کیا عمران خان کو 9 مئی مقدمات میں سزائے موت ہو سکتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اس وقت القادر ٹرسٹ مقدمے میں پابند سلاسل ہیں اور 9 مئی کے حوالے سے ان پر قائم 8 مقدمات میں انہیں سپریم کورٹ آف پاکستان نے 21 اگست کو ضمانت دے دی تھی لیکن یہ مقدمات جن دفعات کے تحت درج کیے گئے اُن میں سے بعض دفعات کے تحت سزائے موت دی جا سکتی ہے۔
عمران خان 9 مئی کے جن 8 مقدمات میں بطور ملزم نامزد ہیں یہ مقدمات لاہور اور راولپنڈی کی انسدادِ دہشتگردی عدالتوں میں زیرِسماعت ہیں۔ ابتدائی طور پر یہ مقدمات انسدادِ دہشتگردی قوانین اور تعزیرات پاکستان کی بعض دفعات کے تحت درج کیے گئے۔
مزید پڑھیں: جنرل فیض حمید کو سزا، کیا عمران خان بھی لپیٹ میں آ سکتے ہیں؟
لیکن بعد میں پنجاب پولیس نے ستمبر 2023 میں ایف آئی آرز میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 121 (پاکستان کے خلاف جنگ چھیڑنا یا جنگ چھیڑنے کی کوشش کرنا یا اس میں اعانت کرنا)، 131 (بغاوت پر اکسانا یا کسی فوجی اہلکار کو اس کے فرائض سے برگشتہ کرنے کی کوشش کرنا) اور 146 (فساد / ہنگامہ آرائی) شامل کی ہیں۔
اس کے علاوہ پولیس نے 9 مئی کے مقدمات میں پاکستان پینل کوڈ کی بعض دیگر دفعات بھی شامل کی ہیں، جن میں دفعہ 34 اور دفعہ 120-بی شامل ہیں۔
دفعہ 34 کے مطابق جب کوئی مجرمانہ فعل متعدد افراد کی جانب سے مشترکہ نیت کے تحت کیا جائے تو ہر ایسا شخص اس فعل کا اسی طرح ذمہ دار ہوگا جیسے وہ فعل اس نے اکیلے انجام دیا ہو۔
دفعہ 120 بی کے مطابق ’جو کوئی ایسی مجرمانہ سازش میں فریق ہو جس کا مقصد ایسا جرم کرنا ہو جو سزائے موت، عمر قید یا کم از کم 2 سال یا اس سے زیادہ سخت قید کی سزا کے قابل ہو، اور اگر اس ضابطے میں اس سازش کی سزا کے لیے کوئی واضح شق موجود نہ ہو، تو ایسے شخص کو اسی طرح سزا دی جائے گی جیسے اس نے اس جرم میں اعانت کی ہو۔‘
عمران خان کے خلاف مقدمات کا حالیہ اسٹیٹس کیا ہے؟21 اگست کو چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 9 مئی سے متعلق 8 مقدمات میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی ضمانتیں منظور کرلی تھیں۔
اب عمران خان صرف القادر ٹرسٹ کیس میں جیل میں قید ہیں، لیکن اس کے ساتھ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ٹو مقدمے کا ٹرائل آخری مراحل میں ہے۔
9 مئی 2023 سے پہلے بھی عمران خان مختلف مقدمات میں نامزد تھے لیکن 9 مئی کے بعد ان پر درجنوں نئے مقدمات قائم کیے گئے۔
پولیس اور ایف آئی اے کی اِسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع شدہ رپورٹس کے مطابق کل 186 مقدمات درج ہیں۔
دسمبر 2024 میں ایک رپورٹ اِسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کی گئی جس کے مطابق عمران خان کے خلاف پنجاب میں 99، اسلام آباد میں 74، خیبرپختونخواہ میں 2، ایف آئی اے کے پاس 7 اور قومی احتساب بیورو کے پاس 3 مقدمات ہیں۔
لیکن اب تک جن مقدمات میں عمران خان سزا یافتہ ہیں، بری ہو چکے، سزائیں ملنے کے بعد معطل ہو چکیں یا ضمانتیں مل چُکیں ان کی تعداد کم و بیش 13 ہے۔
باقی زیادہ تر مقدمات 2022 کا لانگ مارچ، 2023 کے احتجاج اور دیگر اِس نوعیت کے مقدمات ہیں جن میں عمران کی براہِ راست شمولیت نہیں۔ یہ مقدمات زیادہ تر ملک بھر میں ہونے والے احتجاج اور توڑ پھوڑ کے حوالے سے اشتعال انگیزی پر مبنی ہیں۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان 5 اگست 2023 کو توشہ خانہ مقدمے میں سزا کے بعد جیل بھجوائے گئے تھے۔ اور اِس وقت 2 سال سے زیادہ عرصے سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں جہاں اُن کے خلاف کچھ مقدمات زیرِالتوا، کچھ میں سزا معطل اور کچھ میں ضمانت ہو چُکی ہے۔ جبکہ کچھ مقدمات جیسا کہ سائفر کیس، عدت کیس اُن کے خلاف ختم ہو چکے ہیں۔
عمران خان اس وقت کس مقدمے میں جیل میں ہیں؟عمران خان فی الحال القادر ٹرسٹ کیس جسے 190 ملین پاؤنڈ کیس بھی کہا جاتا ہے اُس میں سزا یافتہ اور پابندِ سلاسل ہیں۔ اس مقدمے میں انہیں 17 جنوری 2025 میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، جبکہ ان کی بیوی بشریٰ بی بی کو 7 سال کی سزا ہوئی تھی۔
قومی احتساب بیورو کے پاس درج یہ وہی مقدمہ ہے جس میں 9 مئی 2023 کو رینجرز نے عمران خان کو اِسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا تھا لیکن بعد ازاں 11 مئی 2023 کو سپریم کورٹ نے احاطہ عدالت سے اُن کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا۔ جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے اُنہیں 2 ہفتے کی ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی پراجیکٹ ٹرسٹ سے متعلق ہے، جہاں ان پر کرپشن اور اختیارات کے غلط استعمال کا الزام ہے۔ دیگر مقدمات میں انہیں ضمانت مل چکی ہے، لیکن یہ کیس ہی انہیں جیل میں رکھے ہوئے ہے۔
اس مقدمے میں عمران خان اور اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے سزا معطلی کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت21 اگست کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے 9 مئی سے متعلق 8 مقدمات میں عمران خان کی ضمانتیں منظور کیں۔ اس سے قبل انسداد دہشتگردی عدالت اور لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی درخواست ضمانت کو مسترد کر دیا تھا۔
عمران خان کے خلاف 9 مئی مقدمات میں لاہور کورکمانڈر ہاؤس کا جلاؤ گھیراؤ بھی شامل ہے۔ جولائی میں لاہور پولیس کے 13 اہلکاروں پر مشتمعل ایک ٹیم نے اڈیالہ جیل کا دورہ کیا اور اِس حوالے سے عمران خان سے تفتیش کرنے کی کوشش کی۔
توشہ خانہ کیس5 اگست 2023 کو عمران خان کو اِس مقدمے میں 3 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ یہ مقدمہ دراصل الیکشن کمیشن آف پاکستان سے شروع ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل شدہ تحائف سے حاصل ہونے والی رقم کو اپنے گوشواروں میں درج نہیں کیا۔
الیکشن کمیشن نے 21 اکتوبر 2022 کو عمران خان کو اِس مقدمے میں نااہل قرار دے دیا۔ بعد میں قومی احتساب بیورو نے اس سلسلے میں ایک کرپشن ریفرنس دائر کیا جس میں کہا گیا کہ عمران خان نے غیر ملکی دوروں کے دوران موصولہ تحائف کی قیمتوں کا کم اندراج کر کے فائدہ اُٹھایا۔ لیکن 28 اگست 2023 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس مقدمے میں سزا معطل کر دی تھی۔
توشہ خانہ ٹو کیستوشہ خانہ مرکزی کیس کے بعد توشہ خانہ ٹو مقدمہ عمران خان کے دورۂ سعودی عرب کے حوالے سے ایف آئی اے کے پاس درج کیا گیا۔ 7 سے 10 مئی 2021 کے 3 روزہ دورے کے دوران سعودی حکومت نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بیش قیمت بلغاری جیولری تحفے میں دی۔
نیب ریفرنس کے مطابق مذکورہ جیولری زیادہ قیمت پر بیچ کر سرکاری ریکارڈ میں کم قیمت کا اندراج کیا گیا جس سے سرکاری خزانے کو ساڑھے 3 کروڑ سے زیادہ کا نقصان پہنچایا گیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 31 جنوری 2024 کو اس کیس میں عمران خان کو 14 سال جبکہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے یکم اپریل 2024 کو اِس مقدمے میں سزائیں معطل کر دی تھیں۔ اس وقت یہ اسپیشل جج سینٹرل کے پاس زیرِ سماعت اور فیصلے کے قریب ہے۔
سائفر کیس10 اپریل 2022 کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزارتِ عظمٰی سے ہٹائے جانے کے بعد عمران خان نے ایک جلسے میں ایک لفافہ لہراتے ہوئے کہاکہ امریکا سے دفترِخارجہ کو موصول ہونے والے سائفر کی وجہ سے اُنہیں ہٹایا گیا۔ اس پر عمران خان کے خلاف سرکاری راز عیاں کرنے کے حوالے سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیض حمید کو سزا، عمران خان کے خلاف 9 مئی کے کیسز بھی ملٹری کورٹ میں جاسکتے ہیں، رانا ثنااللہ
جنوری 2024 میں خصوصی عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10،10 سال قید کی سزائیں سنا دی تھیں لیکن 3 جون 2024 کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رُکنی بینچ نے اُنہیں مقدمے سے بری کر دیا۔
عدت کیسیہ معاملہ عدت میں شادی سے متعلق تھا لیکن اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ نے 13 جولائی 2024 کو عمران خان کو اس مقدمے سے بری کردیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9 مئی مقدمات wenews انسداد دہشتگردی عدالت پنجاب پولیس سزائے موت عمران خان فیض حمید مجرمانہ فعل وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 9 مئی مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت پنجاب پولیس سزائے موت فیض حمید وی نیوز عمران خان کے خلاف ا باد ہائیکورٹ سال قید کی سزا عمران خان کو ا کے حوالے سے ا عمران خان کی اسلام ا باد سپریم کورٹ مقدمات میں توشہ خانہ یہ مقدمات سزائے موت ن کے خلاف کے مطابق جیل میں کورٹ نے کے بعد کے تحت مئی کے دی تھی کے پاس
پڑھیں:
کراچی: تیز رفتار واٹر ٹینکر کی ٹکر سے نوجوان کے جاں بحق ہونے کا مقدمہ ڈرائیور، مالکان کے خلاف درج
نارتھ کراچی تیزرفتارواٹرٹینکرکی ٹکرسے فرسٹ ایئر کے طالب کے جاں بحق ہونے کا مقدمہ واٹر ٹینکرکے نامعلوم ڈرائیوراورواٹر ٹینکرکے مالکان کے خلاف درج کرلیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بدھ کی صبح نارتھ کراچی سیکٹرفائیو اے ٹو میں تیزرفتارواٹر ٹینکرکی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار 17 سالہ نوجوان عابد رئیس کے جاں بحق ہونے کے واقعےکا مقدمہ خواجہ اجمیرنگری تھانے میں درج کرلیا گیا۔
والد رئیس احمد کی مدعت میں درج مقدمے میں قتل خطا، قتل السبب،غفلت لا پروائی سے ڈرائیونگ کرنے سمیت دیگردفعات شامل کی گئی ہیں مقدمے میں واٹر ٹینکرکے نامعلوم ڈرائیوراورمالکان سعید اللہ اورعبداللہ کو نامزد کیا گیا۔
مقدمے کا متن کے مطابق علاقہ مکینوں نے بتایا کہ واٹر ٹینکر کا ڈرائیورکم عمرتھا،حادثے میں جاں بحق نوجوان 17 سالہ عابد رئیس فرسٹ ایئر کا طالب علم اورسرجانی ٹاؤن کا رہائشی تھا۔
متوفی نوجوان گزشتہ روزگھر سے کالج جانے کے لیے موٹر سائیکل پرنکلا تھا جسے راستے میں تیزرفتارواٹرٹینکر نے کچل دیا تھا۔
حادثے کے بعد واٹرٹینکرکا ڈرائیورموقع پرسے فرارہوگیا تھاجبکہ مشتعل شہریوں نے واٹر ٹینکر کو آگ لگادی تھی۔