اسلام ٹائمز: ان دوغلی پالیسیوں سے واضح ہو جاتا ہے کہ اسلامی ممالک کو جوہری ہتھیاروں تک رسائی کی اجازت نہ دینے کی اصل وجہ قانونی یا سیکورٹی نوعیت کی نہیں بلکہ اس کی جڑیں مذہبی تعصب اور اسلام دشمنی میں ہیں۔ مغربی ممالک یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ مشرق وسطی میں جوہری ہتھیاروں کی موجودگی اس خطے کے ناامن ہو جانے کا باعث بنے گی۔ لہذا ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق سامنے آنے والے حالات و واقعات نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ یہ ٹکراو ایک وسیع تہذیبی جنگ کا حصہ ہے جس کی بنیاد اسلام دشمنی پر استوار ہے اور اس کا مقصد اسلامی دنیا کو طاقتور ہونے سے روکنا ہے، چاہے اس کے لیے جنگ ہی کیوں نہ کرنی پڑے۔ تحریر: محمود سلطان (مصری صحافی اور تجزیہ کار)
 
ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق گذشتہ چند ہفتوں کے دوران رونما ہونے والے حالات و واقعات نے ایک بار پھر اس حقیقت کو واضح کر دیا ہے کہ جوہری توانائی سے متعلق تنازعات دراصل ایک وسیع تر تہذیبی ٹکراو کے ذیل میں ہے اور اس کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ مغربی دنیا کی جانب سے ایران کو جوہری پروگرام پوری طرح ختم کر دینے پر اتفاق نے ایک بار پھر اس بنیادی سوال کو اجاگر کر دیا ہے کہ کیا مشرق وسطی کے ممالک کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا حق حاصل ہے یا نہیں؟ گذشتہ چند عشروں کے دوران عرب دنیا کی رائے عامہ اس بنیاد پر استوار تھی کہ کسی بھی عرب یا مسلمان ملک کی جانب سے جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کے کلب میں شمولیت کے حق کے خلاف "مغربی ویٹو" دراصل اس جنگ طلب روح کا تسلسل ہے جو 1096ء سے 1291ء تک جاری رہنے والی صلیبی جنگوں میں حکمفرما تھی۔
 
یہ سوچ ایک طرح سے مذہبی انداز میں اس محرومیت کو دیکھتی ہے اور اس کی درستگی ان شواہد پر مبنی ہے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ صرف مسلمانوں کو ہی ایک طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت جوہری ہتھیاروں سمیت ہر قسم کی جوہری ٹیکنالوجی سے محروم رکھا جاتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ "اینٹ کا جواب پتھر سے دینے" کا اصول بین الاقوامی قانون کا حصہ ہے اور اس کے تحت ہر قوم تزویراتی اور اہم ٹیکنالوجیز حاصل کرنے کا مکمل حق رکھتی ہیں۔ اسرائیل سے متعلق مغربی دنیا کا دوغلا رویہ نیز اکثر مسلمان ممالک میں وسیع پیمانے پر اسلامی قوانین کے اجرا سے ان کی لاعلمی کے باعث اس مغربی سوچ میں مزید شدت آئی ہے۔ اگرچہ اکثر عرب ممالک جوہری ٹیکنالوجی کے حقیقی حصول سے بہت دور ہیں لیکن مغربی ممالک خطے میں جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کی ہر کوشش کو بدبینی اور شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
 
اس بارے میں قوم پرست تجزیہ کار اکثر اس مسئلے کے سیاسی پہلو پر روشنی ڈالنے سے غفلت برتتے ہیں جو خطے میں حکومتوں کے ڈھانچے سیاسی نظاموں کی نوعیت پر مشتمل ہے۔ کیا اسلامی ممالک کی جانب سے ممکنہ طور پر جوہری ہتھیاروں کے حصول کے بارے میں مغرب کی تشویش اس وجہ سے ہے کہ ان کے استعمال کا اختیار صرف ایک شخص کے پاس ہے اور اس پر کوئی پارلیمانی یا عدلیہ کی نگرانی نہیں پائی جاتی؟ لیکن یہ توجیہہ بھی قابل قبول نہیں ہے چونکہ چین، روس اور شمالی کوریا جیسے ممالک بھی جمہوری ڈھانچے سے برخوردار نہیں ہیں جبکہ ان کے پاس گذشتہ کئی سالوں سے جوہری ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ موجود ہے۔ اسی طرح انڈیا اور پاکستان جوہری ہتھیاروں کی روک تھام سے متعلق عالمی معاہدوں میں شامل نہ ہونے کے باوجود ان ہتھیاروں سے لیس ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مغرب کے معیار دوہرے ہیں۔
 
پاکستان کے بارے میں کچھ کا خیال ہے کہ یہ مسلمان ملک ایسے وقت ایٹمی طاقت بننے میں کامیاب ہو گیا جب دیوار برلن گر جانے کے باعث جیوپولیٹیکل عدم استحکام حکمفرما تھا۔ شاید جغرافیائی لحاظ سے پاکستان کا دور ہونا یا اس وقت مغرب کی فضائیہ کا کمزور ہونا ان کی جانب سے پاکستان کے خلاف فوجی مداخلت نہ کرنے کا باعث بن گئے تھے۔ مغرب کی متعصبانہ مذہبی نگاہ ثابت کرنے کے لیے بہترین مثال "اسرائیل" ہے۔ یہ رژیم اگرچہ مذہبی رنگ کی حامل ہے اور اس پر دائیں بازو کی شدت پسند جماعتوں کا غلبہ ہے لیکن وہ بین الاقوامی نظارت کے بغیر اور مغرب کی مکمل خاموشی کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کی مالک ہے۔ غزہ کے خلاف حالیہ جنگ میں حتی صیہونی رژیم کے وزیر ثقافت عمیحای الیاہو نے غزہ پر ایٹم بم گرا دینے کی پیشکش بھی کر دی تھی۔
 
ان تمام حقائق کے باوجود مغربی ممالک اسرائیل کے پاس موجود جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کو مزید مضبوط بنانے میں براہ راست کردار ادا کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر فرانس نے ڈیمونا نیوکلیئر ری ایکٹر بنا کر دیا، برطانیہ اور ناروے اسرائیل کو بھاری پانی فراہم کرتے ہیں جبکہ امریکہ نے براہ راست اور بالواسطہ طور پر اسرائیل کو افزودہ یورینیم، جوہری تنصیبات کی ٹیکنالوجی اور میزائل ایئرڈیفنس سسٹم فراہم کیا ہے۔ اسی طرح جرمنی نے جوہری توانائی سے چلنے والی جدید ترین "ڈولفن" سب میرینز اسرائیل کو دی ہیں اور بیلجیئم اپنے زیر تسلط افریقی ملک زائر سے یورینیم کی کچ دھات اسرائیل کو فراہم کر رہا ہے۔ دوسری طرف عرب ممالک کے جوہری پروگرام مغربی جارحیت کا نشانہ بنے ہیں۔ جیسا کہ 1979ء میں فرانس کی انٹیلی جنس ایجنسی نے موساد کی مدد سے عراق کو بیچے گئے جوہری ری ایکٹر کو ناکارہ بنا دیا تھا۔
 
یا لیبیا شدید اقتصادی پابندیوں کا نشانہ بنا اور آخرکار معمر قذافی کی حکومت گرا دی گئی۔ ان دوغلی پالیسیوں سے واضح ہو جاتا ہے کہ اسلامی ممالک کو جوہری ہتھیاروں تک رسائی کی اجازت نہ دینے کی اصل وجہ قانونی یا سیکورٹی نوعیت کی نہیں بلکہ اس کی جڑیں مذہبی تعصب اور اسلام دشمنی میں ہیں۔ مغربی ممالک یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ مشرق وسطی میں جوہری ہتھیاروں کی موجودگی اس خطے کے ناامن ہو جانے کا باعث بنے گی۔ لہذا ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق سامنے آنے والے حالات و واقعات نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ یہ ٹکراو ایک وسیع تہذیبی جنگ کا حصہ ہے جس کی بنیاد اسلام دشمنی پر استوار ہے اور اس کا مقصد اسلامی دنیا کو طاقتور ہونے سے روکنا ہے، چاہے اس کے لیے جنگ ہی کیوں نہ کرنی پڑے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے جوہری پروگرام جوہری ٹیکنالوجی جوہری ہتھیاروں نے ایک بار پھر مغربی ممالک اسلام دشمنی کر دیا ہے کہ اسرائیل کو کی جانب سے ہے اور اس کو جوہری دینے کی مغرب کی حصہ ہے

پڑھیں:

جماعت اسلامی کا احتجاجی مارچ ‘ ریڈ لائن منصوبہ فوری مکمل و حتمی تاریخ دینے کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-01-21
کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت کی نا اہلی ، ریڈ لائن بی آر ٹی کی مسلسل تاخیر کے باعث لاکھوں شہریوں ، طلبہ و طالبات ، دکانداروں و تاجروں کی مشکلات و پریشانیوں کے خلاف جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی کی ریڈ لائن عوامی ایکشن کمیٹی کے تحت ہفتہ کو امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی زیر قیادت مین یونیورسٹی روڈ پر بیت المکرم مسجد سے حسن اسکوائر تک احتجاجی مارچ کیا گیا اور سندھ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ریڈ لائن منصوبہ فی الفور مکمل اور حتمی تاریخ کا اعلان کیا جائے ۔ روزانہ سفر کرنے والے لاکھوں افراد کے لیے متبادل راستے بنائے جائیں ، تاجروں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے اور منصوبے کی تعمیر میں غیر معمولی تاخیر کے دوران جاں بحق و زخمیوں سمیت تمام متاثرین کو ہر جانہ ادا کیا جائے ، مارچ سے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ، نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ ، امیر ضلع شرقی نعیم اختر ، ایکشن کمیٹی کے کنونیئر نجیب ایوبی و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔مارچ کے شرکا نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جس پر کراچی دشمنی بند کرو، ریڈ لائن فوری مکمل کرو،اہل کراچی کو ان کا حق دو ، سمیت دیگر نعرے درج تھے ۔ منعم ظفر خان نے حسن اسکوائر پر مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی بد ترین نااہلی اور کرپشن کا امتزاج ہے۔پیپلز پارٹی کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ تاجروں کا روزگار تباہ ہو یا عام شہری اور طلبہ و طالبات شدید مشکلات و اذیت کا سامنا کریں ۔ کراچی وہ واحد شہر ہے جہاں منصوبے کی تکمیل کی کوئی حتمی تاریخ نہیں دی جاتی۔ منصوبے سے متاثرہ افراد کے لیے بھی کوئی انتظام نہیں کیا جاتا ۔ یونیورسٹی روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور شہریوں کے لیے کوئی متبادل راستہ نہیں ، جن لوگوں کا کاروبار تباہ ہورہا ہے انہیں معاوضہ نہیں دیا جارہا بلکہ ٹھیکے والوں کے نام پر جعلی لسٹ بنائی جارہی ہے۔ ریڈ لائن منصوبے کی مسلسل تاخیر سے لاکھوں شہری متاثر ہورہے ہیں۔ گلشن اقبال کاروباری مرکز ہے، یہاں تعلیمی ادارے اور جامعات ہیں، ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے اربوں روپے کے فنڈز دیے اور 2019 میں منصوبے پر کام شروع کیا گیا لیکن منصوبہ مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا اور ہر بار نئی تاریخ دی جاتی ہے۔ جماعت اسلامی نے ریڈ لائن بی آر ٹی مکمل کرو مہم کا آغاز کردیا ہے جو تعمیر مکمل ہونے تک جاری رہے گی ، آج کا احتجاج علامتی ہے اگر مسائل حل نہ ہوئے تو اس سے بڑا احتجاج کریں گے۔ جدوجہد اور مزاحمت کو آگے بڑھائیں گے اور شہر کراچی کا مقدمہ لڑتے رہیں گے۔ کراچی کو قابض پیپلز پارٹی کی فسطائیت سے نجات دلانے کے لیے عوام جماعت اسلامی کا دست و بازو بنیں۔ سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی 17 سالہ حکومت کراچی کے عوام کے لیے مسلسل مصیبت اور اذیت بنی ہوئی ہے ، پورے کراچی کو کھنڈر بنادیا ہے اور پوری یونیورسٹی روڈ کھدی پڑی ہے ، سندھ حکومت اربوں کھربوں روپے کا فنڈز لینے کے باوجود کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کو صرف اور صرف کمیشن کی فکر ہے۔ ریڈ لائن منصوبے سے متاثرہ کسی بھی فرد کو معاوضہ ادا نہیں کیا گیا۔ٹھیکے والوں کی جعلی لسٹیں بنائی جا رہی ہیں لیکن اصل حق دار کو معاوضہ نہیں دیا جارہا۔نعیم اختر نے کہا کہ بی آر ٹی منصوبہ کرپشن اور نااہلی کا شاہکار ہے۔ منصوبہ صرف 6 فیصد لوگوں کی ضروریات پوری کرے گا۔ پنجاب کے منصوبے مقررہ وقت پر مکمل کردیے جاتے ہیں لیکن بی آر ٹی منصوبہ 3 سال سے مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت بے حس ہوچکی ہے اسے عوام کی پریشانی سے کوئی سروکار نہیں ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی زیر قیادت مین یونیورسٹی روڈ پر ریڈ لائن بی آرٹی کی مسلسل تاخیر کے خلاف احتجاجی مارچ کیا جارہا ہے

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • ایران کا جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • جماعت اسلامی کا احتجاجی مارچ ‘ ریڈ لائن منصوبہ فوری مکمل و حتمی تاریخ دینے کا مطالبہ
  • ایک ظالم اور غاصب قوم کی خوش فہمی
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • غزہ نسل کشی میں اسرائیل سمیت 63 ممالک ملوث
  • حزب الله کو غیرمسلح کرنے کیلئے لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں، امریکی ایلچی
  • مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید
  • ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے، عباس عراقچی
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی