کمپٹیشن کمیشن کی کارٹل اور گمراہ کن تشہیر کے خلاف سخت کارروائیاں
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے مالی سال 2024-25 میں11,76 کیسز کے فیصلے کیے، اس دوران 42 کروڑ 50 لاکھ روپے کے جرمانے عائد کیے گئے، تاکہ مالیاتی مارکیٹ اور کارپوریٹ سیکٹر میں شفافیت اور دیانتداری کو برقرار رکھا جا سکے۔
سی سی پی کے مطابق فیصلہ کیے گئے کیسز میں 267 پبلک لسٹڈ کمپنیاں شامل تھیں، جن میں منسلک کمپنیوں میں بغیر اجازت سرمایہ کاری میں خلاف ورزیاں، کمزور کارپوریٹ گورننس، اور مالیاتی رپورٹنگ کی خامیاں تھیں، 49 نان بینکنگ فنانس کمپنیوں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی۔
اس کے علاوہ، اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے قوانین کی خلاف ورزی پر 43 کمپنیوں کو جرمانے کیے گئے بروکریج سیکٹر میں ایس ای سی پی نے ٹیک اوور قوانین کی خلاف ورزیوں سے متعلق 27 کیسز کو حل کیا، جرمانے کے ساتھ اصلاح کے لیے ریگولیٹری ہدایات جاری کیں۔
انشورنس سیکٹر میں 14 کیسز کے فیصلے ہوئے، جہاں ری انشورنس کے انتظامات، سالونسی کی حد، اور انشورنس گارنٹی کے لیے کولیٹرل کی شرائط پوری نہ کرنے پر انشورنس کمپنیوں پر جرمانے عائد کیے گئے غیر لسٹڈ سیکٹر میں بھی اپنی کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے۔
ایس ای سی پی نے لازمی قانونی تقاضوں کی خلاف ورزی پر 679 جرمانے عائد کیے۔ تعمیلی رویہ فروغ دینے کے اپنے مقصد کے تحت، ایس ای سی پی نے 682 کیسز بغیر کسی مالی جرمانے کے بند کر دیے، کیونکہ ان میں خلاف ورزیاں دور کر دی گئی تھیں۔
ایس ای سی پی عوام، اقلیتی شیئر ہولڈرز، یونٹ ہولڈرز، پالیسی ہولڈرز اور قرض دہندگان کے مفادات کے تحفظ کے لیے اپنے قوانین پر موٴثر عمل درآمد جاری رکھے ہوئے ہے۔ جیسے جیسے مالیاتی شعبہ ترقی کر رہا ہے۔
ایس ای سی پی اپنے ریگولیٹری طریقہ کار کو مزید بہتر بنائے گا تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے ایک منصفانہ اور محفوظ مارکیٹ یقینی بنائی جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایس ای سی پی سیکٹر میں کیے گئے کے لیے
پڑھیں:
چین کا جوابی اقدام : یورپی کمپنیوں پر طبی آلات کی خریداری میں پابندیاں عائد
بیجنگ(نیوز ڈیسک)یورپی یونین کی جانب سے چینی کمپنیوں پر بڑے طبی آلات کی خریداری پر پابندی کے جواب میں چین نے بھی جوابی اقدام کرتے ہوئے یورپی کمپنیوں پر اسی نوع کی پابندیاں عائد کردی ہیں۔
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو وزارت خزانہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق 6 جولائی سے یورپی یونین کی کمپنیوں کو چینی حکومت کی طرف سے ان طبی آلات کی خریداری سے خارج کر دیا جائے گا جن کی مالیت 45 ملین یوان (6.3 ملین امریکی ڈالر) سے زیادہ ہو گی۔
وزارت تجارت نے ایک الگ بیان میں کہا کہ چین میں یورپی سرمایہ کاری سے قائم کی گئی کمپنیوں پر یہ پابندیاں لاگو نہیں ہوں گی۔
چین کا یہ اقدام یورپی یونین کی جانب سے چینی طبی آلات بنانے والی کمپنیوں کو 50 لاکھ یورو (5.7 ملین امریکی ڈالر) سے زیادہ کے عوامی معاہدوں تک رسائی محدود کرنے کے منصوبے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔
اس اقدام سے چینی کمپنیوں کی تقریباً 60 فیصد عوامی شعبے میں رسائی محدود ہو جائے گی، جو تقریباً 150 ارب یورو بنتی ہے۔
ایک یورپی یونین کے عہدیدار کے مطابق جو ان منصوبوں سے واقف ہے،یونین نے یہ بھی کہا ہے کہ کامیاب بولیوں میں چینی مصنوعات کا تناسب 50 فیصد سے زیادہ نہیں ہو گا۔
یورپی کمیشن کے بیان کے مطابق 2015 سے 2023 کے درمیان یورپی یونین کو چینی طبی آلات کی برآمدات دوگنا سے زیادہ ہو گئی ہیں۔
بلومبرگ نے جمعے کو رپورٹ کیا تھا کہ چینی حکومت نے یورپی یونین کے رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی دو روزہ سربراہی ملاقات کو کم کر کے صرف ایک دن کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جس سے یورپ اور بیجنگ کے درمیان کشیدگی کا اظہار ہوتا ہے۔
چین نے جمعہ کو یورپی برانڈی پر اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی بھی عائد کی، تاہم ان بڑی کونیاک بنانے والی کمپنیوں کو اس سے مستثنیٰ رکھا گیا جو کم از کم قیمتوں پر متفق ہو گئیں۔
یہ اقدام یورپی یونین کی جانب سے 2024 میں چینی الیکٹرک گاڑیوں پر 45 فیصد تک کے محصولات عائد کرنے کے فیصلے کے بعد اٹھایا گیا۔
یورپی ممالک نے شکایت کی ہے کہ چینی حکومت اسٹیل سمیت مختلف شعبوں میں زائد پیداوار، غیر منصفانہ سبسڈی اور اپنی معیشت تک رسائی کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔