چین کا جوابی اقدام : یورپی کمپنیوں پر طبی آلات کی خریداری میں پابندیاں عائد
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
بیجنگ(نیوز ڈیسک)یورپی یونین کی جانب سے چینی کمپنیوں پر بڑے طبی آلات کی خریداری پر پابندی کے جواب میں چین نے بھی جوابی اقدام کرتے ہوئے یورپی کمپنیوں پر اسی نوع کی پابندیاں عائد کردی ہیں۔
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو وزارت خزانہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق 6 جولائی سے یورپی یونین کی کمپنیوں کو چینی حکومت کی طرف سے ان طبی آلات کی خریداری سے خارج کر دیا جائے گا جن کی مالیت 45 ملین یوان (6.
وزارت تجارت نے ایک الگ بیان میں کہا کہ چین میں یورپی سرمایہ کاری سے قائم کی گئی کمپنیوں پر یہ پابندیاں لاگو نہیں ہوں گی۔
چین کا یہ اقدام یورپی یونین کی جانب سے چینی طبی آلات بنانے والی کمپنیوں کو 50 لاکھ یورو (5.7 ملین امریکی ڈالر) سے زیادہ کے عوامی معاہدوں تک رسائی محدود کرنے کے منصوبے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔
اس اقدام سے چینی کمپنیوں کی تقریباً 60 فیصد عوامی شعبے میں رسائی محدود ہو جائے گی، جو تقریباً 150 ارب یورو بنتی ہے۔
ایک یورپی یونین کے عہدیدار کے مطابق جو ان منصوبوں سے واقف ہے،یونین نے یہ بھی کہا ہے کہ کامیاب بولیوں میں چینی مصنوعات کا تناسب 50 فیصد سے زیادہ نہیں ہو گا۔
یورپی کمیشن کے بیان کے مطابق 2015 سے 2023 کے درمیان یورپی یونین کو چینی طبی آلات کی برآمدات دوگنا سے زیادہ ہو گئی ہیں۔
بلومبرگ نے جمعے کو رپورٹ کیا تھا کہ چینی حکومت نے یورپی یونین کے رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی دو روزہ سربراہی ملاقات کو کم کر کے صرف ایک دن کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جس سے یورپ اور بیجنگ کے درمیان کشیدگی کا اظہار ہوتا ہے۔
چین نے جمعہ کو یورپی برانڈی پر اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی بھی عائد کی، تاہم ان بڑی کونیاک بنانے والی کمپنیوں کو اس سے مستثنیٰ رکھا گیا جو کم از کم قیمتوں پر متفق ہو گئیں۔
یہ اقدام یورپی یونین کی جانب سے 2024 میں چینی الیکٹرک گاڑیوں پر 45 فیصد تک کے محصولات عائد کرنے کے فیصلے کے بعد اٹھایا گیا۔
یورپی ممالک نے شکایت کی ہے کہ چینی حکومت اسٹیل سمیت مختلف شعبوں میں زائد پیداوار، غیر منصفانہ سبسڈی اور اپنی معیشت تک رسائی کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: یورپی یونین کی طبی آلات کی کمپنیوں پر کے مطابق سے زیادہ
پڑھیں:
ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر
عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے، لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی اثر کے تحت لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ "دوحہ" میں عرب اور اسلامی ممالک کا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس ہوا، جس کا آغاز قطر کے امیر "شیخ تمیم بن حمد آل ثانی" کے خطاب سے ہوا۔ اس موقع پر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت پر ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا، جس میں "حماس" رہنماؤں کے خاندانوں اور مذاکراتی وفد کے رہائشی مقام کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہری، اس حملے سے حیران رہ گئے اور دنیا بھی اس دہشتگردی و جارحیت پر چونک گئی۔ حملے کے وقت حماس کی قیادت قطر اور مصر کی جانب سے دی جانے والی ایک امریکی تجویز پر غور کر رہی تھی۔ اس اجلاس کی جگہ سب کو معلوم تھی۔ امیر قطر نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ اب نسل کشی میں بدل چکی ہے۔ دوحہ نے حماس اور اسرائیل کے وفود کی میزبانی کی اور ہماری ثالثی سے کچھ اسرائیلی و فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اسرائیل، حماس کی سیاسی قیادت کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں کرتا ہے؟۔ اسرائیل کی جارحیت کُھلی بزدلی اور غیر منصفانہ ہے۔
امیر قطر نے کہا کہ مذاکراتی فریق کو مسلسل نشانہ بنانا دراصل مذاکراتی عمل کو ناکام بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل، غزہ کو ایسا علاقہ بنانا چاہتا ہے جہاں رہائش ممکن نہ ہو تا کہ وہاں کے لوگوں کو جبراً ہجرت پر مجبور کیا جا سکے۔ اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہر بار عرب دنیا پر نئی حقیقتیں مسلط کر سکتا ہے۔ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ عرب خطے کو اسرائیل کے اثر و رسوخ میں لانا ایک خطرناک خیال ہے۔ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی تسلط کے زیر اثر لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل نے عرب امن منصوبے کو قبول کر لیا ہوتا تو خطہ بے شمار تباہیوں سے محفوظ رہتا۔ اسرائیل کی انتہاء پسند رژیم، دہشت گردانہ اور نسل پرستانہ پالیسیاں ایک ساتھ اپنا رہی ہے۔ امیر قطر نے واضح کیا کہ ہم اپنی خودمختاری کے تحفظ اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر ضروری قدم اٹھانے کے لئے پُرعزم ہیں۔