حوالدار لالک جان شہید (نشان حیدر) کا26واں یومِ شہادت ، ملک بھر کی مساجد میں قران خوانی اور دعاؤں کا اہتمام
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)آج حوالدار لالک جان شہید(نشان حیدر) کا یومِ شہادت پوری عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔
دن کا آغاز مساجد میں قرآن خوانی اور دعاؤں کے ساتھ ہوا۔علماء کرام نے شہید کے درجات کی سربلندی کے لئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا۔تقریب کے دوران علماء کرام نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ زندہ قومیں اپنے محسنوں کے احسانات کو فراموش نہیں کرتیں۔شہداء کا لہو ہم پر قرض ہے ۔انہوں نے کہا کہ شہداء کی قربانیاں ہم سب پر قرض ہیں۔اپنے شہداء کی تکریم ہر ایک پر لازم ہے۔
علماء کرام نے اپنے خطاب میں کہا کہ شہید کا خون کبھی رائیگاں نہیں جاتا۔شہید ہمیشہ زندہ ہوتے ہیں، اور اپنے رب کی بارگاہ سے رزق پاتے ہیں۔
شہداء کی قربانیاں یہ درس دیتی ہیں کہ وطن کی حفاظت اور محبت میں جانوں کا نذرانہ دینا بھی خوش نصیبی ہے۔شہید حوالدار لالک جان دھرتی کا بہادر بیٹا تھا جو ہمیشہ ہر دل میں زندہ رہے گا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
جرات، بہادری و ہمت کے نشان، غازیانِ گلگت بلتستان کو سلام
گلگت (نیوزڈیسک) گلگت بلتستان کی آزادی کی کہانی گلگت کے جوانوں نے دشمن کے خون سے لکھی جسے معرکہ 1948ء کے غازی علی مدد نے انتہائی خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔
بہادر غازیوں نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو شکستِ فاش دے کر گلگت بلتستان کو غاصب بھارت کے قبضے سے آزاد کروایا، معرکہ 1948ء کے غازی علی مدد نے ناردرن سکاؤٹس میں رہ کر استور، نگر اور کارگل کے مقام پر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، غازی علی مدد نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر 50 سے زائد بھارتی فوجیوں کا قلع قمع کیا۔
غازی علی مدد نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر دشمن سے ہی چھینے گئے اسلحے سے متعدد بھارتی چیک پوسٹوں پر بھی قبضہ کیا، غازی علی مدد کا کہنا تھا کہ کرنل حسن پارٹی کے ساتھ قمری ٹاپ، صوبیدار میجر بابر لداخ اور شان خان کو کارگل کا چارج دیا گیا، کارگل فتح کرنے کے بعد درازل سے دشمن کی خبر ملی تو 700 کی نفری بھیجی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ جوان نگر اور کچھ استور کی پوسٹوں پر دشوار گزار راستوں سے ہوتے ہوئے پہنچے، ہمیں صوبیدار تنویر کے ساتھ آگے بھیجا گیا جہاں دشمن کی بڑی تعداد موجود تھی، ہم حملہ آور ہوئے تو دشمن ہتھیار چھوڑ کر بھاگ گئے، ہم نے دشمن سے بھاری مقدار میں ہتھیار جمع کرنے کے بعد جوانوں میں تقسیم کیے۔
غازی علی مدد کا کہنا تھا کہ اگلے دن پھر حملے کیلئے جوانوں کو تیار کیا گیا، اس دوران ہم مستقل پیدل آگے بڑھتے گئے، ان جوانوں نے دشمن پر حملہ کر کے 50 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کر دیا، 50 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دشمن 3 دن تک ہم پر جہازوں سے حملہ کرتا رہا، ہم انتہائی مشکلات اور مسائل کے باوجود دشمن کو شکست دینے میں کامیاب رہے۔