منہاج القرآن علماء کونسل کے زیرِاہتمام پیغام امام حسینؑ و اتحاد امت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ عطرت رسولﷺ کے قتل کو عام نفس انسانی کے قتل کے ساتھ جوڑنا ایک بہت بڑا فتنہ اور نئی نسل کے ایمان کیساتھ کھلواڑ ہے۔ امام عالی مقامؑ کی شہادت نفسِ انسانی کا قتل نہیں بلکہ ایسا کرکے حضور نبی اکرمﷺ کو اذیت پہنچائی گئی، اللہ کے رسول کو اذیت پہنچانا کھلا کفر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام جامع شیخ الاسلام، ماڈل ٹاؤن لاہور میں "پیغام امام حسینؑ و اتحاد امت کانفرنس" کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں تمام مکتب فکر کے جید علمائے کرام نے شرکت کی اور اہلبیت اطہار کی عظیم قربانی پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ خانوادۂ رسولﷺ نے جانوں کے نذرانے پیش کرکے قیامت تک کیلئے ایک اصول متعین کر دیا کہ باطل قوتوں کے سامنے کبھی سر نہ جھکایا جائے اور ہر حال میں دینی اقدار کا تحفظ کیا جائے۔ کانفرنس میں تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے آن لائن اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عطرت رسولﷺ کے قتل کو عام نفس انسانی کے قتل کے ساتھ جوڑنا ایک بہت بڑا فتنہ اور نئی نسل کے ایمان کیساتھ کھلواڑ ہے۔ امام عالی مقامؑ کی شہادت نفسِ انسانی کا قتل نہیں بلکہ ایسا کرکے حضور نبی اکرمﷺ کو اذیت پہنچائی گئی، اللہ کے رسول کو اذیت پہنچانا کھلا کفر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ رب العزت کو بلا اجازت اپنے نبی کے گھر آنا اور بلا ضرورت گھر میں بیٹھنا بھی گوارا نہیں، اللہ فرماتا ہے کہ اس سے رسول اللہﷺ کو اذیت پہنچتی ہے۔ اور اس عمل سے روکا گیا۔ ذرا تصور میں لائیں کہ جس حسنین کریمین کو اللہ کے رسولﷺ نے اپنے پھول قرار دیا اور فرمایا کہ حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔ انہوں نے علمائے کرام سے کہا کہ اہلبیت اطہار کی محبت میں ذرا برابر بھی کوتاہی جہنم کا ایندھن بنا ڈالے گی۔ کانفرنس سے ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شہادتِ امام حسینؑ سے اُمت محمدیہ کو ظلم کیخلاف سینہ سپر ہونے کی ایمانی قوت ملی۔ اہلبیت اطہار کی محبت ایمان کی روح ہے۔
مرکزی امیر متحدہ جمعیت اہلحدیث پاکستان علامہ ڈاکٹر سید ضیاء اللہ شاہ بخاری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا امام حسینؑ کی یاد منانا رسول اللہﷺ کی سُنت ہے۔ اہلبیت صادقین ہیں اور ان سے محبت کرنیوالوں سے اللہ اور اس کا رسولﷺ محبت کرتا ہے۔ میں ادارہ منہاج القرآن اور ڈاکٹر محمد طاہر القادری سے اس لئے محبت کرتا ہوں کہ یہ اہلبیت کی محبت کو عام کر رہے ہیں۔ سربراہ جامعہ بیت القرآن علامہ مفتی سید عاشق حسین شاہ نے کہا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعا کی تھی کہ اگر تیرا گھر امن والا ہے تو مجھے بھی امن والا بنا دے، اسی امن کے پیغام کو منہاج القرآن نے دنیا بھر میں عام کیا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے حسینی فکر اور یزید کی باطل سوچ کو واضح کیا ہے۔
صدر اتحاد المدارس العربیہ پاکستان علامہ مفتی محمد زبیر فہیم نے کہا کہ صحابہ کرام اور اہلبیت اطہار کی محبت ہمارے ایمان کا بنیادی حصہ ہے۔ جو لاعلمی میں بھی تفریق کرے گا وہ ایمان سے خارج ہے۔ واقعہ کربلا ہمیں صبر اور قربانی کا درس دیتا ہے۔ علامہ ڈاکٹر میر محمد آصف اکبر قادری نے کانفرنس میں شرکت پر علمائے کرام کا شکریہ ادا کیا۔ تلاوت قرآن مجید کی سعادت قاری سید خالد حمید کاظمی نے حاصل کی، جب کہ حسان منہاج محمد افضل نوشاہی، خرم شہزاد برادران، امجد علی بلالی برادران، حافظ عمران یوسف علوی نے نعت رسول مقبولﷺ اور منقبت اہل بیت پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اہلبیت اطہار کی منہاج القرآن کو اذیت کی محبت کہا کہ کے قتل
پڑھیں:
سیاسی ملاقاتوں پر اعتراضات بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں، الیکشن کمیشن کا وضاحتی اعلامیہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیف الیکشن کمشنر سے متعلق حالیہ الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے ایک وضاحتی اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ موجودہ تنازع محض چند مفاد پرست عناصر کے سیاسی عزائم کا نتیجہ ہے، جو عوام کو گمراہ کرنے کے لیے ادارے کے خلاف منفی مہم چلا رہے ہیں۔
اعلامیے کے مطابق کچھ گروہ اور افراد جان بوجھ کر الیکشن کمیشن، اس کے سربراہ اور دیگر ممبران پر بے بنیاد تنقید کر کے انتخابی عمل کو متنازع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ کمیشن کے تمام فیصلے مکمل طور پر آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے، کسی سیاسی دباؤ کے بغیر کیے جاتے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے حالیہ دنوں میں اسپیکر پنجاب اسمبلی سے چیف الیکشن کمشنر کی ملاقات پر اٹھنے والے سوالات کو بھی بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ ایسے سرکاری نوعیت کی ملاقاتیں ماضی میں بھی مختلف آئینی و انتظامی شخصیات کے ساتھ ہوتی رہی ہیں۔
اس ضمن میں مزید بتایا گیا کہ سابق صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے بھی ای وی ایم اور انٹرنیٹ ووٹنگ جیسے امور پر متعدد نشستیں ہو چکی ہیں، حالانکہ یہ موضوعات صدر کے دائرہ اختیار سے باہر تھے۔
الیکشن کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کئی اہم رہنما، جن میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، پرویز خٹک، محمود خان اور عثمان بزدار جیسے افراد شامل ہیں، مختلف اوقات میں کمیشن یا چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کر چکے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر ماضی میں یہ ملاقاتیں جائز تھیں تو آج وہی عمل کیوں مشکوک بنا دیا جا رہا ہے؟
ادارے نے اس امر پر زور دیا کہ الیکشن کمیشن کا کوئی بھی افسر یا ممبر ذاتی حیثیت میں کسی سیاسی شخصیت سے ملاقات نہیں کرتا اور سیاستدانوں یا سیاسی جماعتوں کا سرکاری امور کے سلسلے میں کمیشن سے رابطہ قائم کرنا نہ صرف قانونی ہے بلکہ ایک معمول کی کارروائی کا حصہ بھی ہے۔
اعلامیے میں خاص طور پر سنی اتحاد کونسل کے نامزد امیدوار صاحبزادہ محمد حامد رضا کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو حقائق کے منافی قرار دیا گیا۔ کمیشن کے مطابق حامد رضا نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اپنا تعلق ’پی ٹی آئی نظریاتی‘ سے ظاہر کیا جب کہ سنی اتحاد کونسل کے ٹکٹ کی کوئی باضابطہ دستاویز یا پارٹی کا منظور شدہ اعلامیہ جمع نہیں کرایا۔
الیکشن ایکٹ کی شق 215(2) اور رول 162(2) کے تحت نہ تو پی ٹی آئی اور نہ ہی سنی اتحاد کونسل نے الائنس رجسٹرڈ کروایا اور نہ ہی مشترکہ انتخابی نشان کے لیے درخواست دی۔
مزید برآں جب الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل سے خواتین امیدواروں کی فہرست طلب کی تو خود حامد رضا نے تحریری طور پر اطلاع دی کہ جنرل انتخابات 2024 میں ان کی جماعت کی طرف سے کوئی امیدوار میدان میں نہیں ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا موقف تضادات سے بھرا ہوا اور قانونی تقاضوں کے برعکس ہے۔
الیکشن کمیشن نے اعلامیہ کے اختتام پر دو ٹوک انداز میں کہا کہ وہ نہ تو کسی سیاسی دباؤ میں آتے ہیں، نہ بلیک میلنگ سے مرعوب ہوتے ہیں اور نہ ہی کسی کی خواہش پر آئینی تقاضوں سے روگردانی کرتے ہیں۔ ادارہ اپنے تمام فیصلے ملک کے قانون، آئین اور انتخابی ضابطہ اخلاق کے مطابق کرتا ہے اور آئندہ بھی اسی راستے پر گامزن رہے گا۔