کاروباری ہفتے کا آغاز جسم پر کیا اثر ڈالتا ہے؟ حیران کن انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیر کے دن کا تناؤ صرف ایک عام احساس نہیں بلکہ سائنسی طور پر ثابت شدہ حقیقت بنتا جا رہا ہے۔
ہانگ کانگ یونیورسٹی کی ایک نئی طبی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ پیر کے دن، یعنی ہفتے کے آغاز پر، لوگوں کے تناؤ کے ہارمونز کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ اثر نہ صرف کام کرنے والے افراد پر ہوتا ہے بلکہ ریٹائرڈ اور غیر ملازمت پیشہ افراد بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں۔
تحقیق میں شامل ساڑھے 3 ہزار معمر افراد پر کی گئی سٹڈی سے پتہ چلا کہ پیر کے روز ذہنی دباؤ بڑھانے والا ہارمون “کورٹیسول” 23 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ یہ دباؤ وقتی نہیں بلکہ کئی ہفتوں تک برقرار رہ سکتا ہے، جس سے دل کے امراض، ہارٹ اٹیک اور بلڈ پریشر جیسے مسائل کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
محققین کے مطابق پیر کا دن اب صرف ایک کیلنڈر کی تاریخ نہیں بلکہ ایک ثقافتی نفسیاتی دباؤ میں تبدیل ہو چکا ہے، جو ہماری جسمانی اور ذہنی صحت پر طویل المیعاد اثرات ڈال سکتا ہے۔
یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے جس میں پیر کے روز شروع ہونے والے ذہنی دباؤ اور اس کے جسم پر پڑنے والے اثرات کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے، اور اس کے نتائج جرنل آف ایفیکٹیو ڈس آرڈرز میں شائع ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پیر کے
پڑھیں:
کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانیوالے دہشتگردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
سلیپر سیل کا سراغ لگانے کیلئے پولیس، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے علاقے ڈیفنس خیابان بخاری میں گشت پر مامور گزری تھانے کی پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کے واقعے اور دیگر پولیس پر حملوں کے حوالے سے جاری تفیتیش میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گزری تھانے کی پولیس موبائل کو فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے خول کا مینیوول فرانزک مکمل کر لیا گیا، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس موبائل پر حملے میں استعمال کیے جانے والا اسلحہ شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس پر حملوں کی متعدد وارداتوں میں سے میچ کر گیا۔ اس بات کی تصدیق کے بعد شبہ ہے کہ پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہو سکتا ہے، جو شہر میں ہی مختلف وارداتوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
پولیس پر حملوں کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے خولز کی مدد سے ان وارداتوں کا ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے، جس میں ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال کیا گیا ہے۔ پولیس پر حملوں کے یہ واقعات گزشتہ ڈھائی سے تین ماہ کے دوران پیش آئے اور قوی شبہ ہے کہ دہشتگردوں کے سلیپر سیل متحرک ہوئے ہیں، جن کا سراغ لگانے کیلئے پولیس، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔ گولیوں کے میچ کرنے والے خولز شہر میں پولیس پر حملوں کے دوران ساؤتھ زون کے علاقے مائی کلاچی روڈ پر ٹریفک پولیس چوکی میں اہلکار زین، ویسٹ زون کے علاقے منگھوپیر میں پولیس اہلکار عمران، ایسٹ زون کے علاقے بن قاسم ملیر میں پولیس اہلکار میتھرو، جبکہ چند روز قبل شاہ لطیف ٹاؤن میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم کی ٹارگٹ کلنگ سے میچ کرگئے ہیں۔
ایسٹ زون کے ڈسٹرکٹ کورنگی میں قیوم آباد میں ساجد زمان پولیس چوکی پر اندھا دھند فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار زخمی جبکہ ایک شہری جاں بحق بھی ہوا تھا، اس کے علاوہ ڈیفنس فیز ون میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پولیس اہلکار ثاقب کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر زخمی کیا تھا، جبکہ 2 روز قبل اتوار کی شب ساؤتھ زون کے علاقے ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں گزری تھانے کی پولیس موبائل کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی جانب سے علاقے میں سیکیورٹی کے فل پروف اقدامات کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا، تاہم خوش قسمتی سے موبائل میں سوار ڈرائیور اور اہلکار محفوظ رہے۔
اس حملے کے چند گھنٹوں کے بعد ساحل تھانے کی حدود میں سی ویو دو دریا کے قریب موبائل گشت پر مامور کار میں سوار ایک پولیس اہلکار کو مشکوک کار سوار ملزمان اغوا کرکے فرار ہوگئے تھے۔ ملزمان کی جانب سے پولیس موبائل کار پر فائرنگ بھی کی گئی تھی، جس میں 2 خول نائن ایم ایم اور 4 خول 30 بور پستول کے ملے تھے، تاہم مغوی اہلکار کو ملزمان نے لوٹ مار کے بعد سپرہائی وے پر اتار دیا، جو ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ اتوار کی شب پولیس پر کیے گئے ان 2 پے در پے حملوں اور اہلکار کے اغوا نے ساؤتھ زون کے افسران کی کارکردگی اور سیکیورٹی اقدامات پر سوال بھی اٹھا دیئے ہیں۔