Jasarat News:
2025-10-30@00:20:26 GMT

3فیصد شرح نموغربت وبے روزگاری کے سیلاب کونہیں روک سکتی

اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(بزنس رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچوئلزفورم اورآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، نیشنل بزنس گروپ پاکستان اورپالیسی ایڈوائزری بورڈ ایف پی سی سی آئی کے چیئرمین، سابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اگرچہ زبردست معاشی انحطاط کے بعد ملک میں معاشی استحکام حاصل ہو چکا ہے، مگرمجموعی قومی پیداوار (GDP) کی 3 فیصد شرحِ نموقومی ترقی اورغربت میں حقیقی کمی کے لیے ناکافی ہے۔میاں زاہد حسین نے عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کے مالی نظم وضبط کے باعث مہنگائی میں کمی اور پرائمری سرپلس کا حصول ممکن ہوا ہے، جس سے شرحِ نمومالی سال 2024ء میں 2.

6 فیصد سے بڑھ کر 2025ء میں 3 فیصد تک پہنچی ہے تاہم اس استحکام کی قیمت عوام نے ادا کی ہے کیونکہ حالیہ موسمی آفات خصوصاً سیلاب نے زرعی پیداواراورمعیشت دونوں پرمنفی اثرات ڈالے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کے مطابق آئندہ دوسالوں میں حقیقی شرحِ نموبالترتیب 3 فیصد سال 2026 اور 3.4 فیصد 2027 میں رہنے کا امکان ہے، جوملک میں روزگار اور غربت کے بحران کوکم کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ ہرسال 16 لاکھ نوجوان روزگار کے حصول کے متلاشی ہوتے ہیں جبکہ ملازمتیں اور مواقع محدود ہیں، نتیجتاً غربت کی شرح محض 22.2 فیصد سے گھٹ کر 21.5 فیصد تک آنے کا امکان ظاہرکیا گیا ہے، جوانتہائی معمولی بہتری ہے۔میاں زاہد حسین نے عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق برآمدی مسابقت میں تشویشناک کمی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی برآمدات 1990ء کی دہائی میں جی ڈی پی کے 16 فیصد کے برابرتھیں، جواب گھٹ کرصرف 10 فیصد رہ گئی ہیں۔ قرضوں اور بیرون ملک ترسیلاتِ زرپرانحصارایک خطرناک معاشی گردش کوجنم دے رہا ہے۔ ساتھ ہی مالی سال 2026ء میں متوقع 7.2 فیصد افراطِ زر (Inflation) کم آمدنی والے طبقوں کے لیے تشویشناک ہے۔میاں زاہد حسین نے عالمی بینک کی سفارشات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کوٹیکس کے دائرے کووسیع کرنے، سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتربنانے، زرِمبادلہ کی شرح میں استحکام لانے اور برآمدی لاگت کم کرنے پرفوری توجہ دینی چاہیے۔ مزید برآں، موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کے بغیرپائیدارترقی ممکن نہیں۔میاں زاہد حسین نے خبردارکیا کہ اگرفوری مطلوبہ اصلاحات نہ کی گئیں تو محض استحکام معیشت کوجمود میں دھکیل دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ روزگارکے مواقع بڑھانے اورغربت میں حقیقی کمی کے لیے برآمدات پر مبنی 6 فیصد کم از کم ترقی ناگزیرہے۔

کامرس رپورٹر گلزار

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میاں زاہد حسین نے عالمی بینک کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری، 3.61 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ بے روزگار

ضلع اسلام آباد 32,298 بے روزگاروں کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ پلوامہ میں671 28، کٹھوعہ میں 26798، سرینگر میں 23826 اور کولگام میں 21446 تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوان رجسٹرڈ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2025ء تک 3.61 لاکھ سے زائد تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوان رجسٹرڈ تھے جس سے علاقے میں بے روزگاری کے بڑھتے ہوئے بحران کی عکاسی ہوتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق وادی کشمیر میں 2.08 لاکھ بے روزگار رجسٹرڈ ہیں جبکہ جموں خطے میں 1.52 لاکھ رجسٹرڈ ہیں۔ ضلع اسلام آباد 32,298 بے روزگاروں کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ پلوامہ میں671 28، کٹھوعہ میں 26798، سرینگر میں 23826 اور کولگام میں 21446 تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوان رجسٹرڈ ہیں۔ بے روزگاروں کی سب سے کم تعداد کشتواڑ میں 8,870 اور ریاسی میں 12,376 ہے۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کل رجسٹرڈ نوجوانوں میں سے 2,33,845 مرد اور 1,27,301خواتین ہیں۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد ترقی اور خوشحالی کے بھارتی حکومت کے بلندو بانگ دعوئوں کے باوجود مقبوضہ جموں و کشمیر میں بے روزگاری کی شرح بھارت کی کسی بھی ریاست سے سب سے زیادہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری، 3.61 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ بے روزگار
  • پاکستان کو سیلاب سے بھاری نقصان پہنچا‘ مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے‘ عالمی بینک
  • پاکستان کو سیلاب سے بھاری نقصان پہنچا، مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے، عالمی بینک
  • پاکستان کو سیلاب سے بھاری نقصان پہنچا، مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے: عالمی بینک
  • پاکستانی معیشت میں بحالی کے آثار، وزارتِ خزانہ نے معاشی استحکام پر اعتماد کا اظہار کردیا
  • پاکستان کے معاشی استحکام کا انقلابی سفر، بھارتی ویب سائٹ کی رپورٹ میں بھی اعتراف
  • سیلاب سے 430 ارب روپے نقصان، مالیاتی خسارہ ختم: وزارت خزانہ 
  • معاشی استحکام اور مشکلات
  • ایم کیو ایم پنجاب کا اجلاس، بلدیاتی انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا اعلان