پنجاب میں فضائی آلودگی کے باعث شہریوں میں سانس اور جلد کی بیماریاں بڑھ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
سٹی42: موسمی تبدیلی اور بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے باعث سانس اور جلد کے امراض میں خطرناک حد تک اضافہ ہونے لگا ہے۔
معروف ماہرِ طب پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شامل ہو چکا ہے، جس کے باعث شہریوں کی صحت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
پروفیسر جاوید اکرم نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ بزرگ افراد اور بچے فضائی آلودگی سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں جبکہ پہلے سے بیمار افراد کے لیے یہ آلودگی انتہائی مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔
لیسکو کی جانب سے سنگل فیز اسمارٹ میٹر کی قیمت مقرر
ان کا کہنا تھا کہ شہری کھلی فضا میں نکلتے وقت لازمی ماسک استعمال کریں اور آلودگی کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے پانی کا زیادہ استعمال کریں۔پروفیسر جاوید اکرم نے مشورہ دیا کہ بوڑھے اور بیمار افراد کو نمونیا سے بچاؤ کی ویکسین ضرور لگوانی چاہیے تاکہ موسمی بیماریوں کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42
پڑھیں:
لاہور فضائی آلودگی کی عالمی درجہ بندی میں بدستور پہلے نمبر پر رہا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251028-05-5
لاہور (آئی این پی) لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں فضائی آلودگی خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے۔تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ آئی کیو ایئر کے مطابق لاہور گزشتہ روز بھی فضائی آلودگی کی عالمی درجہ بندی میں بدستور پہلے نمبر پر رہا جہاں اوسط اے کیو آئی 378ریکارڈ کیا گیا جبکہ دہلی 288اور تاشقند 175 اے کیو آئی کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔پنجاب کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق شیخوپورا صوبے کا سب سے زیادہ آلودہ شہر رہا جہاں اے کیو آئی 500 کی انتہائی خطرناک سطح ریکارڈ کی گئی۔ لاہور 372کے ساتھ دوسرے، گوجرانوالہ 294پر تیسرے، فیصل آباد 255 پر چوتھے اور ملتان 194کے ساتھ پانچویں نمبر پر رہا۔فضائی آلودگی کے اعتبار سے سرفہرست دس شہروں میں سرگودھا 186، ڈیرہ غازی خان 179، بہاولپور 159، سیالکوٹ 156اور راولپنڈی 124اے کیو آئی کے ساتھ شامل رہے ۔لاہور کے مختلف علاقوں میں بھی صورتحال مزید تشویش ناک رہی ۔ شاہدرہ میں اے کیو آئی 500، ملتان روڈ 395، پنجاب یونیورسٹی کے علاقے میں 393، سفاری پارک 367، کہا نو 346، برکی روڈ 340، جی ٹی روڈ 337اور ڈی ایچ اے فیز 6میں 320ریکارڈ کیا گیا، جو عالمی ادارہ صحت کے تجویز کردہ معیار سے کئی گنا زیادہ ہے۔ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی میں اضافہ بنیادی طور پر بھارتی پنجاب سے داخل ہونے والی آلودہ ہواں اور فصلوں کی باقیات جلانے کے بڑھتے ہوئے واقعات کی وجہ سے ہے۔ رواں سال بھارتی پنجاب میں پرالی جلانے کے واقعات میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 15فیصد اضافہ ہوا، جس کے اثرات لاہور، قصور، شیخوپورہ اور گوجرانوالہ سمیت وسطی پنجاب کے بیشتر اضلاع پر پڑ رہے ہیں۔محکمہ موسمیات اور ماحولیاتی تجزیاتی نظام کے مطابق رواں ہفتے ہوا کی رفتار 3تا 5میل فی گھنٹہ تک محدود اور درجہ حرارت میں نمایاں کمی کے باعث فضاء میں آلودہ ذرات کے بکھرا کی صلاحیت کمزور ہو چکی ہے۔ رات اور صبح کے اوقات میں فضائی نمی 95تا 100فیصد ہونے کے باعث آلودگی زمین کے قریب جمع ہو جاتی ہے، جس سے حدِ نگاہ میں شدید کمی واقع ہو رہی ہے۔دن کے وقت سورج کی روشنی سے فضا میں معمولی بہتری آتی ہے لیکن شام ڈھلتے ہی سموگ دوبارہ گہری ہو جاتی ہے۔ محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ رواں سال ہوا کے کم دبا والے زونز، خشک موسمی حالات اور سرحد پار آلودگی نے صورتحال کو مزید بگاڑا ہے۔پنجاب حکومت نے انسدادِ سموگ مہم میں تیزی لانے کا اعلان کیا ہے۔