لاہور:

پاکستان میں فضائی آلودگی کے بڑھتے ہوئے بحران پر پہلی مرتبہ ایک مستند اور ہمہ جہت قومی جائزہ رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں چار بڑے شہروں کے ایئرشیڈز، اخراج کے ذرائع، صحتِ عامہ پر اثرات اور ممکنہ اصلاحات کا جامع سائنسی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔

 یہ رپورٹ پاکستان ایئر کوالٹی انیشی ایٹو نے تیار کی ہے اور اسے لاہور کی ایک نجی یونیورسٹی میں ہونے والی کلین ایئر سمٹ میں پیش کیا گیا، جہاں ماحولیاتی ماہرین، محققین اور پالیسی سازوں نے اس کے نتائج کو مستقبل کی حکمتِ عملی کے لیے اہم سنگِ میل قرار دیا۔

رپورٹ اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ فضائی آلودگی اس وقت ملک کا سب سے شدید ماحولیاتی اور صحت عامہ کا بحران بن چکی ہے، جو قومی اوسط عمر میں تقریباً چار سال کی کمی اور ہر سال ایک لاکھ سے زیادہ قبل از وقت اموات کا باعث بنتی ہے۔ باریک آلودہ ذرات، خصوصاً پی ایم 2.

5، بزرگوں اور بچوں میں سانس اور دل کی بیماریوں کے نمایاں اضافے کا سبب بن رہے ہیں، جبکہ بڑے شہروں میں مسلسل بگڑتی ہوئی فضا شہریوں کے لیے طویل المیعاد خطرات پیدا کر رہی ہے۔

یہ سائنسی جائزہ سیٹلائٹ ڈیٹا، کیمیکل ٹرانسپورٹ ماڈلنگ اور پی اے کیو آئی کے ملک گیر ریئل ٹائم مانیٹرنگ نیٹ ورک کے امتزاج سے تیار کیا گیا۔ لاہور، کراچی، اسلام آباد۔راولپنڈی اور پشاور کے ایئرشیڈز کا الگ الگ تجزیہ پیش کیا گیا ہے، جس میں ہر شہر میں آلودگی پیدا کرنے والے بڑے ذرائع اور ان کے صحت پر اثرات کو قابلِ فہم پیرائے میں مرتب کیا گیا ہے۔

لاہور میں ٹرانسپورٹ، صنعت اور اینٹوں کے بھٹے آلودگی میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں، جبکہ سردیوں میں موسمی الٹ پھیر صورتحال مزید خراب کر دیتا ہے۔ کراچی میں نصف سے زائد آلودگی صنعتی سرگرمیوں سے منسلک پائی گئی ہے، جس کی بڑی وجہ غیر منظم صنعتی زونز اور ناقص معیار کا ایندھن ہے۔ اسلام آباد۔راولپنڈی میں بڑھتی ہوئی ٹریفک اخراج کا سب سے نمایاں ذریعہ ہے، جبکہ پشاور میں وادی نما جغرافیہ اور سرحدی تجارت کے بہاؤ سے شہریوں کی اوسط نمائش دیگر شہروں کی نسبت زیادہ ریکارڈ کی گئی۔

پی اے کیو آئی کے بانی عابد عمر کے مطابق اس رپورٹ کی بنیاد تقریباً ایک دہائی کی تحقیق اور مسلسل ڈیٹا اکٹھا کرنے کے عمل پر ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلی مرتبہ ایک ایسا شفاف اور یکساں سائنسی ریکارڈ سامنے آیا ہے جس کی بنیاد پر پالیسی سازی قیاس آرائیوں سے نکل کر ٹھوس شواہد پر منتقل ہو سکتی ہے۔ رپورٹ میں فضائی آلودگی کو بنیادی حقوق، ماحولیاتی انصاف اور ادارہ جاتی کمزوریوں کے تناظر میں بھی بیان کیا گیا ہے، جن میں سابق جسٹس سید منصور علی شاہ، سینیٹر شیری رحمان، رفیع عالم، سارہ حیات، ڈاکٹر سائمہ سعید، ڈاکٹر سنول نسیم اور ڈاکٹر کلسوم احمد سمیت متعدد ماہرین کی آراء شامل ہیں۔

عابد عمر کا کہنا ہے کہ تازہ ڈیجیٹل ریکارڈ واضح کرتا ہے کہ ملک میں آلودگی کی بڑی وجہ مقامی ذرائع اور نظام کی ناکامیاں ہیں، اس لیے اصل ضرورت مؤثر عملدرآمد کی ہے۔ ان کے مطابق اب مسئلے کی جگہ، نوعیت اور حل دونوں واضح ہو چکے ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ اگر ٹرانسپورٹ کے ڈھانچے میں بہتری، صنعتی یونٹس کی جدید کاری، بھٹوں کی ٹیکنالوجی کی تبدیلی اور مستقل اخراج مانیٹرنگ جیسے اقدامات وقت پر اختیار کر لیے جائیں تو آلودگی میں پچاس فیصد تک کمی ممکن ہے، جس کے نتیجے میں شہریوں کی صحت پر پڑنے والے اثرات میں نمایاں کمی آ سکتی ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فضائی آلودگی کیا گیا ہے

پڑھیں:

پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کے زیر انتظام بارہ کوڈا مشقوں کا آج سے آغاز

تیرہویں بارہ کوڈا مشق آج سے شروع ہورہی ہے جو 11 دسمبر تک جاری رہے گی. اس دوران سی فیز اور ہاربر فیز مشقیں کی جائینگی۔13ویں باراکوڈامشق کی پرچم کشائی کی تقریب پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ہیڈکواٹرز میں ہوئی، جس میں مختلف ممالک سے آئے مندوب، مبصرین اور دفاعی اتاشی نے شرکت کی، باقاعدہ افتتاحی تقریب شہر کے مقامی ہوٹل میں ہوئی، جس میں وفاقی وزیرتصدق ملک بطورمہمان خصوصی تھے۔13ویں باراکوڈامشق کے پہلےروزمیری ٹائم سیمینارکا انعقاد کیا گیاجس میں پاکستانی اور غیرملکی ماہرین مقالات پڑھیں گے۔ریئر ایڈمرل شہزاد اقبال نے میرین اسپل ریسپانس اینڈ سرچ ریسکیو ایکسرسائز پر سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ای ای زی عالمی آئل ٹریڈ کا اہم حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی کوسٹل انفراسٹرکچر کی بہتری کیلئے ہمہ تن گوش ہے، سمندی سرگرمیوں میں آئل ٹینکرز کی آمد و رفت سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے. جی میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی کا کہنا تھا کہ سمندری آلودگی، حادثات اور حیاتیات کو تحفظ فراہم کرنے کیلئےکنڑول سسٹم متحرک ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت اور سری لنکا کے سمندروں سے بھی بحری آلودگی کا سامنا رہتا ہے، سمندر میں تیل اور خطرناک کیمیکل کا اخراج اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ہے، پاکستان سمندری تحفظ کے اقدامات کے فروغ کیلئے عالمی شراکت داری میں مصروف ہے۔ریئر ایڈمرل شہزاد اقبال نے مزید کہا کہ باراکوڈا کانفرنس اور سیمینار میں عالمی مشاورت اور ٹیکنالوجی سےبحری تحفظ کو پائیدار بنایا جائے گا .تیرہویں انٹرنیشنل باراکوڈا کانفرنس میں 20 ممالک کے وفود شریک ہوئے ہیں، پاک میری ٹائم سکیورٹی سمندری دفاع کےبڑے اسٹیک ہولڈرہونےکےناطے ہرممکن تعاون فراہم کرتی ہے.

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کے زیر انتظام بارہ کوڈا مشقوں کا آج سے آغاز
  • وزیر بلدیات سندھ کی ورلڈ بینک مشن کے وفد سے ملاقات، ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ
  • وزیراعظم کا پاکستان میں کرپشن سے متعلق عوامی تاثرات پر مبنی رپورٹ پر اظہار اطمینان
  • پاکستان میں کرپشن کے تاثر میں واضح کمی؛ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سروے رپورٹ جاری
  • ملک میں پانی کی کمی سے متعلق تفصیلی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش
  • پاکستان کوپانی کے شدید بحران کا سامنا ہے، ذخائر میں تیزی سے کمی جاری ہے،اے ڈی بی
  • کیا لاہور میں فضائی آلودگی کی وجہ جاری ترقیاتی کام اور گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں ہے؟
  • نئی قسط کی منظوری، IMF انتظامی بورڈ کا اجلاس آج ہوگا
  • لاہور فضائی آلودگی میں ایک بار پھر دنیا میں سب سے آگے