سپریم کورٹ: قتل کے مجرم کی 2 بار عمر قید کی سزا برقرار، اپیل خارج
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
—فائل فوٹو
سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کے مجرم رِفعت حسین کی 2 بار عمر قید کی سزا برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کر دی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس صلاح الدین اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی، عدالت نے سزا بڑھانے کے لیے دائر درخواست بھی خارج کر دی۔
جسٹس صلاح الدین نے 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا۔
سپریم کورٹ کی جانب تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے سزا کم کرنے میں درست عدالتی اختیار استعمال کیا تھا، مجرم رِفعت حسین مفرور تھا اور خود اپنے دفاع کا حق ضائع کیا، قانون کے مطابق مفرور ملزم کا پہلے دیا گیا بیان اس کے خلاف استعمال ہوسکتا ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق ٹرائل کورٹ نے 12 اپریل 2021 کو عاصم گُل فراز کو مجرم قرار دیا تھا اور 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ مقدمہ فوری درج ہوا، جس کے بعد مشاورت یا جھوٹے الزام کا امکان نہیں تھا، مجرم کی موجودگی اور کردار گواہوں کے مطابق ثابت ہوا، طبی شواہد عینی شہادت کے مطابق تھے، اسلحہ برآمدگی اور طویل مفروری بھی پراسیکیوشن کے کیس کے مطابق ثابت ہوئی، پراسیکیوشن نے کیس شک سے بالاتر ثابت کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ پہلا مقدمہ عبدالرحمٰن نے درج کروایا جو بعد میں وفات پا گئے، مقدمے کے مطابق یکم اگست 2003 کو محمد اشفاق اور ضیاء الحق کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا۔ کیس کے مطابق رِفعت حسین کے پاس کلاشنکوف تھی اور غلام عباس کے پاس 7 ایم ایم رائفل تھی، رِفعت حسین اور غلام عباس نے للکارا کہ جس نے بچنا ہے وہ حرکت نہ کرے، دونوں مقتولین موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وقوعہ کی وجہ ٹوٹی ہوئی منگنی، پرانی رنجش اور ممکنہ شادی کا تنازع بتایا گیا تھا، کیس میں شریکِ ملزمان کو پہلے ٹرائل میں باعزت بری کر دیا گیا تھا، رِفعت حسین اور غلام عباس کیس کے دوران مفرور تھے، غلام عباس پولیس مقابلے میں مارا گیا، رِفعت حسین کو 3 مئی 2012 کو گرفتار کیا گیا، رِفعت حسین پر 11 گواہان کے ذریعے استغاثہ نے اپنا مقدمہ پیش کیا تھا، پراسیکیوشن نے مقتولین کے والد عبدالرحمٰن کے پرانے بیان کو بھی شہادت کے طور پر استعمال کیا، عبدالرحمٰن کا بیان پہلے عدالتی کارروائی میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ٹرائل کورٹ نے مجرم رِفعت حسین کو دو بار سزائے موت سنائی تھی جبکہ لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے سزائے موت کو دو بار عمر قید میں تبدیل کیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ غلام عباس کے مطابق کورٹ نے
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے آنے والا راولپنڈی کا رہائشی چل بسا
سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے آنے والا راولپنڈی کا رہائشی چل بسا WhatsAppFacebookTwitter 0 12 December, 2025 سب نیوز
راولپنڈی:(سب نیوز ) سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے آنے والے 70 سالہ عابد حسین دورانِ واپسی ہسپتال منتقلی کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے چل بسا۔
عابد حسین کا مقدمہ، جو ان کے زیر تعمیر گھر سے متعلق تھا، سپریم کورٹ میں زیر التوا تھا اور آج کی سماعت کے لیے فکس تھا۔ کیس کی سماعت جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس شہزاد ملک پر مشتمل دو رکنی بنچ کے سامنے ہونی تھی۔
مقدمہ، سیریل نمبر 8، محمد رمضان بنام عابد حسین کے نام سے 22 جولائی 2024 کو سپریم کورٹ میں دائر ہوا تھا اور پہلی سماعت 11 نومبر 2025 کو ہوئی تھی۔ آج کی سماعت ملتوی کر دی گئی تھی۔
عدالت سے واپسی کے دوران عابد حسین کو دل کا دورہ پڑا، جس پر فوری طور پر انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ راستے میں ہی چل بسے۔
یہ واقعہ نہ صرف ان کے اہل خانہ کے لیے صدمہ ہے بلکہ عدالتی عمل کے لیے بھی افسوسناک لمحہ قرار دیا گیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کی سی ڈی اے مزدور یونین کے جنرل سیکرٹری چوہدری محمد یٰسین سے ملاقات،بڑے بھائی کے انتقال پر اظہارتعزیت۔ وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کی سی ڈی اے مزدور یونین کے جنرل سیکرٹری چوہدری محمد یٰسین سے ملاقات،بڑے بھائی کے انتقال پر... ڈاکٹر وردا کیس میں سنسنی خیز انکشافات: قتل کا سودا ایک کروڑ میں کرنے کا انکشاف نو مئی کے واقعات فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعیناتی پلٹنےکا منصوبہ تھا، فیض حمید اس کا حصہ تھے: خواجہ آصف فیض حمید شواہد کے ساتھ عمران خان کے خلاف گواہی دینے جا رہے ہیں، فیصل واوڈا ایس آئی ایف سی مراعات تجویز نہیں کریگی، آئی ایم ایف نے حکومت کو نئے اسپیشل اکنامک زون بنانے سے بھی روک دیا بھارت کے بغیر پاکستان کے ساتھ علاقائی اتحاد میں شمولیت ممکن ہے، بنگلہ دیشCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم