واشنگٹن میں سیلاب سے تباہی‘ معمولات زندگی متاثر
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ریاست واشنگٹن ڈی سی کے شہر سنوہومش میں شدید سیلاب نے تباہی مچا دی ہے، جہاں سڑکوں پر کئی فٹ پانی کھڑا ہو گیا ہے اور معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہوگئے۔ شدید بارش کے نتیجے میں نشیبی علاقے زیرِ آب آ گئے ہیں، جس کے باعث متعدد خاندان اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر ریسکیو اہلکاروں نے امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں اور کشتیوں کے ذریعے گھروں میں پھنسے ہوئے خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق واشنگٹن کے گورنر باب فرگوسن نے ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ یہ صرف ایک یا دو دن کا بحران نہیں ہے۔ پانی کی سطح بہت ہے اور یہ طویل عرصے تک رہنے والی ہے۔گورنر فرگوسن کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست کی جانب سے ایمرجنسی ڈکلیئریشن کی درخواست پر دستخط کر دیے ہیں۔ حکام کے مطابق غیر معمولی طور پر طاقتور ایٹموسفیرک ریور کے باعث مغربی واشنگٹن کے بعض علاقوں میں چند دنوں کے دوران ایک فٹ یا اس سے زیادہ بارش ہوئی، جس کے نتیجے میں دریا بپھر گئے۔ گورنر نے بتایا کہ اب تک کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی ہے۔دوسری جانب کینیڈا میں تیز بارشوں کے باعث دریائے چلی ویک میں طغیانی آ گئی ہے، جس کے اثرات سنوہومِش تک پہنچے ہیں اور شہر کو بدترین سیلاب کا سامنا ہے۔حکام کے مطابق پانی کی سطح بلند ہونے سے خطرہ مزید بڑھ گیا ہے، جبکہ امدادی ادارے ہائی الرٹ پر ہیں۔ انتظامیہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے مسلسل اقدامات کر رہی ہے، تاہم مسلسل بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال میں بہتری کے امکانات محدود نظر آ رہے ہیں۔عوام کو غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا نے وینزویلا کے مزید 6 تیل بردار جہازوں پر پابندی لگا دی
VENEZUELA:امریکا اور وینزویلا کے درمیان کشیدگی نئی حدوں کو چھونے لگی واشنگٹن نے وینزویلا کے ساحل سے آئل ٹینکر قبضے میں لینے کے ایک ہی دن بعد مزید چھ جہازوں پر سخت پابندیاں لگا دیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد وینزویلا کے خلاف یہ اب تک کی سب سے جارحانہ کارروائی قرار دی جا رہی ہے۔
واشنگٹن کے مطابق ضبط کیا جانے والا ٹینکر اسکیپر غیر قانونی آئل شپمنٹ میں ملوث تھا اور اب اسے امریکی بندرگاہ منتقل کیا جائے گا۔
ادھر کاراکاس نے اس اقدام کو سیدھا بین الاقوامی سمندری ڈکیتی قرار دیتے ہوئے شدید ردِعمل ظاہر کیا ہے۔
امریکی پابندیوں کی زد میں اس بار صرف آئل ٹینکرز ہی نہیں آئے بلکہ صدر نکولس مادورو کے قریبی رشتہ دار اور کاروباری نیٹ ورک بھی نشانہ بنے ہیں جنہیں واشنگٹن غیر قانونی حکومت کا حصہ قرار دیتا ہے۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی جنگی بحری جہاز پہلے ہی خطے میں سرگرم ہیں اور منشیات بردار کشتیوں پر متعدد حملے کیے جا چکے ہیں جن میں درجنوں ہلاکتیں بھی ہوئیں۔
امریکا کا مؤقف ہے کہ وہ غیر قانونی منشیات کی روک تھام اور پابندیوں کے نفاذ کے لیے پرعزم ہے جبکہ وینزویلا کا الزام ہے کہ امریکا دراصل اس کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔