Jasarat News:
2025-12-14@16:27:30 GMT

3فیصد شرح نموغربت وبے روزگاری کے سیلاب کونہیں روک سکتی

اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(بزنس رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچوئلزفورم اورآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، نیشنل بزنس گروپ پاکستان اورپالیسی ایڈوائزری بورڈ ایف پی سی سی آئی کے چیئرمین، سابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اگرچہ زبردست معاشی انحطاط کے بعد ملک میں معاشی استحکام حاصل ہو چکا ہے، مگرمجموعی قومی پیداوار (GDP) کی 3 فیصد شرحِ نموقومی ترقی اورغربت میں حقیقی کمی کے لیے ناکافی ہے۔میاں زاہد حسین نے عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کے مالی نظم وضبط کے باعث مہنگائی میں کمی اور پرائمری سرپلس کا حصول ممکن ہوا ہے، جس سے شرحِ نمومالی سال 2024ء میں 2.

6 فیصد سے بڑھ کر 2025ء میں 3 فیصد تک پہنچی ہے تاہم اس استحکام کی قیمت عوام نے ادا کی ہے کیونکہ حالیہ موسمی آفات خصوصاً سیلاب نے زرعی پیداواراورمعیشت دونوں پرمنفی اثرات ڈالے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کے مطابق آئندہ دوسالوں میں حقیقی شرحِ نموبالترتیب 3 فیصد سال 2026 اور 3.4 فیصد 2027 میں رہنے کا امکان ہے، جوملک میں روزگار اور غربت کے بحران کوکم کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ ہرسال 16 لاکھ نوجوان روزگار کے حصول کے متلاشی ہوتے ہیں جبکہ ملازمتیں اور مواقع محدود ہیں، نتیجتاً غربت کی شرح محض 22.2 فیصد سے گھٹ کر 21.5 فیصد تک آنے کا امکان ظاہرکیا گیا ہے، جوانتہائی معمولی بہتری ہے۔میاں زاہد حسین نے عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق برآمدی مسابقت میں تشویشناک کمی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی برآمدات 1990ء کی دہائی میں جی ڈی پی کے 16 فیصد کے برابرتھیں، جواب گھٹ کرصرف 10 فیصد رہ گئی ہیں۔ قرضوں اور بیرون ملک ترسیلاتِ زرپرانحصارایک خطرناک معاشی گردش کوجنم دے رہا ہے۔ ساتھ ہی مالی سال 2026ء میں متوقع 7.2 فیصد افراطِ زر (Inflation) کم آمدنی والے طبقوں کے لیے تشویشناک ہے۔میاں زاہد حسین نے عالمی بینک کی سفارشات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کوٹیکس کے دائرے کووسیع کرنے، سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتربنانے، زرِمبادلہ کی شرح میں استحکام لانے اور برآمدی لاگت کم کرنے پرفوری توجہ دینی چاہیے۔ مزید برآں، موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کے بغیرپائیدارترقی ممکن نہیں۔میاں زاہد حسین نے خبردارکیا کہ اگرفوری مطلوبہ اصلاحات نہ کی گئیں تو محض استحکام معیشت کوجمود میں دھکیل دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ روزگارکے مواقع بڑھانے اورغربت میں حقیقی کمی کے لیے برآمدات پر مبنی 6 فیصد کم از کم ترقی ناگزیرہے۔

کامرس رپورٹر گلزار

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میاں زاہد حسین نے عالمی بینک کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

اصلاحات اور استحکام کے بعد پاکستان امریکا کے لیے اسٹریٹجک شراکت دار کے طور پر ابھرنے لگا

پاکستان میں معاشی اصلاحات، پالیسی استحکام اور سیکیورٹی تعاون کے نتیجے میں ملک کو اعلیٰ قدر کے منصوبوں کے لیے ایک قابلِ اعتماد مرکز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس سے امریکا اور پاکستان کے درمیان طویل المدتی سرمایہ کاری، دفاع اور علاقائی سلامتی پر مبنی شراکت داری مزید مضبوط ہونے کی توقع ہے۔

پاکستان اب ایک ایسے مستحکم پالیسی ماحول میں داخل ہو چکا ہے جہاں پیچیدہ اور بلند مالیت کے منصوبے ممکن ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر نایاب اور اہم معدنیات کے شعبے میں امریکا کی بڑھتی ہوئی دلچسپی نے پاکستان کی اسٹریٹجک اہمیت میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاک امریکا تعلقات خطے اور عالمی امن کے لیے انتہائی اہم ہیں، رضوان سعید شیخ

امریکی پالیسی ساز، خصوصاً صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں، اہم معدنیات کو عالمی معاہدوں کا مرکزی نکتہ بنا رہے ہیں، جس کا براہِ راست فائدہ پاکستان کو ہو سکتا ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کے تحت کی جانے والی مالی اصلاحات کو پاکستان کی قواعد و ضوابط پر مبنی معیشت کی جانب سنجیدہ پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق قوانین پر عمل درآمد اور شفاف اقتصادی فریم ورک اپنانے سے عالمی کاروباری اداروں کا اعتماد بڑھا ہے۔

سیکیورٹی معاہدوں اور دفاعی تعاون کے باعث بین الاقوامی سرمایہ کاری کو لاحق خطرات میں بھی کمی آئی ہے۔ امریکا اور پاکستان کے درمیان دفاعی شراکت داری، خصوصاً ایف-16 طیاروں کی جدید کاری، دونوں ممالک کی فضائی افواج کے درمیان ہم آہنگی کو بہتر بنا رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق، امریکی سرمایہ کاری سے امریکا میں تقریباً 6 ہزار جبکہ بلوچستان میں 7 ہزار 500 نئی ملازمتیں پیدا ہونے کی توقع ہے، جو دونوں ممالک کے لیے معاشی فوائد کا باعث بنے گی۔

اسی طرح امریکا کی جانب سے پاکستان کے ایکسپورٹ امپورٹ بینک کی حمایت کو روزگار کے مواقع اور سرمایہ کاری کے اعتماد میں اضافے سے جوڑا جا رہا ہے۔

علاقے میں پراکسی جنگوں اور دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کے تناظر میں پاکستان کو امریکا کے لیے ایک اہم اتحادی سمجھا جا رہا ہے، خاص طور پر افغانستان اور بھارت سے ملحقہ علاقوں میں اہم معدنی ذخائر کے تحفظ کے حوالے سے پاکستان کا کردار کلیدی قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:واشنگٹن پوسٹ نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے دورہ کو پاک امریکا تعلقات میں نئی جہت قرار دیدیا

مبصرین کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے دوران امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، جس کے نتیجے میں سفارتی، دفاعی اور معاشی تعاون کو نئی جہت ملی ہے۔ یہ شراکت داری طویل المدتی بنیادوں پر خطے میں استحکام اور سلامتی کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا پاک امریکا پاکستان

متعلقہ مضامین

  • کیا عمران خان کو 9 مئی مقدمات میں سزائے موت ہو سکتی ہے؟
  • واشنگٹن میں سیلاب سے تباہی‘ معمولات زندگی متاثر
  • دنیا ایک اور جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی
  • ایم کیو ایم کی حمایت پر استحکام پاکستان پارٹی خوش، نئے صوبوں کے قیام کا خیرمقدم
  • اصلاحات اور استحکام کے بعد پاکستان امریکا کے لیے اسٹریٹجک شراکت دار کے طور پر ابھرنے لگا
  • پی ٹی آئی  پر پابندی میں تاخیر ہو سکتی ہے: فیصل واوڈا 
  • 1.2ارب ڈالر آئی ایم ایف قسط ملنے سے روپے کی قدر میں استحکام پیدا ہوگا
  • کے پی کے وزیر اعلیٰ آئے روز اڈیالہ جیل کے باہر تماشا لگا دیتے ہیں؛ یہی رویہ رہا تو گورنر راج ناٖفذ کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ؛ وفاقی وزیر رانا تنویر
  • سری لنکن سیلاب متاثرین کیلئے این ڈی ایم اے کی تیسری امدادی کھیپ کولمبو پہنچ گئی
  • حیدرآباد: مہنگائی اوربے روزگاری میں پسی عوام کو زندہ دفن کرنے کیلیے انتظامیہ کی جانب سے غیرقانونی تجاوزات کے نام پر غریبوں کے جینے کا آخری سہارا بھی چھینا جارہاہے