پی ٹی آئی کے الزامات پر الیکشن کمیشن کا ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سے متعلق الزامات بے بنیاد ہیں، پی ٹی آئی کے بھی کئی رہنما ان سے ملتے رہے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چند مفاد پرست عناصر اور گروہ الیکشن کمیشن ، چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن پر بے بنیاد الزامات لگاتے رہتے ہیں اور گمراہ کن پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے مزید کہا گیا کہ یہا ں پر یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن، چیف الیکشن کمشنراور ممبران ہر فیصلہ بغیر کسی کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ،آئین و قانون کے مطابق کرتے ہیں اور کسی قسم کے دباؤ یا بلیک میلنگ میں نہیں آتے اور نہ ہی ان اوچھے ہتھکنڈوں سے مرعوب ہوں گے۔
اعلامیے کے مطابق حال ہی میں اسپیکر پنجاب اسمبلی سے چیف الیکشن کمشنر کی ملاقات پر جو حقائق کے برعکس تبصرے ہوئے، ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ مختلف اوقات میں الیکشن کمیشن سے کئی آئینی اور انتظامی عہدے دار سرکاری معاملات کے سلسلے میں ملتے رہتے ہیں۔
سابق صدر مملکت عارف علوی سےچیف الیکشن کمشنرکی اور کمیشن کے ممبران کی متعدد ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں اور خاص طور پر EVMاور انٹرنیٹ ووٹنگ جو کہ صدرِ مملکت کے مینڈیٹ میں بھی نہیں آتا، کے سلسلے میں میٹنگز میں چیف الیکشن کمشنر شریک رہے ہیں ۔
مزید یہ کہ پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کی درخواست پر چیف الیکشن کمشنر اُن سے ملتے رہے ہیں، جس میں وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی، اُ س وقت کے جنرل سیکرٹری اسد عمر، پرویز خٹک، محمود خان وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا شامل ہیں۔
اسی طرح کچھ معاملات پر اُس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے بھی چیف الیکشن کمشنر کی وزیر اعلیٰ کے دفتر میں ملاقات ہوئی۔ ممبران الیکشن کمیشن بھی باقی وزرائےاعلیٰ سے سرکاری فرائض کی انجام دہی کے سلسلے میں ملتے رہے ہیں ۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ کیا اُس وقت یہ درست تھا اور اب غلط ہے۔ الیکشن کمیشن کا کوئی بھی عہدے دار کسی ذاتی کام کے لیے اور ذاتی حیثیت میں کسی بھی شخصیت سے نہیں ملا۔ سیاست دانوں اور سیاسی پارٹیوں کا الیکشن کمیشن کو اپروچ کرنا کسی طور پربھی خلاف ضابطہ نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق صاحبزادہ محمد حامد رضا کا یہ الزام کہ ریٹرننگ آفیسر نے اسے سنی اتحاد کونسل کا امیدوار ڈکلیئر نہیں کیا سراسر غلط ہے۔ اس کی اصل حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی پر اپنا تعلق سنی اتحاد کونسل الائنس پی ٹی آئی لکھا جب کہ الیکشنز ایکٹ کی دفعہ 215 (2) اور رول 162(2) کے تحت دونوں جماعتوں ( پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل) نے نہ تو الیکشن کمیشن کو الائنس کی درخواست دی اور نہ ہی کوئی ایک نشان دینے کے لیے کہا ۔
موصوف نے کاغذات نامزدگی کے ساتھ جو ڈیکلریشن جمع کروایا وہ پی ٹی آئی نظریاتی ( PTI-N) کا تھا اور اس کے ساتھ مذکورہ بالا پارٹی کا ٹکٹ بھی جمع نہیں کروایا۔ ریٹرننگ آفیسر نے انہیں ضابطہ کے تحت آزاد امیدوار کے طورپر مینار کا نشان دیا۔
اگر صاحبزادہ محمد حامد رضا کا مؤقت اتنا ہی درست ہے تو کم از کم کاغذات نامزدگی کے ساتھ اپنی ہی پارٹی کا ٹکٹ لگادیتے اور کہتے کہ میں سنی اتحاد کونسل کا امیدوار ہوں۔ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے جب سنی اتحاد کونسل سے پوچھا کہ اس نے الیکشنز ایکٹ کی دفعہ 206 کے تحت کتنی خواتین امیدواروں کو نامزد کیا تو صاحبزادہ حامد رضا نے الیکشن کمیشن کو تحریری طور پر اپنے دستخطوں سے مطلع کیا کہ جنرل الیکشن 2024 میں کسی امیدوار نے بھی سنی اتحاد کونسل کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ نہیں لیا۔ لہذا خواتین امیدواروں کی لسٹ دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیف الیکشن کمشنر سنی اتحاد کونسل الیکشن کمیشن پی ٹی آئی رہے ہیں
پڑھیں:
ٹرمپ کا ایلون مسک کے تیسری سیاسی جماعت کے اعلان پر ردعمل سامنے آگیا
ٹرمپ کا ایلون مسک کے تیسری سیاسی جماعت کے اعلان پر ردعمل سامنے آگیا WhatsAppFacebookTwitter 0 7 July, 2025 سب نیوز
نیوجرسی(آئی پی ایس) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سابق حلیف ایلون مسک کی جانب سے نئی سیاسی جماعت بنانے کے اعلان پر شدید تنقید کی اور اسے “بے ہودہ” قرار دیا۔
نیوجرسی سے واشنگٹن واپس جاتے ہوئے طیارے میں سوار ہونے سے قبل ٹرمپ نے صحافیوں سے کہا کہ “میرے خیال میں تیسری جماعت کا قیام ایک بے ہودہ اور کم عقلی پر مبنی عمل ہے۔ ہم ریپبلکن پارٹی کے ساتھ زبردست کامیابی حاصل کر رہے ہیں۔”
انھوں نے مزید کہا “یہ نظام ہمیشہ سے دو جماعتوں پر قائم رہا ہے، اور میرے نزدیک تیسری جماعت بنانے سے صرف مزید الجھن پیدا ہوتی ہے۔”
ٹرمپ نے گفتگو کے اختتام پر کہا: “وہ (ایلون مسک) اس سے جتنا چاہے لطف اٹھا سکتا ہے، مگر میں اسے کم عقلی اور بے ہودگی ہی سمجھتا ہوں۔”
یاد رہے کہ ایلون مسک اور ٹرمپ کے درمیان ماضی میں قریبی تعلقات رہے ہیں۔ دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے ریپبلکن صدارتی مہم کو 27 کروڑ ڈالر سے زائد کا عطیہ دیا تھا۔ وہ وفاقی اخراجات میں کمی کے لیے بنائی گئی “کمیٹی برائے سرکاری کفایت شعاری” کی سربراہ رہے اور وائٹ ہاؤس کے مستقل مہمان سمجھے جاتے تھے۔
مسک نے مئی میں اس کمیٹی سے علیحدگی اختیار کی تاکہ وہ اپنی کمپنیوں پر توجہ دے سکیں۔ لیکن کچھ ہی عرصے بعد صدر ٹرمپ کی جانب سے پیش کیے گئے بجٹ بل پر دونوں کے درمیان کھلے عام اختلافات پیدا ہو گئے۔
ایلون مسک نے خبردار کیا تھا کہ اگر مذکورہ بل کو منظور کیا گیا تو وہ نئی سیاسی جماعت بنائیں گے۔ اور ہفتے کے روز، “ڈونلڈ ٹرمپ کا عظیم اور خوبصورت قانون” منظور ہونے کے ایک دن بعد، مسک نے اپنے وعدے پر عمل کرتے ہوئے “امریکا پارٹی” کے قیام کا اعلان کر دیا۔
اتوار کی شب، صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر “ٹروتھ سوشل” پلیٹ فارم پر ایلون مسک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، اور ایک طویل پوسٹ میں کہا کہ مسک “آپے سے باہر ہو چکا ہے” اور اب وہ ایک “چلتی پھرتی آفت” بن چکا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکی نظام میں تین جماعتوں کا وجود صرف “انتشار اور مکمل بے ترتیبی کا ذریعہ ہے”، اور ملک پہلے ہی “انتہائی بائیں بازو کے عناصر” کی وجہ سے بے چینی کا شکار ہے، جسے مسک کی حالیہ سیاسی سرگرمیاں مزید ہوا دے رہی ہیں۔
اس کے برعکس، ٹرمپ نے ریپبلکن پارٹی کی تعریف کی اور اسے “ایک ہموار چلنے والی مشین” قرار دیا۔ ان کے بقول، پارٹی نے حال ہی میں “ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا قانون” منظور کیا ہے۔ ٹرمپ نے اس قانون کی ایک اہم شق کی طرف توجہ دلائی، جس کے تحت “الیکٹرک گاڑیوں کی جبری خریداری” کے نام نہاد حکم کو ختم کر دیا گیا، جسے وہ “مضحکہ خیز” قرار دیتے ہیں۔
ٹرمپ کی تنقید یہیں ختم نہیں ہوئی۔ انھوں نے انکشاف کیا کہ ایلون مسک نے اُن سے ناسا کے لیے اپنے ایک قریبی دوست کو بطور ڈائریکٹر مقرر کرنے کی درخواست کی تھی۔ اگرچہ ٹرمپ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ وہ شخص “بہت ہی اچھا امیدوار” تھا، لیکن وہ اس وقت حیران رہ گئے جب انھیں معلوم ہوا کہ وہ شخص “پکا ڈیموکریٹ” ہے اور اس نے کبھی ریپبلکن پارٹی کو کوئی مدد نہیں دی۔
ٹرمپ نے کہا کہ مسک کی یہ درخواست “نا مناسب” تھی، خاص طور پر اس تناظر میں کہ ناسا کا ادارہ مسک کی کمپنی “اسپیس ایکس” کے کاروبار سے براہِ راست جڑا ہوا ہے، جو خلائی گاڑیوں کی تیاری میں مصروف ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآرٹیکل 62 اور 63 آمریت کی نشانی، نکال کر پھینک دیں: سپیکر پنجاب اسمبلی متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کی درخواست پر حکومت نے تحریری جواب جمع کرادیا حکومت اور اسٹیٹ بینک کے سخت فیصلوں سے معیشت بحال ہوئی، گورنر اسٹیٹ بینک برکس ممالک کی ایران پر حملوں کی مذمت، اسرائیل و امریکا کا نام لینے سے گریز حوالدار لالک جان شہید:کسی بھی محاذ پر آخری لمحے تک بہادری و دفاع کی اعلیٰ ترین مثال اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم ایران اسرائیل جنگ بندی کے بعد پہلی بار صیہونی طیاروں کا یمن میں بڑا فضائی حملہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم