معروف اداکارہ اور میزبان ندا یاسر نے حالیہ انٹرویو میں اپنے ساتھ پیش آنے والے ایک حیران کن واقعے کا ذکر کیا جس میں ان کے گھر میں کام کرنے والی ایک غیر ملکی ملازمہ چوری میں ملوث نکلی ندا یاسر نے بتایا کہ بیٹے کی پیدائش کے بعد انہوں نے بچے کی دیکھ بھال کے لیے ایک فلپائنی ملازمہ کو رکھا جو نہایت پیشہ ورانہ اور قابل اعتماد لگتی تھی غیر ملکی شہریت کی وجہ سے انہوں نے اس پر مکمل بھروسہ کیا تاہم کچھ ہی عرصے بعد ان کے گھر سے قیمتی اشیاء کے غائب ہونے کا سلسلہ شروع ہو گیا لیکن انہوں نے کبھی شک کا اظہار نہیں کیا ایک دن خریداری کے دوران ندا نے اپنا پرس ملازمہ کو تھما دیا بعد میں پتہ چلا کہ پرس میں موجود 300 یوروز غائب ہیں جس کے بعد انہوں نے معاملے کی چھان بین کا فیصلہ کیا ملازمہ نے اچانک چھٹی کی درخواست کی جو ندا نے منظور کر لی اور خود بھی اس کے ساتھ اس کے گھر چلی گئیں جہاں جا کر ایک حیران کن انکشاف ہوا ندا کو اپنے گھر کی اشیاء سے بھرے تین بیگ ملے جن میں برانڈڈ کپڑے موبائل فونز اور گمشدہ رقم موجود تھی چونکہ ملازمہ نے طویل عرصے تک ان کے گھر میں کام کیا تھا اور تمام قیمتی سامان واپس مل گیا تھا اس لیے ندا نے قانونی کارروائی سے گریز کیا البتہ متعلقہ ایجنسی کو مکمل رپورٹ ارسال کر دی تاکہ آئندہ ایسے واقعات سے بچا جا سکےندا یاسر نے اس واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس سے سبق سیکھا ہے اور دوسروں کو بھی مشورہ دیا کہ گھر میں کام کرنے والے ملازموں کے حوالے سے ہمیشہ محتاط رہیں اور مکمل نگرانی کو یقینی بنائیں

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: انہوں نے ندا یاسر کے گھر

پڑھیں:

جلد ثابت ہوجائے گا کہ مودی چوری کرکے کرسی پر بیٹھے ہیں، پون کھیڑا

دہلی واقع پارٹی ہیڈکوارٹر میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے بی جے پی لیڈر انوراگ ٹھاکر کی ای ووٹر لسٹ تک رسائی کو فرضی واڑا کا پختہ ثبوت قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ "جب بھی جی چاہے نئی دنیا بسا لیتے ہیں لوگ، ایک چہرے پر کئی چہرے لگا لیتے ہیں لوگ"۔ ساحری لدھیانوی کے مشہور گیت میں شامل یہ ابتدائی مصرعے آج کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے ایک پریس کانفرنس کے دوران سنائے۔ انہوں نے مذکورہ بالا مصرعوں کو الیکشن کمیشن کی کارگزاریوں سے جوڑ دیا اور بتایا کہ الیکشن کمیشن "ووٹ چوری" کے مقصد سے کئی کئی چہرے لگا رہا ہے۔ کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ ووٹر لسٹ کو لے کر جس طرح کے انکشافات ہو رہے ہیں وہ حیران کرنے والے ہیں۔ مثلاً "ایک نام، چہرے کئی۔ ایک چہرہ، نام کئی۔ ایک چہرہ، ایک نام، پتہ کئی"۔

دہلی واقع پارٹی ہیڈکوارٹر میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے پون کھیڑا نے بی جے پی لیڈر انوراگ ٹھاکر کی ای ووٹر لسٹ تک رسائی کو فرضی واڑا کا پختہ ثبوت قرار دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے وارانسی سیٹ کا الیکٹرانک ریکارڈ منظرعام پر لانے کا مطالبہ الیکشن کمیشن کے سامنے رکھ دیا۔ انہوں نے بی جے پی لیڈر انوراگ ٹھاکر کے ذریعہ فرضی ووٹرس سے متعلق کئے گئے انکشافات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے بی جے پی اور الیکشن کمیشن کے درمیان سانٹھ گانٹھ ظاہر ہوگئی ہے۔ انوراگ ٹھاکر کے انکشافات سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ پارلیمنٹ انتخاب فرضی ووٹر لسٹ کی بنیاد پر ہوا تھا۔

پون کھیڑا نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی وارانسی پارلیمانی سیٹ پر بھی دھاندلی کا سنگین الزام عائد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ شماری کے دن نصف وقت تک نریندر مودی وارانسی سیٹ پر شکست کھا رہے تھے، لیکن انہیں فرضی ووٹرس کا ایک بوسٹر ڈوز ملا اور وہ فتحیاب ہوگئے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ اگر کانگریس کو وارانسی کی الیکٹرانک ووٹر لسٹ مل جائے تو یہ ثابت ہو جائے گا کہ وزیر اعظم نریندر مودی "چوری کی کرسی" پر بیٹھے ہوئے ہیں۔

کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے راہل گاندھی کی 7 اگست کی پریس کانفرنس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اُس دن ہندوستانی سیاست میں زبردست بھونچال آ گیا تھا۔ اس پریس کانفرنس کی وجہ سے بی جے پی 6 دنوں تک صدمے میں رہی اور پھر انوراگ ٹھاکر کو پریس کانفرنس کے لئے بھیجا گیا۔ پریس کانفرنس میں انوراگ ٹھاکر نے رائے بریلی، امیٹھی، ڈائمنڈ ہاربر، قنوج سمیت 6 لوک سبھا حلقوں میں فرضی ووٹرس ہونے کا دعویٰ کیا۔ کھیڑا نے کہا کہ اس سے الیکشن کمیشن کا کردار مزید سوالوں کے گھیرے میں آ گیا ہے۔ انوراگ نے پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کے ذریعہ ایک ہفتہ قبل کئے گئے انکشافات کو صحیح ثابت کر دیا ہے۔ اب صرف اپوزیشن ہی نہیں، بلکہ پورا ملک "ووٹ چور، گدی چھوڑ" کا نعرہ لگا رہا ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران پون کھیڑا نے کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی وڈرا کی وائناڈ کی پارلیمانی سیٹ کی مثال بھی پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ انوراگ ٹھاکر نے وہاں 93 ہزار فرضی ووٹ ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ پرینکا گاندھی نے اس سیٹ پر تقریباً 4.10 لاکھ ووٹوں سے جیت درج کی ہے۔ پون کھیڑا کا کہنا ہے کہ اگر یہ فرضی ووٹ نہیں ہوتے تو پرینکا گاندھی 5 لاکھ ووٹوں سے جیت درج کرتیں۔ اسی طرح رائے بریلی سیٹ پر بھی اگر فرضی ووٹرس نہیں ہوتے تو راہل گاندھی کی جیت کا فرق زیادہ ہوتا۔

پون کھیڑا نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے اس بات پر حیرانی ظاہر کی کہ الیکشن کمیشن نے راہل گاندھی کی پریس کانفرنس کے دوران ہی انہیں نوٹس جاری کر دیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے راہل گاندھی سے کہا تھا کہ وہ اپنے انکشافات کے بارے میں حلف نامہ داخل کریں۔ لیکن انوراگ ٹھاکر کو اسی طرح کا انکشاف کرنے کے 24 گھنٹے بعد بھی کوئی نوٹس نہیں بھیجا گیا ہے۔ کھیڑا نے آخر میں یہ سوال بھی داغ دیا کہ جب دونوں (برسر اقتدار طبقہ اور اپوزیشن) ہی فریقین الیکشن کمیشن پر سوال اٹھا رہے ہیں تو چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار کہاں چھپے ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ندا یاسر کے شو میں بشریٰ انصاری اور فیصل قریشی کی نامناسب گفتگو، صارفین برہم
  • جلد ثابت ہوجائے گا کہ مودی چوری کرکے کرسی پر بیٹھے ہیں، پون کھیڑا
  • جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ میں بادل پھٹنے کا قہر، 30 افراد ہلاک
  • بھارت میں ریٹائرڈ جج کے گھر چوری، ملزمان 4 منٹ میں زیورات سمیت 5 لاکھ روپے لوٹ کر فرار
  • جرمنی کے چند دلچسپ و عجیب قوانین
  • رانی پور: حویلی میں ملازمہ کی ہلاکت، ملزمان کی ضمانت منظور کرلی گئی
  • رانی پور کمسن ملازمہ ہلاکت کیس: عدالت نے نامزد 3 ملزمان کی ضمانت منظور کرلی
  • ملکی معیشت مثبت سمت میں گامزن ،اہم معاشی اشاریے بہتر ہو رہے ،وفاقی وزیرخزانہ
  • ماں تجھے سلام ۔ عثمان ڈار کا دلچسپ انٹرویو، خالد بٹ اور مصطفیٰ چوہدری کے ساتھ
  • احسن اقبال نے ملکی ترقی کیلئے نوجوانوں سے اپنا کردار ادا کرنے کا حلف لے لیا