غزہ میں اسرائیل کا خونریز حملہ، اسکولوں پر بمباری، 60 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
عینی شاہدین کے مطابق، اسرائیلی فضائیہ نے 4 اسکولوں کو نشانہ بنایا، غزہ شہر کے ایک رہائشی صلاح الدین نے بتایا: "دھماکے رکنے کا نام نہیں لے رہے، اسکولوں اور گھروں پر بمباری کی گئی، ہر لمحہ زلزلے جیسا محسوس ہوتا ہے۔" اسلام ٹائمز۔ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے تازہ ترین اور شدید ترین حملوں میں کم از کم 60 فلسطینی شہید ہوگئے۔ اسرائیلی ٹینک مشرقی غزہ کے علاقے زیتون میں داخل ہوگئے اور اسکولوں پر بمباری کی گئی، جس کے باعث ہزاروں خاندانوں کو جان بچا کر نقل مکانی کرنا پڑی۔ عینی شاہدین کے مطابق، اسرائیلی فضائیہ نے 4 اسکولوں کو نشانہ بنایا، غزہ شہر کے ایک رہائشی صلاح الدین نے بتایا: "دھماکے رکنے کا نام نہیں لے رہے، اسکولوں اور گھروں پر بمباری کی گئی، ہر لمحہ زلزلے جیسا محسوس ہوتا ہے۔" صحت حکام کا کہنا ہے کہ صرف پیر کے روز 58 افراد شہید ہوئے، جن میں زیتون میں 10، غزہ شہر کے جنوب مغرب میں 13 افراد شامل ہیں۔ مزید 22 افراد، جن میں خواتین، بچے اور ایک مقامی صحافی شامل ہیں، ایک ساحلی کیفے پر حملے میں شہید ہوئے۔
فلسطینی صحافیوں کی تنظیم کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں 220 سے زائد صحافی شہید ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ وہ صرف حماس کے عسکری مراکز کو نشانہ بنا رہی ہے اور شہریوں کے تحفظ کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم، گراؤنڈ پر صورتحال اس کے برعکس ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، غزہ کی 80 فیصد آبادی یا تو بے گھر ہو چکی ہے یا نقل مکانی پر مجبور ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت حماس آدھے یرغمالیوں کو رہا کرے گی، جبکہ اسرائیل فلسطینی قیدیوں کو چھوڑے گا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے امریکی تجویز تسلیم کر لی ہے، اب فیصلہ حماس کو کرنا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
غزہ میں بارش: پناہ گزینوں کے خیمے ڈوب گئے‘ بچا کھچا سامان پانی کی نذر، اسرائیل نے مزید 15 فلسطینی شہدا کی لاشیں واپس کر دیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251116-01-24
غزہ /تل ابیب /لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) موسم سرما کی پہلی بارش سیغزہ میں اسرائیلی فوج کے ظلم و ستم کے شکار فلسطینیوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ، پناہ گزینوں کے خیمے پانی میں ڈوب گئے۔ فلسطینی رات گئے عارضی پناہ گاہوں میں سو رہے تھے کہ اچانک تیز بارش شروع ہوگئی جس سے پناہ گزینوں کے خیموں میںپانی جمع ہوگیا، رضائیاں، کمبل سمیت فلسطینیوں کا بچا کھچا سامان بھی پانی کی نذر ہوگیا۔ ایک خاتون نے بتایا کہ ان کے بیٹے نے یہ خیمے ان کے لیے بنائے تھے مگر وہ شہید ہو چکے ہیں اور اب یہ خیمے بھی تباہ ہوگئے ہیں، غمزدہ والدہ نے سوال کیا کہ اب میں کیا کروں؟ اب میں کہاں جاؤں؟ایک اور خاتون نے بتایا کہ وہ اور ان کے چھوٹے بچے بارش سے مکمل طور پر بھیگ گئے ہیں‘ ان خیموں میں بارش کا پانی جمع ہوگیا اور ان عارضی خیموں کے علاوہ کوئی چھت انہیں بارش سے بچانے کے لیے موجود نہیں۔ ایک فلسطینی خاتون اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور زارو قطار رونے لگیں۔موسم سرما کی پہلی بارش کے بعد سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے، بے گھر پناہ گزیں ٹھٹھر کر رہ گئے، بیشتر فلسطینی سخت سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ادھر امدادی اداروں اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بارش کے بعد پانی جمع ہونے سے مختلف بیماریوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ غزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے مزید 15 فلسطینی شہدا کی لاشیں واپس کر دی ہیں۔ قطر کے خبر رساں ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزراتِ صحت نے ٹیلیگرام پر جاری بیان میں بتایا کہ اسرائیل نے گزشتہ روز بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس کے ذریعے شہدا کی لاشیں واپس کیں، جس کے بعد موصول ہونے والی شہدا کی لاشوں کی مجموعی تعداد 330 ہوگئی ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی پابندیوں کی وجہ سے پٹی میں امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں درپیش ہیں، جس کے باعث لاکھوں خاندان مناسب پناہ گاہوں سے محروم ہیں۔معروف برطانوی جریدے گارڈین نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے غزہ کی طویل مدت تقسیم کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکا نے غزہ کو گرین زون اور ریڈ زون میں تقسیم کرنے کی تجویز دی ہے، گرین زون اسرائیلی و عالمی فوجی کنٹرول میں ہوگا جبکہ ریڈ زون ملبہ رہے گا، ابتدائی مرحلے میں غیر ملکی فوجی دستے اسرائیلی اہلکاروں کے ساتھ تعینات ہوں گے، گرین زون کی تعمیر نو سے فلسطینیوں کو منتقل کرنے کی حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے، امریکا نے متبادل محفوظ کمیونٹیز کا منصوبہ ترک کر دیا۔