واشنگٹن (نیوز ڈیسک)دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے بالآخر سیاست میں باقاعدہ قدم رکھ دیا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، انہوں نے “امریکہ پارٹی” (America Party) کے نام سے ایک نئی سیاسی جماعت کے لیے ایف ای سی ( فیڈرل الیکشن کمیشن) میں کاغذات جمع کروا دیے ہیں۔ اس سیاسی جماعت کا ہیڈکوارٹر “1 راکٹ روڈ” درج کیا گیا ہے، جو کہ اسپیس ایکس کا معروف پتہ ہے، اور جماعت کے واحد امیدوار کے طور پر خود ایلون مسک کا نام درج ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹیسلا کے چیف فنانشل آفیسر ویبھو تنیجا کو پارٹی کا خزانچی (Treasurer) اور ریکارڈز کا نگران (Custodian of Records) مقرر کیا گیا ہے، جو اس اقدام کو مکمل قانونی اور مالیاتی سٹرکچر فراہم کرتا ہے۔

یہ کاغذی کارروائی ایلون مسک کو یہ قانونی اختیار دیتی ہے کہ وہ پارٹی کے لیے فنڈز اکٹھے کر سکیں اور انہیں سیاسی مہمات یا کسی بھی ممکنہ الیکشن میں حصہ لینے کے لیے استعمال کر سکیں۔ اس اقدام نے نہ صرف امریکی سیاست کے منظرنامے کو چونکا دیا ہے بلکہ 2026 کے وسط مدتی انتخابات (mid-term elections) کو بھی خاصا دلچسپ اور متحرک بنا دیا ہے۔
مزیدپڑھیں:بھارت کیساتھ جو کچھ ہوا وہ پوری دنیا نے دیکھا، مودی سرکار ذلیل و خوار ہوئی، خواجہ آصف

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایلون مسک

پڑھیں:

برطانیہ کی پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ کا پارٹی سے استعفیٰ، نئی جماعت کے قیام کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن: برطانوی سیاست میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ زہرا سلطانہ نے 14 سالہ وابستگی کے بعد لیبر پارٹی سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے کہا ہےکہ پارٹی کی فلسطین سے متعلق پالیسی اور سماجی بہبود کے نظام میں عدم اصلاحات ہیں، جس کی وجہ سے اب نئی جماعت بنائی جائے گی۔

برطانیہ کی پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں اعلان کیا کہ وہ ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کا ارادہ رکھتی ہیں جس کا مقصد عوامی مفادات کا تحفظ اور نظام میں حقیقی اصلاحات لانا ہوگا۔

 انہوں نےکہا  کہ سابق لیبر پارٹی لیڈر جیرمی کوربن کے ساتھ مل کر وہ اس نئی جماعت کی بنیاد رکھ رہی ہیں، اس اقدام کو برطانوی سیاسی حلقوں میں ایک ممکنہ “لیفٹ ونگ” اتحاد کی بحالی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

زہرا سلطانہ نے کہا کہ  میرا ضمیر مجھے مجبور کرتا ہے کہ میں ایسی جماعت کا حصہ نہ بنوں جو غزہ میں جاری قتل عام پر خاموشی اختیار کرے اور غربت و محرومی سے نبرد آزما شہریوں کے لیے موجود سوشل سسٹم کو مزید کمزور کرے۔ میں ایک ایسی سیاسی قوت کا خواب دیکھتی ہوں جو مساوات، انصاف اور امن پر مبنی ہو۔

خیال رہےکہ  زہرا سلطانہ 2019 میں برطانوی پارلیمنٹ کی رکن منتخب ہوئیں، ان چند نمایاں مسلم ارکان میں شامل ہیں جنہوں نے فلسطین کے حق میں آواز بلند کی اور اسرائیلی مظالم پر لیبر پارٹی کی خاموشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، وہ اکثر برطانوی حکومت کی فلاحی پالیسیوں میں کٹوتیوں اور عوامی خدمات کی نجکاری پر بھی نکتہ چینی کرتی رہی ہیں۔

زہرا سلطانہ کی جانب سے نئی جماعت کی باضابطہ لانچنگ کی تاریخ کا اعلان آئندہ چند ہفتوں میں متوقع ہے، اس وقت سیاسی حلقے اس نئی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں کہ آیا یہ جماعت مستقبل میں لیبر پارٹی کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتی ہے یا نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایلون مسک نے اپنی نئی سیاسی جماعت “امریکا پارٹی” لانچ کر دی
  • ایلون مسک نے نئی سیاسی جماعت امریکا پارٹی بنانے کا اعلان کر دیا
  • ارب پتی ایلون مسک نے نئی سیاسی جماعت ’امریکا پارٹی‘ بنالی
  • ایلون مسک نے نئی سیاسی جماعت قائم کرنے کا اعلان کر دیا
  • کیا پی ٹی آئی بکھر جائے گی ؟
  • سینیٹ میں خیبرپختونخوا کی 11 نشستوں کیلئے پولنگ کا شیڈول جاری
  • برطانیہ کی پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ کا پارٹی سے استعفیٰ، نئی جماعت کے قیام کا اعلان
  • پارٹی کی فلسطین پالیسی سے اختلاف پر برطانیہ کی پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ مستعفی
  • سیاسی میدان میں نئی انٹری، الیکشن کمیشن نے نئی جماعت رجسٹر کرلی