data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251029-01-18
اسلام آباد ( آن لائن ) وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں حکومت کو آئین و قانون کے تقاضوں کے مطابق چلایا جانا چاہیے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی سزا یافتہ شخص کی مشاورت پر حکومتی فیصلے کرنا آئینی طور پر درست نہیں۔ طلال چوہدری نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کی ہدایت یا مشاورت سے کابینہ کی تشکیل کے اعلانات آئین اور عدالتی فیصلوں کے منافی ہیں۔ ان کے مطابق آئینِ پاکستان کسی ایسے شخص کو، جو عدالت سے سزا یافتہ ہو یا جیل میں قید ہو، حکومتی یا انتظامی فیصلوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دیتا۔ وزیرِ مملکت نے کہا کہ عدالتِ عظمیٰ ماضی میں بھی واضح کر چکی ہے کہ جیل میں موجود شخص کے فیصلے کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہوتی۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

لندن ہائیکورٹ کا بریگیڈیئر راشد نصیر کے حق میں تفصلی فیصلہ جاری، عادل راجا جھوٹا قرار

لندن ہائی کورٹ نے سابق بریگیڈیئر راشد نصیر کی جانب سے دائر کیے گئے ہتکِ عزت کے مقدمے میں یوٹیوبر اور سابق میجر عادل راجا کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے ان کے تمام الزامات کو جھوٹا، بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی قرار دے دیا ہے۔

عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ عادل راجا نے جون 2022 میں جو الزامات عائد کیے تھے، ان کے حق میں کوئی قابلِ قبول ثبوت پیش نہیں کیا گیا اور یہ تمام دعوے محض بہتان اور شخصیت کشی پر مبنی تھے۔

فیصلے کے مطابق لندن ہائی کورٹ نے عادل راجا کو ہدایت کی ہے کہ وہ بریگیڈئیر راشد نصیر کو 50ہزار پاؤنڈ یعنی ایک کڑور ستاسی لاکھ ہرجانے کی ادائیگی کریں جبکہ بھاری قانونی اخراجات بھی ادا کریں۔

عدالت نے انہیں 2لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ یعنی 9کروڑ 72 لاکھ روپے بطور عبوری اخراجات فوری طور پر ادا کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ عدالت کے مطابق تمام مالی واجبات 22 دسمبر 2025 تک ادا کرنا لازمی ہوں گے۔

عدالت نے حکم دیا کہ عادل راجا اپنے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فیصلے کا خلاصہ 28 دن تک نمایاں طور پر آویزاں کرنے کے پابند ہوں گے۔ مزید یہ کہ عدالت نے مستقبل میں جھوٹے الزامات دہرانے سے روکنے کے لیے سخت injunction جاری کر دی ہے۔

عدالتی حکم کے مطابق اگر انہوں نے فیصلے پر عمل نہ کیا تو ان پر توہینِ عدالت، جرمانہ اور ممکنہ جیل کی کارروائی ہو سکتی ہے۔

عدالت نے کہا کہ پنجاب الیکشن، مبینہ ملاقاتوں اور ’’ریجیم چینج‘‘ سے متعلق تمام بیانیے بے بنیاد تھے اور حقائق سے کوئی تعلق نہیں رکھتے تھے۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ان الزامات نے بریگیڈیئر راشد نصیر کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، جو مکمل طور پر غلط ثابت ہوئی۔ عدالت نے متعدد ’’حساس الزامات‘‘ کو کلی طور پر ممنوع قرار دیتے ہوئے ان کے دوبارہ تذکرے کو بھی غیر قانونی قرار دیا۔

فیصلے میں یہ بھی شامل ہے کہ عدالتی حکم کا لنک اور خلاصہ ہر پلیٹ فارم پر واضح اور نمایاں طور پر دکھایا جائے، تاکہ عوام تک درست معلومات پہنچ سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی آئینی عدالت کو شریعت عدالت منتقل کرنے کا بڑا فیصلہ‘ نوٹیفکیشن جاری
  • وفاقی آئینی عدالت کی شرعی عدالت منتقلی کا بڑا فیصلہ، نوٹیفکیشن جاری
  • انڈیا اور افغانستان سے بیٹھ کر پاکستان میں سوشل میڈیا پر دہشتگردی پر مبنی مواد چلایا جا رہا ہے، طلال چودھری
  • عدالتی حکم کے بعد یو ٹیوبر عادل راجہ نے بریگیڈئیر (ر) راشد نصیر کو بدنام کرنے کا الزام تسلیم کرلیا
  • لندن ہائیکورٹ، بریگیڈیئر راشد نصیر کے حق میں تفصیلی فیصلہ جاری
  • لندن ہائی کورٹ سے عادل راجہ کے خلاف تفصیلی فیصلہ جاری
  • پنجاب اور خیبرپختونخوا میں شدید دھند، موٹرویز ٹریفک کیلئے بند
  • لندن ہائیکورٹ کا بریگیڈیئر راشد نصیر کے حق میں تفصلی فیصلہ جاری، عادل راجا جھوٹا قرار
  • پی ٹی آئی ملک میں افراتفری چاہتی ہے،عون چودھری
  • امریکی عدالت کا لاس اینجلس میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی فوری ختم کرنے کا حکم