ریلوے میں بوگیوں کی شدید کمی سے ٹرین آپریشن متاثر
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-01-21
لاہور (آن لائن) ریلوے حکام کو ملک بھر میں ٹرین آپریشن برقرار رکھنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، کیونکہ ریلوے کے نظام میں بوگیوں کی مجموعی کمی 385 تک پہنچ گئی ہے۔ بوگیوں کی قلت کے باعث متعدد ٹرینیں شارٹ کمپوزیشن کے ساتھ چلائی جا رہی ہیں، جس سے ٹرینوں کی روانگی اور وقت کی پابندی دونوں متاثر ہو رہی ہیں۔ذرائع کے مطابق ریلوے نے مختلف ٹرینوں کے ریک سے مجموعی طور پر 45 بوگیاں نکال کر کم کی ہوئی کمپوزیشن کے ساتھ ٹرینیں چلانا شروع کر دی ہیں، جبکہ حیران کن طور پر 135 بوگیاں سالانہ مینٹی ننس کے بغیر ہی ٹریک پر دوڑائی جا رہی ہیں، جس پر مسافروں کی سیکیورٹی سے متعلق سوالات اٹھنے لگے ہیں۔بوگیوں کی کمی کے باعث لاہور اور کراچی اسٹیشنوں پر لازمی طور پر موجود 34 بوگیوں کے اضافی ریک بھی ختم کر دیے گئے ہیں، جبکہ ریلوے کے پاس مختلف کیٹیگریز میں صرف 24 اضافی بوگیاں باقی رہ گئی ہیں، جو ایک بڑے سسٹم کے لیے ناکافی ہیں۔ادھر ریلوے ورکشاپس میں 503 بوگیاں مرمت اور بحالی کے لیے طویل عرصے سے منتظر ہیں۔ فنڈز کی کمی، مستحکم پالیسیوں کا فقدان اور افسران کے غیر ضروری بار بار تبادلے مرمتی عمل میں بڑی رکاوٹ بن چکے ہیں، جس کا براہِ راست اثر ٹرین آپریشن پر پڑ رہا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق ریلوے کو معمول کے مطابق ٹرین آپریشن چلانے کے لیے کم از کم 1,464 بوگیوں کی ضرورت ہے، مگر اس وقت سسٹم میں صرف 1,079 فعال بوگیاں موجود ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ بوگیوں کی کمی سے روزانہ کی روانگی، وقت کی پابندی اور مسافر لوڈ شدید متاثر ہو رہے ہیں، جبکہ فوری طور پر بوگیوں کی بحالی اور نئی بوگیوں کی خریداری ناگزیر ہو چکی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بوگیوں کی
پڑھیں:
300 ملین یومیہ آمدن، ریلوے کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا: وزیر دعویٰ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ محکمہ ریلوے میں روزانہ کی آمدن پچھلے 30 سال کا ریکارڈ توڑ رہی ہے۔ ویڈیو پیغام میں وزیر ریلوے نے کہا کہ پچھلے 8 ماہ میں ریلوے میں اصلاحات کے باعث مسافر اور فریٹ آمدنی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ 15 دنوں سے روزانہ 300 ملین روپے کی آمدنی حاصل ہو رہی ہے۔ ریلوے کی جدیدکاری اور اصلاحات کے عمل کے تحت پورے پاکستان میں ریلوے ڈیجیٹائز کیا جا چکا اور پاکستان ریلوے ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ سٹیشنز کی اَپ گریڈیشن کے ساتھ ساتھ اب ریلوے ٹریک پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ نوکنڈی سے روہڑی اور روہڑی سے کراچی تک ٹریک بہت جلد بہتر کیے جائیں گے، معاہدے مکمل ہو چکے ہیں۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ وزیر اعظم کے وژن کو مکمل طور پر امپلیمنٹ کرکے 31 دسمبر 2026ء تک تمام مقررہ اہداف مکمل کیے جائیں گے۔