مصر آئندہ ماہ غزہ کی تعمیر نو کیلئے بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کریگا
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
مصری سرکاری ذرائع کے مطابق یہ کانفرنس عالمی سطح پر ایک اہم موقع کے طور پر دیکھی جا رہی ہے جس کا مقصد فلسطینی عوام کے لیے انسانی و ترقیاتی ضروریات پوری کرنا اور ان کی مشکلات میں کمی لانا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مصر نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ ماہ نومبر میں غزہ کی جلد بحالی اور تعمیرِ نو کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔ یہ کانفرنس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ نام نہاد "علاقائی استحکام کے منصوبے” کے دوسرے مرحلے کا حصہ بتائی جا رہی ہے۔ مصری سرکاری ذرائع کے مطابق یہ کانفرنس عالمی سطح پر ایک اہم موقع کے طور پر دیکھی جا رہی ہے جس کا مقصد فلسطینی عوام کے لیے انسانی و ترقیاتی ضروریات پوری کرنا اور ان کی مشکلات میں کمی لانا ہے۔ ساتھ ہی کانفرنس میں عرب و اسلامی ممالک کی مشترکہ تعمیرِ نو کی حکمتِ عملی کو ٹرمپ کے مشرقِ وسطیٰ کے امن منصوبے کے فریم ورک میں جوڑنے کی کوشش کی جائے گی۔ اطلاعات کے مطابق اس بین الاقوامی کانفرنس میں متعدد عرب و اسلامی ممالک، عالمی تنظیمیں اور مختلف مالیاتی ادارے شریک ہوں گے۔ اجلاس میں غزہ کی تباہ شدہ آبادیوں میں تعمیراتی منصوبوں، عوامی خدمات کی بحالی اور بنیادی ڈھانچے کے قیام کے لیے لائحہ عمل طے کیا جائے گا تاکہ تباہ شدہ علاقوں میں بتدریج زندگی بحال کی جا سکے اور فلسطینی علاقوں میں پائیدار استحکام پیدا ہو۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
سعودی عرب میں دنیا کا پہلا ’اسکائی اسٹیڈیم‘ تعمیر کرنے کا اعلان
سعودی عرب نے ایک حیرت انگیز اور جدید منصوبے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت دنیا کا پہلا ’اسکائی اسٹیڈیم‘ تعمیر کیا جائے گا۔ اس انوکھے اسٹیڈیم کو نیوم (NEOM) کا نام دیا گیا ہے اور یہ زمین سے تقریباً 350 میٹر (1150 فٹ) کی بلندی پرہوا میں معلق ہوگا۔
عالمی خبررساں اداروں کے مطابق اس منفرد اسٹیڈیم کا افتتاح 2032 میں متوقع ہے، اور یہاںفیفا ورلڈکپ 2034 کے کچھ میچز کرانے کا بھی امکان ہے۔
نیوم اسکائی اسٹیڈیم میں 46 ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی اور اسے مکمل طور پر قابلِ تجدید توانائی (شمسی، ہوا اور پانی سے حاصل ہونے والی بجلی) سے چلانے کے لیے ڈیزائن کیا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا رپورٹس کے مطابق نیوم اسٹیڈیم صرف ایک کھیلوں کا مقام نہیں ہوگا، بلکہ اسے ایک ثقافتی، تفریحی اور سماجی مرکز کے طور پر بھی تیار کیا جا رہا ہے۔ یہاں مردوں اور خواتین کے پیشہ ور فٹبال کلبز موجود ہوں گے، جبکہ سال بھر بین الاقوامی ایونٹس اور تقریبات کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔
یہ منصوبہ سعودی عرب کے وژن 2030 کا حصہ ہے، جس کا مقصد ملک کو ٹیکنالوجی، کھیل اور سیاحت کے عالمی مراکز میں تبدیل کرنا ہے۔