عمر عبداللہ کی حکومت انتخابی وعدے کو پورا کرنے میں ناکام رہی، سجاد لون
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
پیپلز کانفرنس کے چئیرمین نے کہا کہ یہ 31 کروڑ روپے بہت سارے ٹوٹے ہوئے وعدوں میں سے ایک کی عکاسی کرتا ہے اور جھوٹ اور فریب کے سلسلے میں ایک اور اضافہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے چئیرمین اور رکن اسمبلی سجاد لون نے نیشنل کانفرنس کی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ مختلف بھرتی ایجنسیوں کے ذریعے وصول کی جانے والی درخواست کی فیس معاف کرنے کے اپنے انتخابی وعدے کو پورا کرنے میں ناکام ہوکر جموں و کشمیر کے نوجوانوان کو دھوکہ دے رہی ہے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا کہ نیشنل کانفرنس نے اپنے انتخابی منشور میں جموں و کشمیر سروسز سلیکشن ریکروٹمںنٹ بورڈ جے کے ایس ایس بی اور دیگر ریاستی اداروں کی جانب سے وصول کی جانے والی درخواست فیس کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
انہوں نے اپنے پوسٹ میں مزید لکھا ہے کیا میں نے یہ جاننے کے لئے یہ سوال پوچھا کہ کیا یہ انتخابی وعدہ پورا ہوا ہے، تو جواب میں وزیراعلٰی عمر عبدللہ جو گاندربل کے رکن اسمبلی بھی ہیں نے بتایا کہ گزشتہ سال اکتوبر سے لے کر اب تک درخواست کی فیس کی صورت میں 31 کروڑ روپے جمع کئے جاچکے ہیں۔ سجاد لون نے کہا کہ یہ 31 کروڑ روپے بہت سارے ٹوٹے ہوئے وعدوں میں سے ایک کی عکاسی کرتا ہے اور جھوٹ اور فریب کے سلسلے میں ایک اور اضافہ ہے۔ انہوں مزید لکھا ہے کہ براہ کرم ایک بار کیا وہ صرف یہ تسلیم کرسکتے ہیں کہ انہوں نے جھوٹ نے بولا اور جموں و کشمیر کے نوجوانوں سے معافی مانگیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
انتخابی عمل میں مداخلت کا الزام، ڈھاکہ نے بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کر لیا
بنگلہ دیش میں آئندہ پارلیمانی انتخابات سے قبل سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ حکومت بنگلہ دیش نے بھارت میں مقیم مفرور سیاسی شخصیات کی مبینہ سرگرمیوں پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کر لیا ہے اور انتخابی عمل کو متاثر کرنے کی کوششوں کا معاملہ باضابطہ طور پر اٹھایا ہے۔
بنگلہ دیش کی وزارتِ خارجہ کے مطابق بھارتی ہائی کمشنر پرنئے ورما کو اتوار کے روز دفتر خارجہ طلب کیا گیا، جہاں انہیں ان بیانات اور سرگرمیوں پر بنگلہ دیشی حکومت کے شدید تحفظات سے آگاہ کیا گیا جو مبینہ طور پر بھارت میں مقیم مفرور سیاسی رہنماؤں کی جانب سے سامنے آ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش انتخابات سے قبل سی آئی ڈی اور ٹک ٹاک کا تعاون بڑھانے پر اتفاق
وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ملاقات کے دوران سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی جانب سے جاری عوامی بیانات کا خصوصی طور پر ذکر کیا گیا، جن کے بارے میں حکومت کا مؤقف ہے کہ وہ اپنے حامیوں کو تشدد پر اکسا رہی ہیں اور ان کا مقصد آنے والے انتخابات کے عمل کو سبوتاژ کرنا ہے۔
ڈھاکہ نے اس موقع پر بھارت سے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اور سابق وزیر داخلہ اسد الزمان خان کمال کو بنگلہ دیش کے حوالے کیا جائے تاکہ وہ ملک کی عدالتی کارروائیوں اور سنائی گئی سزاؤں کا سامنا کر سکیں۔
وزارت خارجہ نے بھارت میں مقیم عوامی لیگ کے دیگر مفرور رہنماؤں کی سرگرمیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور الزام عائد کیا کہ یہ افراد بنگلہ دیش کے اندر انتخابی عمل کو متاثر کرنے کے لیے تشدد کی منصوبہ بندی، تنظیم سازی اور سہولت کاری میں ملوث ہیں۔ بنگلہ دیش نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ ایسی سرگرمیوں کو فوری طور پر روکا جائے اور ملوث افراد کو قانون کے مطابق بنگلہ دیش کے حوالے کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش میں عام انتخابات کا شیڈول تاحال طے نہیں ہوا، الیکشن کمیشن نے واضح کردیا
اس کے علاوہ حکومت بنگلہ دیش نے حالیہ دنوں ڈھاکہ-8 کے حلقے سے آزاد امیدوار شریف عثمان ہادی پر ہونے والی مبینہ قاتلانہ کوشش کے حوالے سے بھی بھارت سے تعاون طلب کیا۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ اگر اس واقعے میں ملوث کوئی ملزم بھارتی سرزمین میں داخل ہوتا ہے تو اسے فوری طور پر حراست میں لے کر بنگلہ دیش کے حوالے کیا جائے۔
بنگلہ دیشی حکومت نے زور دیا کہ ایک ہمسایہ ملک ہونے کے ناتے بھارت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ انصاف کے قیام اور جمہوری عمل کے تحفظ میں بنگلہ دیشی عوام کا ساتھ دے گا۔
وزارت خارجہ کے مطابق بھارتی ہائی کمشنر پرنئے ورما نے اس موقع پر کہا کہ بھارت بنگلہ دیش میں پُرامن انتخابات کا خواہاں ہے اور اس ضمن میں تعاون کے لیے آمادگی کا اظہار کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا بنگلہ دیش بنگلہ دیش انتخابات بھارتی ہائی کمشنر