data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیف الیکشن کمشنر سے متعلق حالیہ الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے ایک وضاحتی اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ موجودہ تنازع محض چند مفاد پرست عناصر کے سیاسی عزائم کا نتیجہ ہے، جو عوام کو گمراہ کرنے کے لیے ادارے کے خلاف منفی مہم چلا رہے ہیں۔

اعلامیے کے مطابق کچھ گروہ اور افراد جان بوجھ کر الیکشن کمیشن، اس کے سربراہ اور دیگر ممبران پر بے بنیاد تنقید کر کے انتخابی عمل کو متنازع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ کمیشن کے تمام فیصلے مکمل طور پر آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے، کسی سیاسی دباؤ کے بغیر کیے جاتے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے حالیہ دنوں میں اسپیکر پنجاب اسمبلی سے چیف الیکشن کمشنر کی ملاقات پر اٹھنے والے سوالات کو بھی بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ ایسے سرکاری نوعیت کی ملاقاتیں ماضی میں بھی مختلف آئینی و انتظامی شخصیات کے ساتھ ہوتی رہی ہیں۔

اس ضمن میں مزید بتایا گیا کہ سابق صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے بھی ای وی ایم اور انٹرنیٹ ووٹنگ جیسے امور پر متعدد نشستیں ہو چکی ہیں، حالانکہ یہ موضوعات صدر کے دائرہ اختیار سے باہر تھے۔

الیکشن کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کئی اہم رہنما، جن میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، پرویز خٹک، محمود خان اور عثمان بزدار جیسے افراد شامل ہیں، مختلف اوقات میں کمیشن یا چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کر چکے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر ماضی میں یہ ملاقاتیں جائز تھیں تو آج وہی عمل کیوں مشکوک بنا دیا جا رہا ہے؟

ادارے نے اس امر پر زور دیا کہ الیکشن کمیشن کا کوئی بھی افسر یا ممبر ذاتی حیثیت میں کسی سیاسی شخصیت سے ملاقات نہیں کرتا اور سیاستدانوں یا سیاسی جماعتوں کا سرکاری امور کے سلسلے میں کمیشن سے رابطہ قائم کرنا نہ صرف قانونی ہے بلکہ ایک معمول کی کارروائی کا حصہ بھی ہے۔

اعلامیے میں خاص طور پر سنی اتحاد کونسل کے نامزد امیدوار صاحبزادہ محمد حامد رضا کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو حقائق کے منافی قرار دیا گیا۔ کمیشن کے مطابق حامد رضا نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اپنا تعلق ’پی ٹی آئی نظریاتی‘ سے ظاہر کیا جب کہ سنی اتحاد کونسل کے ٹکٹ کی کوئی باضابطہ دستاویز یا پارٹی کا منظور شدہ اعلامیہ جمع نہیں کرایا۔

الیکشن ایکٹ کی شق 215(2) اور رول 162(2) کے تحت نہ تو پی ٹی آئی اور نہ ہی سنی اتحاد کونسل نے الائنس رجسٹرڈ کروایا اور نہ ہی مشترکہ انتخابی نشان کے لیے درخواست دی۔

مزید برآں جب الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل سے خواتین امیدواروں کی فہرست طلب کی تو خود حامد رضا نے تحریری طور پر اطلاع دی کہ جنرل انتخابات 2024 میں ان کی جماعت کی طرف سے کوئی امیدوار میدان میں نہیں ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا موقف تضادات سے بھرا ہوا اور قانونی تقاضوں کے برعکس ہے۔

الیکشن کمیشن نے اعلامیہ کے اختتام پر دو ٹوک انداز میں کہا کہ وہ نہ تو کسی سیاسی دباؤ میں آتے ہیں، نہ بلیک میلنگ سے مرعوب ہوتے ہیں اور نہ ہی کسی کی خواہش پر آئینی تقاضوں سے روگردانی کرتے ہیں۔ ادارہ اپنے تمام فیصلے ملک کے قانون، آئین اور انتخابی ضابطہ اخلاق کے مطابق کرتا ہے اور آئندہ بھی اسی راستے پر گامزن رہے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سنی اتحاد کونسل الیکشن کمیشن

پڑھیں:

کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول نومبر میں جاری کرینگے، الیکشن کمیشن

صوبائی الیکشن کمشنر علی اصغر سیال نے کہا کہ بلوچستان ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں جلد ہی کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائینگے۔ تیاریاں آخری مراحل میں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں۔ نومبر کے پہلے مہینے میں انتخابات کے شیڈول جاری کر دیئے جائیں گے۔ کوئٹہ میں صوبائی الیکشن کمیشن کے آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی الیکشن کمشنر علی اصغر سیال نے کہا کہ بلوچستان ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں جلد ہی کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں گے۔ اس ضمن میں تیاریاں آخری مراحل میں ہیں۔ انتخابی شیڈول نومبر کے پہلے ہفتے میں جاری کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے 172 یونین کونسلز کے تحت 641 وارڈز میں پرانی حلقہ بندیوں کے مطابق بلدیاتی انتخابات ہوں گے۔ ووٹرز لسٹیں تیار کی جا رہی ہیں۔ سیاسی جماعتیں ووٹر لسٹیں چیک کرکے اپنے کارکنان کے ووٹ رجسٹرڈ کرائیں۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ جن کے ووٹ ابھی تک ان کے متعلقہ وارڈ میں درج نہیں ہیں، وہ جلد از جلد درج کرائیں۔ انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد کسی ووٹر کا نام درج نہیں کیا جائے گا۔ صوبائی الیکشن کمشنر علی اصغر سیال نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد بلوچستان ہائی کورٹ کے احکامات پر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کو پرامن طریقے سے کرانے کے لئے سکیورٹی کے فل پروف انتظامات کئے جائیں گے۔ پولیس اور ایف سی کو تعینات کیا جائے گا، جبکہ ضرورت پڑنے پر پاک فوج کی خدمات بھی طلب کی جا سکتی ہیں۔ صوبائی الیکشن کمشنر نے بلوچستان کی ایک صوبائی اسمبلی کی نشست کے انتخابات میں تاخیر سے متعلق کہا کہ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے قلات کی صوبائی سیٹ پی بی 36 پر انتخاب تاخیر کا شکار ہو رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان حکومت نے کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات روکنے کی درخواست کردی: الیکشن کمیشن ذرائع
  • پنجاب بلدیاتی انتخابات: الیکشن کمیشن نے حد بندیوں کیلئے اڑھائی ماہ کی مہلت دے دی
  • کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول نومبر میں جاری کرینگے، الیکشن کمیشن
  • پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، چیف الیکشن کمشنر
  • پنجاب بلدیاتی انتخابات؛ الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس آج ہوگا
  • الیکشن کمیشن نے  انٹرا پارٹی الیکشنز نہ کرانے پر 3 سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کر دیئے   
  • الیکشن کمیشن نے جی بی کی سیاسی جماعتوں سے اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کر لیں
  • الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی الیکشنز نہ کرانے پر 3 سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کردیے
  • پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول زیر غور، الیکشن کمیشن کا اجلاس کل طلب
  • پنجاب میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کا اجلاس کل ہوگا