سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ماہرنگ بلوچ کی نظر بندی سے متعلق کیس پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھجوا دیا۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں قائم 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کے دوران یہ فیصلہ سنایا۔

سماعت کے دوران ماہرنگ بلوچ اور دیگر کی جانب سے وکیل فیصل صدیقی پیش ہوئے۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ آئینی بینچ کا نہیں بلکہ ریگولر بینچ کا کیس ہے، کیونکہ درخواست گزاروں نے اپیل میں کسی قانون کی تشریح نہیں مانگی۔

یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ کے والد حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد میں شامل رہے، گلزار امام شمبے کا انکشاف

عدالت نے وکیل کے مؤقف سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ معاملہ آئینی تشریح سے متعلق نہیں، اس لیے اسے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو ریفر کیا جاتا ہے تاکہ آئندہ کارروائی وہ کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس امین الدین سپریم کورٹ ماہرنگ بلوچ نظر بندی کیس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین سپریم کورٹ ماہرنگ بلوچ نظر بندی کیس ماہرنگ بلوچ

پڑھیں:

حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے: جسٹس خادم حسین

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ میں حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا ہے کہ حاضر سروس جج کے خلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وکیل کلثوم خالق کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس خادم حسین سومرو نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔

درخواست گزار وکیل کلثوم خالق نے ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہو کر آگاہ کیا کہ میری درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ہیں، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے میرے خلاف غیر قانونی آبزرویشن دیں، میرا نام سپریم کورٹ کے لائسنس کی فہرست میں شامل تھا،عدالتی آبزرویشن کے بعد مجھے سپریم کورٹ کا لائسنس نہ مل سکا، جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

سپین کی ایمبیسی میں قاضی فائز عیسیٰ کھانے کے دوران ڈاکٹر مصدق ملک سے کیوں الجھے؟ فواد چوہدری نے بڑا دعویٰ کر دیا 

جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ کیا ایک جج دوسرے جج کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے؟ وکیل کلثوم خالق نے کہا کہ یہ چیف جسٹس کے آرڈر کی خلاف ورزی ہے، اس پر جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ اگر کسی حاضر سروس جج یا چیف جسٹس کے خلاف کوئی کارروائی کر سکتا ہے تو وہ ایک ہی ادارہ سپریم جوڈیشل کونسل ہے۔

وکیل کلثوم خالق نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کیس میں ڈویژن بنچ کے فیصلے کا حوالہ دیا جس پر جسٹس خادم حسین نے کہا کہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے کالعدم قرار دے دیا ہے، ہم اگر ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی یا آرڈر کریں تو کیا مناسب لگے گا۔

خلیل الرحمان قمر کی مبینہ ویڈیو کیس میں اہم پیشرفت

جسٹس خادم حسین سومرو نے ریمارکس دیئے کہ ہر ایک جج کا اپنا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے کورٹ کو کنڈکٹ کرنے کا، ہم کسی جج کو ڈائریکشن جاری نہیں کر سکتے، اس پر کلثوم خالق نے کہا کہ سنگل بنچ نے میرے خلاف آبزرویشن دیں جبکہ چیف جسٹس سمیت تین ججز انٹرویو کرنے کی کمیٹی میں شامل تھے، جسٹس ثمن رفعت کی آبزرویشن کی بعد مجھے سپریم کورٹ کا لائسنس نہ مل سکا۔

جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ دیکھیں آپ کو واضح کہا ہے ایک سٹنگ جج دوسرے کے خلاف کیسے کارروائی کر سکتا ہے یا کوئی قانون بتا دیں، ہم اس پر آرڈر جاری کریں گے۔

امریکی اور چینی صدر کی ملاقات: ٹرمپ کا چین پر ٹیرف 10 فیصد کم کرنے کا اعلان

بعدازاں کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی، تحریری حکم نامہ جاری کیا جائے گا۔
 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ؛ افغان شہری کو پاکستانی شہریت دینے سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل
  • حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے: جسٹس خادم حسین
  • آسٹریلیا میں کم عمر کرکٹر نیٹس پریکٹس کے دوران گیند لگنے سے جاں بحق
  • ٹریفک پولیس فی الحال ایس ایم ایس پر ای چالان نہیں بھیج رہی، ڈی آئی جی ٹریفک
  • سپریم کورٹ کے رجسٹرار سلیم خان کا مستعفی ہونے کا فیصلہ
  • الیکشن کمیشن کے پاس ریفرنس کے بغیر کسی سینیٹر کو نا اہل کرنے کا اختیار نہیں: بیرسٹر گوہر
  • سپریم کورٹ: شبلی فراز کی خالی نشست پر سینیٹ الیکشن روکنے کی درخواست مسترد
  • سپریم کورٹ بار کے انتخابات میں انڈیپینڈنٹ گروپ کی کامیابی پر رانا مشہود کی جانب سے تقریب کا اہتمام
  • عافیہ صدیقی کی رہائی و وطن واپسی کا کیس اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچ میں مقرر