سپریم کورٹ خیبرپختونخوا اسکولوں کی خستہ حالی پر برہم، حکومت کو 6 ماہ کی مہلت
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا کے سرکاری اسکولوں کی خستہ حالی سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں صوبائی حکومت کو 6 ماہ کی مزید مہلت دے دی ہے تاکہ محکمہ تعلیم عدالت کی ہدایات پر مکمل عملدرآمد یقینی بنا سکے۔
آئینی بینچ کی سماعتجسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم خیبرپختونخوا نے عدالت سے عملدرآمد کے لیے مزید وقت مانگا، جسے عدالت نے منظور کر لیا۔
سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ
’2005 کے زلزلے کو 20 سال ہو چکے، لیکن اب بھی کئی اسکول مکمل نہیں ہوئے۔ ہم 2025 میں بیٹھے ہیں، اب اور کتنا وقت درکار ہے؟‘
اسی طرح جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ’نئے اسکول بنانا ضروری ہے، مگر پرانوں کی مرمت بھی اتنی ہی لازم ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے خیبرپختونخوا: نئے سرکاری اسکول کرائے کی عمارتوں میں قائم کرنے کا فیصلہ
انہوں نے مزید کہا ’ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ حکومت اپنی ذمہ داری ادا کرے۔‘
نامکمل منصوبوں کی تفصیلاتدورانِ سماعت جسٹس حسن اظہر رضوی نے نشاندہی کی کہ مانسہرہ میں 107 اور کوہستان میں 11 اسکول یونٹس پر اب بھی کام مکمل نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیے خیبرپختونخوا کے 26 ہزار سے زائد پرائمری اسکولز بند، اساتذہ کا دھرنا جاری
ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم نے جواب دیا کہ ان منصوبوں کو مکمل کرنے کیلئے مزید 3 ماہ درکار ہیں۔ سردیوں میں برفباری کے باعث تعمیراتی کام متاثر ہوتا ہے۔
’ہم نے وقت دیا ہے، اب پیشرفت دکھائیں‘جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ
’ہم نے آپ کی درخواست پر مہلت دی ہے، لیکن اب آپ کو پیشرفت دکھانا ہوگی۔ ہمارا کام اسکول بنانا نہیں بلکہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کا جائزہ لینا ہے۔‘
عدالت کی ہدایاتعدالت نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ جامع اور تفصیلی رپورٹ آئندہ سماعت پر جمع کرائی جائے، اور اسکولوں کی تعمیر و بحالی کے کام میں مزید تاخیر سے گریز کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے خطیر فنڈز کے باوجود خیبر پختونخوا میں لاکھوں بچے تعلیم سے محروم کیوں؟
ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم نے مؤقف اختیار کیا کہ
’سپریم کورٹ کی ہدایت پر عملدرآمد جاری ہے، اور تمام منصوبے مکمل کرنے کے لیے بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔‘
بینچ نے حکم دیا کہ خیبرپختونخوا حکومت اسکولوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے چھ ماہ میں عملدرآمد رپورٹ جمع کرائے۔ جس کے بعد سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ خیبر پختونخوا سپریم کورٹ آف پاکستان شعبہ تعلیم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا سپریم کورٹ ا ف پاکستان شعبہ تعلیم سپریم کورٹ اسکولوں کی کے لیے
پڑھیں:
حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے: جسٹس خادم حسین
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ میں حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا ہے کہ حاضر سروس جج کے خلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وکیل کلثوم خالق کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس خادم حسین سومرو نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔
درخواست گزار وکیل کلثوم خالق نے ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہو کر آگاہ کیا کہ میری درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ہیں، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے میرے خلاف غیر قانونی آبزرویشن دیں، میرا نام سپریم کورٹ کے لائسنس کی فہرست میں شامل تھا،عدالتی آبزرویشن کے بعد مجھے سپریم کورٹ کا لائسنس نہ مل سکا، جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
سپین کی ایمبیسی میں قاضی فائز عیسیٰ کھانے کے دوران ڈاکٹر مصدق ملک سے کیوں الجھے؟ فواد چوہدری نے بڑا دعویٰ کر دیا
جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ کیا ایک جج دوسرے جج کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے؟ وکیل کلثوم خالق نے کہا کہ یہ چیف جسٹس کے آرڈر کی خلاف ورزی ہے، اس پر جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ اگر کسی حاضر سروس جج یا چیف جسٹس کے خلاف کوئی کارروائی کر سکتا ہے تو وہ ایک ہی ادارہ سپریم جوڈیشل کونسل ہے۔
وکیل کلثوم خالق نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کیس میں ڈویژن بنچ کے فیصلے کا حوالہ دیا جس پر جسٹس خادم حسین نے کہا کہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے کالعدم قرار دے دیا ہے، ہم اگر ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی یا آرڈر کریں تو کیا مناسب لگے گا۔
خلیل الرحمان قمر کی مبینہ ویڈیو کیس میں اہم پیشرفت
جسٹس خادم حسین سومرو نے ریمارکس دیئے کہ ہر ایک جج کا اپنا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے کورٹ کو کنڈکٹ کرنے کا، ہم کسی جج کو ڈائریکشن جاری نہیں کر سکتے، اس پر کلثوم خالق نے کہا کہ سنگل بنچ نے میرے خلاف آبزرویشن دیں جبکہ چیف جسٹس سمیت تین ججز انٹرویو کرنے کی کمیٹی میں شامل تھے، جسٹس ثمن رفعت کی آبزرویشن کی بعد مجھے سپریم کورٹ کا لائسنس نہ مل سکا۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ دیکھیں آپ کو واضح کہا ہے ایک سٹنگ جج دوسرے کے خلاف کیسے کارروائی کر سکتا ہے یا کوئی قانون بتا دیں، ہم اس پر آرڈر جاری کریں گے۔
امریکی اور چینی صدر کی ملاقات: ٹرمپ کا چین پر ٹیرف 10 فیصد کم کرنے کا اعلان
بعدازاں کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی، تحریری حکم نامہ جاری کیا جائے گا۔