حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے: جسٹس خادم حسین
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ میں حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا ہے کہ حاضر سروس جج کے خلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وکیل کلثوم خالق کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس خادم حسین سومرو نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔
درخواست گزار وکیل کلثوم خالق نے ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہو کر آگاہ کیا کہ میری درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ہیں، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے میرے خلاف غیر قانونی آبزرویشن دیں، میرا نام سپریم کورٹ کے لائسنس کی فہرست میں شامل تھا،عدالتی آبزرویشن کے بعد مجھے سپریم کورٹ کا لائسنس نہ مل سکا، جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
سپین کی ایمبیسی میں قاضی فائز عیسیٰ کھانے کے دوران ڈاکٹر مصدق ملک سے کیوں الجھے؟ فواد چوہدری نے بڑا دعویٰ کر دیا
جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ کیا ایک جج دوسرے جج کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے؟ وکیل کلثوم خالق نے کہا کہ یہ چیف جسٹس کے آرڈر کی خلاف ورزی ہے، اس پر جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ اگر کسی حاضر سروس جج یا چیف جسٹس کے خلاف کوئی کارروائی کر سکتا ہے تو وہ ایک ہی ادارہ سپریم جوڈیشل کونسل ہے۔
وکیل کلثوم خالق نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کیس میں ڈویژن بنچ کے فیصلے کا حوالہ دیا جس پر جسٹس خادم حسین نے کہا کہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے کالعدم قرار دے دیا ہے، ہم اگر ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی یا آرڈر کریں تو کیا مناسب لگے گا۔
خلیل الرحمان قمر کی مبینہ ویڈیو کیس میں اہم پیشرفت
جسٹس خادم حسین سومرو نے ریمارکس دیئے کہ ہر ایک جج کا اپنا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے کورٹ کو کنڈکٹ کرنے کا، ہم کسی جج کو ڈائریکشن جاری نہیں کر سکتے، اس پر کلثوم خالق نے کہا کہ سنگل بنچ نے میرے خلاف آبزرویشن دیں جبکہ چیف جسٹس سمیت تین ججز انٹرویو کرنے کی کمیٹی میں شامل تھے، جسٹس ثمن رفعت کی آبزرویشن کی بعد مجھے سپریم کورٹ کا لائسنس نہ مل سکا۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ دیکھیں آپ کو واضح کہا ہے ایک سٹنگ جج دوسرے کے خلاف کیسے کارروائی کر سکتا ہے یا کوئی قانون بتا دیں، ہم اس پر آرڈر جاری کریں گے۔
امریکی اور چینی صدر کی ملاقات: ٹرمپ کا چین پر ٹیرف 10 فیصد کم کرنے کا اعلان
بعدازاں کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی، تحریری حکم نامہ جاری کیا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا توہین عدالت کی کلثوم خالق نے سپریم کورٹ نے کہا کہ کے خلاف
پڑھیں:
افغان سرزمین سے سرحد پار حملے کرنیوالوں کیخلاف کارروائی ہوگی،وزیر خارجہ
اسلامی امارت کی قیادت کسی کو دوسرے ممالک میں عسکری سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی اجازت نہیں دے گی، امیر خان متقی
جو بھی افغان اس ہدایت کی خلاف ورزی کریگا، اس کیخلاف اسلامی امارت کارروائی کر سکتی ہے،کابل میں تقریب سے خطاب
افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے اور جو کوئی بھی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔کابل میں ایک تقریب سے خطاب میں وزیر خارجہ امیر خان متقی نے علما کی جانب سے ایک روز قبل متفقہ طور پر منظور کی گئی ایک پانچ نکاتی قرارداد کی توثیق کی۔کابل یونیورسٹی میں افغانستان کے 34 صوبوں سے جمع ہونے والے سینکڑوں علمائے نے ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں موجودہ نظام کی حمایت، علاقائی سالمیت کے دفاع، افغانستان کی سرزمین کو دوسرے ممالک کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے، افغانوں کی بیرونِ ملک عسکری سرگرمیوں میں شمولیت کی مخالفت اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد پر زور دیا گیا تھا۔امیر خان متقی نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، علما کے فتوے کی بنیاد پر افغان قیادت اپنی سرزمین سے کسی کو دوسرے ممالک میں عسکری سرگرمیاں انجام دینے کی اجازت نہیں دیتی۔افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامی امارت کی قیادت کسی کو دوسرے ممالک میں عسکری سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی اجازت نہیں دے گی، لہٰذا جو بھی افغان اس ہدایت کی خلاف ورزی کرے گا، علما کے مطابق اس کے خلاف اسلامی امارت کارروائی کر سکتی ہے۔اگرچہ امیر خان متقی نے کسی ملک کا نام نہیں لیا تاہم عام خیال یہی ہے کہ یہاں مراد پڑوسی ملک پاکستان ہے۔پاکستان اور افغانستان کے مابین رواں برس اکتوبر میں سرحدی جھڑپوں کے بعد سے تناؤ کی کیفیت ہے، پاکستان کا اصرار ہے کہ افغانستان میں موجود کالعدم ٹی ٹی پی کے عسکریت پسند سرحد پار حملے کرتے ہیں۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہلے دوحہ اور اس کے بعد استبول میں مذاکرات کے بعد اگرچہ دوحہ اور ترکی کی ثالثی سے امن پر عارضی طور پر اتفاق ہوا ہے، لیکن دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار ہے اور سرحدیں بند ہونے کی وجہ سے دوطرفہ تجارت رکی ہوئی ہے۔