کو سبکی پہلگام چین روس

متعلقہ مضامین

  • برکس گروپ کے رکن ممالک پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کریں گے.صدرٹرمپ
  • برازیل میں برکس سربراہی اجلاس میں بھارت کو ایک اور سفارتی دھچکا
  • برازیل میں برکس اجلاس: پہلگام حملے پر بھارت کو ایک اور سفارتی ناکامی
  • برکس ممالک کی ایران پر حملوں کی مذمت، اسرائیل و امریکا کا نام لینے سے گریز
  • اسرائیلی حملوں کی مذمت کیوں کی؟ ٹیرف10 فیصد اضافے کیساتھ لگادوں گا،ٹرمپ کی برکس ممالک کو دھمکی
  • جو ممالک برکس کی امریکہ مخالف پالیسیوں کی حمایت کریں گے ان پر 10 فیصد اضافی ٹیرف یعنی درآمدی ٹیکس عائد کیا جائے گا،ٹرمپ
  • ’برکس‘ کی امریکا مخالف پالیسی پر عمل کرنے والے ممالک پر 10 فیصد اضافی ٹیکس لگائیں گے، ٹرمپ
  • برکس کے حامی ممالک تیار رہیں، 10 فیصد اضافی ٹیکس لاگو ہوگا، صدر ٹرمپ کا انتباہ
  • برازیل میں منعقدہ ‘برکس’ اجلاس میں ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں پر شدید تحفظات