رجسٹرار سپریم کورٹ سلیم خان نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
رجسٹرار سپریم کورٹ سلیم خان نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا WhatsAppFacebookTwitter 0 30 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان کے رجسٹرار سلیم خان نے نجی وجوہات پر اپنے عہدے سے استعفی دیدیا، قبل ازیں رجسٹرار سلیم خان 45 دن کی رخصت پر تھے۔
تفصیلات کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ سلیم خان نے نجی وجوہات پر استعفی دے دیا، سابق رجسٹرار سپریم کورٹ سلیم خان کے اعزاز میں الوداعی تقریب میں چیف جسٹس یحیی آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل اور دیگرججز نے شرکت کیں، رجسٹرار سپریم کورٹ سلیم خان 45 دن کی رخصت پر تھے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرڈکی بھائی کیس کی تحقیقات کرنے والے این سی سی اے کے لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان منظرعام پر آگئے ڈکی بھائی کیس کی تحقیقات کرنے والے این سی سی اے کے لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان منظرعام پر آگئے آزاد کشمیر میں حکومت سازی: صدر زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کی آج ملاقات متوقع پاک افغان مذاکرات میں ایسی کوئی پیشرفت نہیں ہوئی جس سے زیادہ امیدیں وابستہ کی جائیں، خواجہ آصف نیشنل ایکشن پلان کے تحت کام اس طرح کیا جائے جس میں عوام کا نقصان نہ ہو، علی امین ایس پی عدیل اکبر کی مبینہ خودکشی کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آگئی پاکستان اور چین کا صنعتی تعاون مزید بڑھانے پر اتفاقCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: رجسٹرار سپریم کورٹ سلیم خان سلیم خان نے
پڑھیں:
ایک حاضر سروس جج کے خلاف کارروائی صرف سپریم جوڈیشل کونسل کر سکتی ہے، جسٹس خادم حسین
اسلام آباد ہائیکورٹ میں خاتون وکیل کلثوم خالق کی جانب سے جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف دائر توہین عدالت درخواست کی سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس خادم حسین سومرو نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ کی۔
درخواست گزار کا مؤقفوکیل کلثوم خالق ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوئیں اور مؤقف اختیار کیا کہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ان کے خلاف غیر قانونی آبزرویشنز دی تھیں جس کے باعث ان کا سپریم کورٹ کا لائسنس روک دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا نام سپریم کورٹ کے لائسنس یافتہ وکلا کی فہرست میں شامل تھا، مگر عدالتی آبزرویشن کے بعد انہیں لائسنس نہ مل سکا۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ سنگل بینچ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے کیونکہ یہ چیف جسٹس کے آرڈر کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت کے ریمارکسجسٹس خادم حسین سومرو نے ریمارکس دیے کہ ایک حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کیسے دائر ہو سکتی ہے؟ کیا ایک جج دوسرے جج کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے؟
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ نے ماہرنگ بلوچ نظر بندی کیس پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی جج یا چیف جسٹس کے خلاف کارروائی ممکن ہے تو وہ صرف سپریم جوڈیشل کونسل کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔
عدالتی مکالمہ اور قانونی نکتےکلثوم خالق نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کیس کے فیصلے کا حوالہ دیا، جس پر جسٹس سومرو نے کہا کہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے کالعدم قرار دے دیا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم اگر ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں تو یہ مناسب نہیں لگے گا۔ ہر جج کا اپنا طریقہ ہوتا ہے عدالت کو کنڈکٹ کرنے کا، اور ہم کسی جج کو ڈائریکشن جاری نہیں کر سکتے۔
جسٹس سومرو نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ ایک سٹنگ جج کے خلاف کارروائی کا مجاز صرف سپریم جوڈیشل کونسل ہے، اگر کوئی قانون اس کے برعکس ہے تو پیش کریں۔
عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر تحریری حکم نامہ جاری کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس خادم حسین سومرو جسٹس سومرو جوڈیشل کونسل سپریم کورٹ وکیل کلثوم خالق