ندا یاسر کا انکشاف غیر ملکی ملازمہ کی چوری پر دلچسپ واقعہ بیان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
معروف اداکارہ اور میزبان ندا یاسر نے حالیہ انٹرویو میں اپنے ساتھ پیش آنے والے ایک حیران کن واقعے کا ذکر کیا جس میں ان کے گھر میں کام کرنے والی ایک غیر ملکی ملازمہ چوری میں ملوث نکلی ندا یاسر نے بتایا کہ بیٹے کی پیدائش کے بعد انہوں نے بچے کی دیکھ بھال کے لیے ایک فلپائنی ملازمہ کو رکھا جو نہایت پیشہ ورانہ اور قابل اعتماد لگتی تھی غیر ملکی شہریت کی وجہ سے انہوں نے اس پر مکمل بھروسہ کیا تاہم کچھ ہی عرصے بعد ان کے گھر سے قیمتی اشیاء کے غائب ہونے کا سلسلہ شروع ہو گیا لیکن انہوں نے کبھی شک کا اظہار نہیں کیا ایک دن خریداری کے دوران ندا نے اپنا پرس ملازمہ کو تھما دیا بعد میں پتہ چلا کہ پرس میں موجود 300 یوروز غائب ہیں جس کے بعد انہوں نے معاملے کی چھان بین کا فیصلہ کیا ملازمہ نے اچانک چھٹی کی درخواست کی جو ندا نے منظور کر لی اور خود بھی اس کے ساتھ اس کے گھر چلی گئیں جہاں جا کر ایک حیران کن انکشاف ہوا ندا کو اپنے گھر کی اشیاء سے بھرے تین بیگ ملے جن میں برانڈڈ کپڑے موبائل فونز اور گمشدہ رقم موجود تھی چونکہ ملازمہ نے طویل عرصے تک ان کے گھر میں کام کیا تھا اور تمام قیمتی سامان واپس مل گیا تھا اس لیے ندا نے قانونی کارروائی سے گریز کیا البتہ متعلقہ ایجنسی کو مکمل رپورٹ ارسال کر دی تاکہ آئندہ ایسے واقعات سے بچا جا سکےندا یاسر نے اس واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس سے سبق سیکھا ہے اور دوسروں کو بھی مشورہ دیا کہ گھر میں کام کرنے والے ملازموں کے حوالے سے ہمیشہ محتاط رہیں اور مکمل نگرانی کو یقینی بنائیں
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: انہوں نے ندا یاسر کے گھر
پڑھیں:
رافائل گروسی ایران کیخلاف امریکہ و اسرائیل کیساتھ مکمل تعاون میں مصروف تھا، امریکی میڈیا کا انکشاف
معروف امریکی میڈیا نے ایران و بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے باہمی تعلقات کے منقطع ہو جانیکے بارے جاری ہونیوالی اپنی رپورٹ میں اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی نے ایران کیخلاف امریکہ و غاصب صیہونی رژیم کیساتھ وسیع تعاون استوار کر رکھا تھا! اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (ِIAEA) کے ڈائریکٹر جنرل، رافائل گروسی نے ایرانی جوہری تنصیبات سے متعلق تمام "حساس اطلاعات" امریکہ و اسرائیل کو فراہم کر رکھی تھیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والی ایک خصوصی رپورٹ میں معروف تجزیاتی مجلے بلومبرگ نے دعوی کیا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ و اسرائیل کے حملوں کے بعد، اب 60 فیصد سے زائد افزودہ 409 کلوگرام ایرانی یورینیم کا مقام کسی کو بھی معلوم نہیں اور عین ممکن ہے کہ یہ ذخائر کسی "غیر اعلانیہ" جوہری مقام پر منتقل کر دیئے گئے ہوں! امریکی میڈیا نے لکھا کہ اب عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے بصری معائنہ کاروں کے منظم دوروں بغیر، ایران کے افزودہ یورینیم کی حیثیت و مقام کے بارے درست معلومات حاصل کرنا امریکہ و اسرائیل کے لئے ممکن ہی نہیں رہا، مگر یہ کہ ایرانی جوہری تنصیبات تک عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی دوبارہ رسائی کے لئے ایک مرتبہ پھر "مذاکرات" کئے جائیں یا مزید کوئی پیچیدہ "فوجی آپریشن" انجام دیا جائے! بلومبرگ نے مزید لکھا کہ، تاہم حالیہ حملوں کی اسرائیل کے لئے بھاری قیمت (12 بلین ڈالر) اور امریکہ کے اندرونی اختلافات نے ایسے کسی بھی فوجی آپشن کو انتہائی پیچیدہ بنا دیا ہے!!