چینی صدر شی جن پنگ نے ہفتے کے روز ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپیک) کے رہنماؤں کے اجلاس میں نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی نگرانی کے لیے ایک عالمی ادارہ قائم کرنے کی تجویز پیش کی، جس کے ذریعے چین خود کو تجارت کے میدان میں امریکا کے متبادل کے طور پر پیش کر رہا ہے۔

نجی اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ صدر شی کے اس منصوبے کے بارے میں پہلے تبصرے تھے، جسے بیجنگ نے اس سال متعارف کرایا ہے، جب کہ امریکا نے بین الاقوامی اداروں کے ذریعے مصنوعی ذہانت کے ضابطے بنانے کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔

ایپیک 21 ممالک پر مشتمل ایک مشاورتی فورم ہے، جو دنیا کی نصف تجارت کی نمائندگی کرتا ہے، جن میں امریکا، چین، روس اور جاپان شامل ہیں، اس سال کا سربراہی اجلاس جنوبی کوریا میں منعقد ہوا ہے، جس پر بڑھتی ہوئی جیو پولیٹیکل کشیدگی اور جارحانہ معاشی پالیسیوں (جیسے کہ امریکی محصولات اور چین کی برآمدی پابندیاں) کے سائے چھائے رہے جنہوں نے عالمی تجارت پر دباؤ ڈال رکھا ہے۔

شی جن پنگ نے کہا کہ ’ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کوآپریشن آرگنائزیشن‘ کے قیام سے نظم و نسق کے اصول طے کیے جا سکتے ہیں، اور تعاون کو فروغ دیا جا سکتا ہے، تاکہ مصنوعی ذہانت کو ’بین الاقوامی برادری کے لیے عوامی مفاد‘ بنایا جا سکے۔
یہ اقدام بیجنگ کو خاص طور پر تجارتی تعاون کے میدان میں واشنگٹن کے متبادل کے طور پر پیش کرتا ہے۔

چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ’شِنہوا‘ کے مطابق، شی نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے، اور اسے تمام ممالک اور خطوں کے لوگوں کے فائدے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

چینی حکام نے کہا ہے کہ یہ تنظیم چین کے تجارتی مرکز شنگھائی میں قائم کی جا سکتی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایپیک سربراہی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، بلکہ شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد سیدھا واشنگٹن واپس چلے گئے۔

دونوں رہنماؤں کی بات چیت کے نتیجے میں ایک سالہ معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت تجارت اور ٹیکنالوجی پر عائد کچھ پابندیاں جزوی طور پر ہٹائی جائیں گی، جنہوں نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کیا تھا۔

جہاں کیلیفورنیا کی کمپنی ’این ویڈیا‘ کے جدید چپس مصنوعی ذہانت کے عروج کی بنیاد بنے ہیں، وہیں چین کی کمپنی ’ڈیپ سِیک‘ نے کم لاگت والے ماڈلز متعارف کرائے ہیں، جنہیں بیجنگ نے ’الگورتھمک خودمختاری‘ کے فروغ کے لیے اپنایا ہے۔

شی نے ایپیک کو ’گرین ٹیکنالوجی کی آزادانہ گردش‘ کو فروغ دینے پر بھی زور دیا، ایسی صنعتیں جن میں بیٹریز سے لے کر سولر پینلز تک کے شعبے شامل ہیں، اور جن پر چین کا غلبہ ہے۔

ایپیک کے رکن ممالک نے اجلاس میں ایک مشترکہ اعلامیہ اور مصنوعی ذہانت کے ساتھ ساتھ عمر رسیدہ آبادی کے چیلنج پر معاہدے کی منظوری دی۔

چین 2026 میں ایپیک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا، جو شینزین میں منعقد ہو گا، یہ شہر ایک بڑا صنعتی مرکز ہے، جو روبوٹکس سے لے کر برقی گاڑیوں کی تیاری تک کے میدان میں نمایاں ہے۔

شی نے کہا کہ یہ شہر، جس کی آبادی تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ ہے، کبھی ایک ماہی گیر بستی تھا، جو 1980 کی دہائی میں چین کے پہلے خصوصی اقتصادی زونز میں شامل ہونے کے بعد تیزی سے ترقی کر کے یہاں تک پہنچا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت کے لیے

پڑھیں:

گورنر سندھ نے کراچی میں میٹا کا دفتر قائم کرنے کی تجویز پیش کر دی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے ٹیکنالوجی کی عالمی کمپنی ’’میٹا‘‘ سے کراچی میں اپنا دفتر قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق گورنر ہاؤس کراچی میں میٹا کے وفد نے کامران ٹیسوری سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران نوجوانوں کی تربیت، آئی ٹی سیکٹر کی ترقی اور باہمی تعاون کے امکانات پر تفصیلی گفتگو ہوئی

گورنر سندھ نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے گورنر انیشیٹیوز کے تحت جاری جدید آئی ٹی کورسز کا ذکر کیا اور میٹا کو مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کی دعوت دی تاکہ طلبہ و اساتذہ کی تربیت کا باقاعدہ نظام قائم کیا جا سکے۔

میٹا کے ڈائریکٹر نے گورنر ہاؤس میں جاری مفت آئی ٹی کورسز کو قابلِ تقلید قرار دیتے ہوئے نوجوانوں کے جذبے اور سیکھنے کے شوق کو سراہا۔ وفد نے آئی ٹی مارکی کا بھی دورہ کیا، جہاں انہیں بتایا گیا کہ اس وقت 50 ہزار سے زائد طلبہ جدید آئی ٹی تربیت مفت حاصل کر رہے ہیں۔

گورنر سندھ نے کہا کہ مصنوعی ذہانت (AI) کے فروغ کے بغیر پاکستان کی معاشی ترقی ممکن نہیں، اسی لیے گورنر انیشیٹیوز کے ذریعے نوجوانوں کو جدید مہارتوں سے آراستہ کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ہدف آئی ٹی ایکسپورٹس کو 40 ملین ڈالر سے بڑھا کر 40 بلین ڈالر تک پہنچانا ہے، تاکہ پاکستان عالمی منڈی میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکے۔

کامران ٹیسوری نے اس امید کا اظہار کیا کہ میٹا نوجوانوں کے روشن مستقبل میں فعال کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک برس میں غیر ملکی سفیروں، سفارت کاروں اور تاجروں کو گورنر ہاؤس مدعو کیا گیا تاکہ طلبہ سے براہِ راست ملاقاتوں کے ذریعے ان کے اعتماد اور حوصلے میں اضافہ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان 24 کروڑ آبادی والا ملک ہے مگر یہاں میٹا کی نمائندگی موجود نہیں، جب کہ کراچی جیسے تین کروڑ نفوس پر مشتمل شہر میں اس کا پہلا دفتر قائم ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے، وہ دن دور نہیں جب ہمارا نوجوان ہزاروں ڈالرز ماہانہ کما رہا ہوگا۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • مصنوعی ذہانت
  • پنجاب میں وقف، ٹرسٹ اور کوآپریٹو سوسائٹیز کی نگرانی کیلئے نیا کمیشن قائم
  • پنجاب : لاؤڈ سپیکر ایکٹ سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ
  • لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی
  • دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل
  • نائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ کی زیر صدارت ادارہ نورحق میں ریڈ لائن بی آر ٹی کی تعمیر میں تاخیر کے سلسلے میں لائحہ عمل کی تیاری کے لیے جماعت اسلامی کی ایکشن کمیٹی کا اہم اجلاس ہورہا ہے
  • گورنر سندھ نے کراچی میں میٹا کا دفتر قائم کرنے کی تجویز پیش کر دی
  • مصنوعی ذہانت تمام نوکریاں ختم کر دے گی، ایلون مسک کا انتباہ
  • ایک پاکستانی خلاباز کو چین کے خلائی مشن میں شامل کرنے کا اعلان