Jang News:
2025-12-13@00:57:02 GMT

کسی ’نیازی لاء‘ کا تصور قبول نہیں کیا جاسکتا، طلال چوہدری

اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT

کسی ’نیازی لاء‘ کا تصور قبول نہیں کیا جاسکتا، طلال چوہدری

وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ کسی’نیازی لاء‘یا ذاتی قانون کا تصور قبول نہیں کیا جاسکتا ہے، خیبر پختونخوا میں حکومت کو آئین اور قانون کے تقاضوں کے مطابق چلایا جانا چاہیے۔

میڈیا سے گفتگو میں طلال چوہدری نے کہا کہ کسی سزا یافتہ شخص کی مشاورت پر حکومتی فیصلے کرنا آئینی طور پر درست نہیں، یہ عمل آئینی بحران پیدا کرے گا۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت یا مشاورت سے کابینہ بنانے کے اعلانات آئین اور عدالتی فیصلوں کے منافی ہیں، موجودہ وفاقی حکومت آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ آئین عدالت سے سزا یافتہ یا جیل میں قید شخص کو حکومتی یا انتظامی فیصلوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دیتا، ماضی میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں بھی عدالت عظمیٰ نے ایسا ہی فیصلہ دیا تھا۔

طلال چوہدری نے یہ بھی کہا کہ عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ جیل میں موجود شخص کے فیصلے کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہوتی، پی ٹی آئی کا بانی کے فیصلوں کو پارٹی پالیسی قرار دینا خود جماعت کے آئین کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کا آئینی ڈھانچہ صرف چیئرمین کے عہدے کو تسلیم کرتا ہے، خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت اپنی صوابدید کے مطابق آزادانہ فیصلے کرے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ صوبے میں حکمرانی آئین کے تابع ہوگی یا کسی سزا یافتہ شخص کے اشاروں پر، کسی ’نیازی لاء‘ یا ذاتی قانون کے تصور کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ملک میں قانون سب کے لیے برابر ہے، کسی فردِ واحد کو آئین سے بالاترحیثیت نہیں دی جاسکتی، آئینی استحقاق کا احترام کیا جائے اور کسی غیر متعلقہ فرد کے دباؤ میں آکر حکومتی ڈھانچہ تشکیل نہ دیں۔

طلال چوہدری نے کہا کہ وزارتِ داخلہ اور وفاقی حکومت آئینی نظم و ضبط اور ادارہ جاتی استحکام کے لیے ہر ممکن اقدام جاری رکھے گی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: طلال چوہدری نے نے کہا کہ

پڑھیں:

وفاقی آئینی عدالت کی شرعی عدالت منتقلی کا بڑا فیصلہ، نوٹیفکیشن جاری

اسلام آباد:(نیوزڈیسک) وفاقی آئینی عدالت کو وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں منتقل کرنے کا بڑا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

نوٹفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کو موجودہ وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں منتقل کردیا جائے گا جبکہ شرعی عدالت کو اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وفاقی آئینی عدالت کی منتقلی سے متعلق فیصلے کی صدرمملکت آصف علی زرداری نے منظوری دے دی ہے۔

قبل ازیں وفاقی آئینی عدالت اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں بنائی گئی تھی جہاں چیف جسٹس آئینی عدالت جسٹس امین الدین خان اور دیگر ججوں نے مقدمات کی سماعت شروع کی تھی۔

خیال رہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے بجائے الگ سے وفاقی آئینی عدالت بنانے کی منظوری دی گئی تھی اور سپریم کورٹ کے جج جسٹس امین الدین خان کو آئینی عدالت کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا اور دیگر ججوں کی تعیناتی کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • ریڈ لائنز کراس کرنیوالے کی سیاست ختم شد ہے: طلال چوہدری
  •   فیض حمید کے خلاف قانون اور آئین کا حرکت میں آنا ناقابل تصور تھا، طارق فضل چوہدری
  • ثاقب نثار نے ملک کو نقصان پہنچایا، فوج کی طرح عدلیہ کو بھی خود احتسابی کرنی چاہیے، طلال چوہدری
  • فیض حمید کی سزا کسی حکومت کی فتح نہیں: طارق فضل چوہدری
  • وزیر مملکت طلال چوہدری، برطانوی وزیر ملاقات، اہم امور پر گفتگو
  • فیض حمید کے بعد کس کس بکرے کی ماں خیر منائے؟ طلال چوہدری بول پڑے
  • آج کی سزا کے بعد ثاقب نثار ہوں یا بانیٔ پی ٹی آئی سب کو سزا ملے گی: طلال چوہدری
  • آج کی سزا کے بعد ثاقب نثار ہو یا بانی پی ٹی آئی سب کو سزا ملیگی، طلال چوہدری
  • وفاقی آئینی عدالت کی شرعی عدالت منتقلی کا بڑا فیصلہ، نوٹیفکیشن جاری
  • سوشل میڈیا پلیٹ فارمز قوانین کیخلاف ورزی سے باز رہیں، طلال چوہدری