اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کو صوبے میں سکولوں کی حالت زار بہتر بنانے کے لیے مزید 6 ماہ کی مہلت دے دی ہے۔ عدالت نے جامع و تفصیلی رپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دے دیا۔ جمعرات کو سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بنچ نے خیبر پختونخوا میں سرکاری سکولوں کی خستہ حالی پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم خیبر پختونخوا عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ سکولوں کی حالت زار بہتر بنانے سے متعلق سپریم کورٹ کی ہدایات پر عملدرآمد جاری ہے۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ 2005ء کے زلزلے کے بعد بھی سکولز مکمل نہ ہوسکے، نئے سکولز بنانا ضروری ہے لیکن پرانے سکولوں کی مرمت بھی لازم ہے۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ مانسہرہ میں 107 اور کوہستان میں 10 یونٹس پر کام ابھی مکمل نہیں ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم خیبر پی کے نے موقف اختیار کیا کہ مزید 3 ماہ کا وقت درکار ہے، سردی میں برف باری سے کام متاثر ہوتا ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ ہم نے آپ کی درخواست پر مہلت دی اب پیشرفت دکھائیں۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ اپنی ذمہ داری پوری کریں، جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ 2005ء کے زلزلے کو 20 سال بیت چکے، ہم 2025ء میں بیٹھے ہیں، اب مزید کتنا وقت درکار ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دئیے کہ ہمارا کام سکول بنانا نہیں بلکہ عمل درآمد کا جائزہ لینا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے ایڈیشنل سیکرٹری خیبر پختونخوا کی مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے محکمہ تعلیم خیبر پی کے کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل درآمد کیلئے مزید 6 ماہ کی مہلت دے دی۔ عدالت نے جامع و تفصیلی رپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

سپریم کورٹ؛ افغان شہری کو پاکستانی شہریت دینے سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل

اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے مرد افغان شہری کو پاکستانی خاتون سے شادی کی بنیاد پر پاکستانی شہریت دینے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کر دیا۔

مرد افغان شہری کو پاکستان اوریجن کارڈ کے اجراء کے معاملے کی سماعت جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا اسد اللہ عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ یکم دسمبر 2023 کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاق نے اپیل دائر کر رکھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہائی کورٹ نے قرار دیا تھا کہ اگر کوئی مرد افغان شہری پاکستانی خاتون سے شادی کرے تو اسے پاکستان اوریجن کارڈ (پی او سی) اور شہریت دی جائے، تاہم حکومت کو شہریت دینے والے حصے پر اعتراض ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ شہریت کس بنیاد پر دی جا سکتی ہے اور کل کتنے درخواست گزار ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اب تک 117 درخواست گزار سامنے آئے ہیں، جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ ’’یہ تو وہ ہیں جو سامنے آگئے ہیں۔‘‘

وکیل نادرا نے مؤقف اپنایا کہ پاکستانی خاتون سے شادی کرنے والے افغان شہری کے لیے ویلڈ ویزا کی شرط بھی ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کوئی شخص دیوار پھلانگ کر آیا یا دروازے سے داخل ہوا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں توہین عدالت کی درخواستیں بھی دائر کی جا رہی ہیں۔

سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا اور کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
  • پارا چنار حملہ کیس: راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • رجسٹرار سپریم کورٹ سلیم خان نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا
  • سپریم کورٹ کے اہم عہدیدار نے استعفیٰ دے دیا 
  • سپریم کورٹ؛ افغان شہری کو پاکستانی شہریت دینے سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل
  •  سپریم کورٹ: افغان شہریوں کو شہریت دینے سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل
  • ایک حاضر سروس جج کے خلاف کارروائی صرف سپریم جوڈیشل کونسل کر سکتی ہے، جسٹس خادم حسین
  •  سپریم کورٹ خیبرپختونخوا اسکولوں کی خستہ حالی پر برہم، حکومت کو 6 ماہ کی مہلت
  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس: نجی بنک کے 12 ارب کے شیئرز ڈی فریز کرنےکا فیصلہ معطل کرنےکی استدعا مسترد