3فیصد شرح نموغربت وبے روزگاری کے سیلاب کونہیں روک سکتی
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچوئلزفورم اورآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، نیشنل بزنس گروپ پاکستان اورپالیسی ایڈوائزری بورڈ ایف پی سی سی آئی کے چیئرمین، سابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اگرچہ زبردست معاشی انحطاط کے بعد ملک میں معاشی استحکام حاصل ہو چکا ہے، مگرمجموعی قومی پیداوار (GDP) کی 3 فیصد شرحِ نموقومی ترقی اورغربت میں حقیقی کمی کے لیے ناکافی ہے۔میاں زاہد حسین نے عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کے مالی نظم وضبط کے باعث مہنگائی میں کمی اور پرائمری سرپلس کا حصول ممکن ہوا ہے، جس سے شرحِ نمومالی سال 2024ء میں 2.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میاں زاہد حسین نے عالمی بینک کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری، 3.61 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ بے روزگار
ضلع اسلام آباد 32,298 بے روزگاروں کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ پلوامہ میں671 28، کٹھوعہ میں 26798، سرینگر میں 23826 اور کولگام میں 21446 تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوان رجسٹرڈ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2025ء تک 3.61 لاکھ سے زائد تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوان رجسٹرڈ تھے جس سے علاقے میں بے روزگاری کے بڑھتے ہوئے بحران کی عکاسی ہوتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق وادی کشمیر میں 2.08 لاکھ بے روزگار رجسٹرڈ ہیں جبکہ جموں خطے میں 1.52 لاکھ رجسٹرڈ ہیں۔ ضلع اسلام آباد 32,298 بے روزگاروں کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ پلوامہ میں671 28، کٹھوعہ میں 26798، سرینگر میں 23826 اور کولگام میں 21446 تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوان رجسٹرڈ ہیں۔ بے روزگاروں کی سب سے کم تعداد کشتواڑ میں 8,870 اور ریاسی میں 12,376 ہے۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کل رجسٹرڈ نوجوانوں میں سے 2,33,845 مرد اور 1,27,301خواتین ہیں۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد ترقی اور خوشحالی کے بھارتی حکومت کے بلندو بانگ دعوئوں کے باوجود مقبوضہ جموں و کشمیر میں بے روزگاری کی شرح بھارت کی کسی بھی ریاست سے سب سے زیادہ ہے۔