چین کی جانب سے سرکاری خریداری میں یورپی یونین سے درآمد شدہ طبی آلات کے حوالے سے اقدامات
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
چین کی جانب سے سرکاری خریداری میں یورپی یونین سے درآمد شدہ طبی آلات کے حوالے سے اقدامات WhatsAppFacebookTwitter 0 6 July, 2025 سب نیوز
بیجنگ : متعلقہ قوانین اور ضوابط کے مطابق اور منظوری کے ساتھ، چینی وزارت خزانہ نے سرکاری خریداری میں یورپی یونین سے درآمد کیے جانے والے کچھ طبی آلات پر متعلقہ اقدامات اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اتوار کے روز چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے اس حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کمیشن نے 20 جون 2025 کو اپنی طبی آلات کی عوامی خریداری میں چینی کمپنیوں اور مصنوعات پر پابندیاں متعارف کروائیں اور عوامی خریداری کے شعبے میں چینی کمپنیوں کے لیے رکاوٹیں کھڑی کرنا جاری رکھا ۔ چین نے دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے بارہا اس بات کا اظہار کیا ہے کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ اختلافات کو بات چیت ، مشاورت اور دو طرفہ حکومتی خریداری کے ذریعے مناسب طریقے سے حل کرنے کے لیے تیار ہے لیکن بدقسمتی سے، یورپی یونین نے چین کے خیر سگالی اور اخلاص پر مبنی رویے کو نظر انداز کیا اور اب بھی پابندیوں کے اقدامات اختیار کرنے اور تحفظ پسندی کی نئی رکاوٹیں کھڑی کرنے پر اصرار جاری رکھے ہوئے ہے جس پر چین کو جوابی اقدامات کرنا ہوں گے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ متعلقہ اقدامات چینی کمپنیوں کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ اور منصفانہ مسابقت کے ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے ہیں۔ چین کے اقدامات صرف یورپی یونین سے درآمد شدہ طبی آلات کا احاطہ کرتے ہیں اور ان سے چین میں موجود یورپی اداروں کی مصنوعات متاثر نہیں ہوں گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربرکس بزنس فورم کا آغاز، ڈیجیٹل معیشت سمیت مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال اگلی خبرچین اور یونان نے دونوں ممالک کے عوام کو فوائد پہنچائے ہیں، چینی وزیر اعظم چین اور یونان نے دونوں ممالک کے عوام کو فوائد پہنچائے ہیں، چینی وزیر اعظم برکس بزنس فورم کا آغاز، ڈیجیٹل معیشت سمیت مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال چین اور برازیل کے تعلقات تاریخ کے بہترین دور میں ہیں، چینی وزیر اعظم چین اور یورپی یونین کو ایک مستحکم دنیا کی تعمیر کے لئے مل کر کام کرنا چاہیئے ، سی ایم جی کا تبصرہ توسیع شدہ برکس کثیرالجہتی تعاون کے لیے نئے دور کا آغاز ہے، سی جی ٹی این سروے چین نے افریقہ کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار کی حیثیت سے اپنی پوزیشن برقرار رکھی ہے ، وزیراعظم سینیگالCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: یورپی یونین سے درا مد طبی ا لات
پڑھیں:
غزہ :یورپی یونین کا امدادی مراکز کی صورتحال پر اظہارِ برہمی، اسرائیلی فاؤنڈیشن سے لاتعلقی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برسلز: یورپی یونین نے غزہ میں سرگرم ’’غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف)‘‘ کے امدادی مراکز کے گرد پیش آنے والے واقعات کو ’’ناقابل برداشت‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس صورتحال کو ہرگز برداشت نہیں کیا جا سکتا اور فوری طور پر تشدد کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق یورپی کمیشن کے ترجمان اناؤر الانونی نے برسلز میں ایک پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ “غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے امدادی مراکز کے گرد جو کچھ ہو رہا ہے، وہ ناقابل برداشت ہے، یہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا اور ہم پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ تشدد کا فوری خاتمہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کا مؤقف ہمیشہ سے واضح رہا ہے کہ انسانی امداد کو نہ تو سیاسی بنایا جانا چاہیے اور نہ ہی عسکری مقاصد کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ ایسی امداد اقوام متحدہ کے زیر نگرانی، بنیادی انسانی اصولوں کے مطابق فراہم کی جانی چاہیے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ یورپی یونین نہ صرف جی ایچ ایف کی اس امدادی مہم کو مالی معاونت فراہم نہیں کر رہی بلکہ اس کے ساتھ کسی قسم کا تعاون بھی نہیں کر رہی۔ “ہم اس منصوبے کی نہ مالی مدد کر رہے ہیں، نہ ہی اس سے کسی سطح پر تعاون کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری اور محاصرے کے نتیجے میں اکتوبر 2023 سے اب تک 57 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ اسرائیلی حملوں سے غزہ کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے، جبکہ خوراک کی قلت اور وبائی امراض نے صورتحال کو مزید سنگین کر دیا ہے۔
خیال رہےکہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن جو ایک امریکی ادارہ ہے اور اسرائیل کی پشت پناہی سے کام کر نے والا ادارہ فلسطینیوں میں امداد تقسیم کرنے کے بجائے موت کی نیند سلا دیتے ہیں،حالیہ دنوں میں اس تنظیم سے منسلک امدادی مراکز پر امداد کے حصول کی کوشش کرنے والے کئی فلسطینی اسرائیلی افواج کی فائرنگ سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔