نجی ایئرلائنز کی تمام پروازیں فوری طور پر معطل کی جائیں، صدر سپریم کورٹ بار
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایش میاں رؤف نے کہا ہے کہ کوئٹہ سے اسلام آباد جانیوالی نجی ایئر لائن کی پرواز حادثے سے بال بال بچی، طیارے میں اچانک غیر متوقع جھٹکوں نے مسافروں کو خوف و ہراس میں مبتلا کردیا ہے، نجی ایئرلائنز کی تمام پروازیں فوری طور پر معطل کی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ایئرپورٹ پر نجی ایئر لائنز کی پرواز حادثے سے بال بال بچ گئی، مسافروں کی چیخیں
کوئٹہ سے اسلام آباد روانہ ہونے والی نجی ایئرلائن کی پرواز میں اس وقت شدید ہنگامہ برپا ہوگیا جب رن وے پر طیارہ اچانک جھٹکوں کا شکار ہو کر بے قابو ہوگیا۔ اس واقعے پر سپریم کورٹ بار کے صدر میاں رؤف عطا نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے اور نجی ایئرلائن پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
میاں رؤف عطا نے بتایا کہ طیارے کی روانگی سے قبل اچانک غیر متوقع جھٹکوں نے مسافروں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا۔ ایک مسافر بے ہوش ہوگیا جبکہ ایک خاتون کو فوری طبی امداد فراہم کرنا پڑی۔ ان کے مطابق طیارہ تقریباً 2 گھنٹے تاخیر کا شکار ہوا، اور بالآخر پرواز منسوخ کر دی گئی۔
انہوں نے اس واقعے کو نجی ایئرلائن کی کھلی لاپرواہی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی غفلت سے مسافروں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی گئیں۔ میاں رؤف عطا نے کہا کہ خوش قسمتی سے اس واقعے میں تمام مسافر زندہ سلامت بچ نکلے، لیکن یہ ایک سنگین انتباہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی سے لاہور پہنچنے والی نجی ایئرلائن کی پرواز کی ہنگامی لینڈنگ
سپریم کورٹ بار کے صدر نے مطالبہ کیا کہ متعلقہ نجی ایئرلائن کی تمام پروازوں کو فوری طور پر معطل کیا جائے اور وزارت ہوا بازی اس واقعے کی شفاف تحقیقات کروائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ایئرلائن کی تیاریوں اور حفاظتی اقدامات پر کئی سنگین سوالات اٹھتے ہیں، اور اس روٹ کو کسی دوسری قابل اعتماد ایئرلائن کے سپرد کیا جانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news سپریم کورٹ بار کوئٹہ لاہور میاں رؤف عطا نجی ایئر لائنز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار کوئٹہ لاہور میاں رؤف عطا نجی ایئر لائنز نجی ایئرلائن کی سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا اس واقعے
پڑھیں:
مخصوص نشستوں پر بحال 77 اراکین اسمبلی سے متعلق اہم فیصلہ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مخصوص نشستوں کے نظر ثانی کیس میں سپریم کورٹ آئینی بینچ کے فیصلے کے بعد بحال ہونے والے 77 اراکین اسمبلی سے متعلق اہم فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے مخصوص نشستوں پر نظر ثانی کیس کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں پر معطل 77 اراکین کو بحال کر دیا تھا۔ اب ان کی تنخواہوں سے متعلق بڑا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پارلیمانی ذرائع کا کہنا ہے کہ مخصوص نشستوں پر بحال اراکین کو معطلی کے عرصہ کی تنخواہیں بھی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے حکم پر 13 مئی 2024 کو مخصوص نشستوں پر معطل ہونے والے 77 اراکین قومی وصوبائی اسمبلی کو ان کی معطلی کے روز سے تنخواہ جاری کی جائے گی۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے قومی اسمبلی کے مجموعی طور پر 22 اراکین معطل ہوئے تھے جن میں 19 خواتین اور 3 اقلیتی اراکین شامل تھیں۔ ذرائع نے بتایا کہ 22 میں سے 19 اراکین کی بحالی کو نوٹیفکیشن ہوچکا، تین کا باقی ہے۔ قومی اسمبلی کے مذکورہ 19 اراکین کو 13 مئی سے لے کر عدالتی فیصلے کی تاریخ تک بنیادی تنخواہیں ادا کی جائیں گی۔ تاہم انہیں ٹی اے ڈی اے اور دیگر الاؤنسز نہیں ملیں گے۔
مذکورہ اراکین کو 13 مئی 2024 سے 31 دسمبر 2024 تک ڈیڑھ لاکھ روپے فی رکن بنیادی تنخواہ جب کہ یکم جنوری 2025 سے عدالتی فیصلے تک حال ہی میں اضافہ کی گئی تنخواہ کے تناسب سے بنیادی تنخواہ دی جائے گی۔
صوبائی اسمبلیوں میں بحال 55 مخصوص نشستوں کے اراکین کو بھی بنیادی تنخواہ ایکٹ کے مطابق ادا کی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کے مطابق تمام جماعتوں کو ما سوائے تحریک انصاف (سنی اتحاد کونسل) ان کی نشستوں کے تناسب سے مخصوص نشستیں الاٹ کر دی گئی تھیں۔
پی ٹی آئی (سنی اتحاد کونسل) نے مخصوص نشستوں کے لیے پہلے الیکشن کمیشن اور پھر پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ تاہم فیصلہ ان کے حق میں نہ آ سکا اور یہ مخصوص نشستیں ن لیگ، پی پی، جے یو آئی (ف) سمیت پارلیمنٹ میں موجود دیگر جماعتوں کو دے دی گئیں۔
پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے گزشتہ سال 12 جولائی کو الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی (سنی اتحاد کونسل) کو اس کی جنرل نشستوں کی بنیاد پر مخصوص نشستوں کا اہل قرار دے دیا تھا۔
اس سے قبل سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دیگر جماعتوں کو دی گئی مخصوص نشستوں پر 77 اراکین کو معطل کرنے کے احکامات دیے تھے، جس کے اگلے روز 13 مئی 2024 کو ان کی معطلی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا تھا۔
تاہم سپریم کورٹ آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے نظر ثانی کیس میں گزشتہ سال کے عدالت عظمیٰ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ بحال کر دیا تھا جس کے تحت پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ہو گئی تھی۔
مزیدپڑھیں:بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ اور سوچ سے بڑھ کر جواب دیا جائے گا: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر