مقدمات یکجا کرکے سماعت کرنے کی درخواست عدم پیروی پر خارج
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) لاہور ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے مقدمات یکجا کرکے سماعت کرنے کے بارے میں درخواست عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کردی جبکہ عدالت کوبتایاگیاہے کہ پنجاب میں عمران خان کے خلاف 107 مقدمات درج ہیں۔بدھ کوعمران خان کے خلاف پنجاب میں کتنے مقدمات درج ہیں، اس حوالے سے وکیل نے عدالت کو آگاہ کردیا۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اپنے خلاف درج تمام مقدمات کو یکجا کرنے کی درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں عمران خان کی جانب سے کوئی وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوا۔دوران سماعت عدالت نے پنجاب حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ درخواست گزار کے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں، جس پر وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار پر 107 مقدمات درج ہیں۔چیف جسٹس عالیہ نیلم کے روبرو ہونے والی سماعت میں عمران خان کی جانب سے کوئی وکیل پیش نہیں ہوا، جس پر عدالت نے درخواست عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کردی۔واضح رہے کہ 2023ء میں بانی پی ٹی آئی کی جانب سے یہ درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پنجاب کے تمام شہروں میں مقدمات درج ہیں، انہیں یکجا کیا جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مقدمات درج ہیں عمران خان کی کی جانب سے
پڑھیں:
عارف علوی اور اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کیخلاف درخواست، تفتیشی افسر ریکارڈ سمیت طلب
سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کیخلاف درخواستوں پر تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔
جسٹس یوسف علی سعید اور جسٹس عبد المبین لاکھو پر مشتمل آئینی بینچ کے روبرو سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کیخلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار کے وکیل بیرسٹر علی طاہر نے موقف دیا کہ گذشتہ سماعت پر سابق صدر کے صاحبزادے عواب علوی اور انکی اہلیہ کے بیانات ریکارڈ کئے جاچکے ہیں۔ بیانات ریکارڈ کروانے کے بعد کم از کم عواب علوی اور انکی اہلیہ کے اکانٹس بحال کردیئے جائیں۔
جسٹس یوسف علی سعید نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر کہاں ہے؟ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ تفتیشی افسر اسلام آباد سے آتے ہیں، طبیعت کی خرابی کے باعث پیش نہیں ہوسکے۔ جسٹس عبد المبین لاکھو نے استفسار کیا کہ درخواستگزاروں پر کیا الزامات ہیں؟
درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ درخواستگزاروں کیخلاف مذہبی طور پر توہین آمیز بیانات کا الزام ہے۔ جسٹس عبد المبین لاکھو نے ریمارکس دیئے کہ اسی وجہ سے تو درخواستگزاروں کے اکاؤنٹس منجمد کیئے گئے ہیں۔ درخواستگزار کے وکیل نےبموقف اپنایا کہ یہ شیڈول آفنس نہیں ہے، اگر منی لانڈنگ کا الزام ہوتا تب بھی اکاؤنٹس منجمد نہیں کئے جاسکتے۔ روز مرہ کے اخراجات کے لئے دس لاکھ روپے نکلوانے کی اجازت دی جائے۔
جسٹس یوسف علی سعید نے استفسار کیا کہ کیا پہلے عدالت نے ایسا حکم نامہ جاری کیا ہے؟ نجی بنک کے وکیل نے موقف اپنایا کہ اسی درخواست میں دوسرے بینچ نے جون میں ایک بار 10 لاکھ نکلوانے کی اجازت دی تھی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بتائیں کس اکاؤنٹ سے رقم نکلوانے کی اجازت چاہیئے؟
بیرسٹر علی طاہر نے موقف دیا کہ ڈاکٹر عارف علوی کے بینک اکاؤنٹ نے رقم نکلوانے کی اجازت دیدی جائے۔ جسٹس عبد المبین لاکھو نے ریمارکس دیئے کہ ڈاکٹر عارف علوی تو ملک میں نہیں ہیں۔ جسٹس یوسف علی سعید نے موقف اپنایا کہ سابق صدر کے بیٹے اور دیگر کے بھی تو بینک اکاؤنٹس موجود ہیں۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ تفتیشی افسر نے بیانات ریکارڈ کیئے ہیں۔ تفتیشی افسر کو پیش ہونے کی مہلت دی جائے۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔ عدالت نے سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی۔