Jang News:
2025-10-30@03:39:46 GMT

کابل نے تصادم کا راستہ اپنایا ہے تو یہی سہی، خواجہ آصف

اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT

کابل نے تصادم کا راستہ اپنایا ہے تو یہی سہی، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ کابل نے تصادم کا راستہ اپنایا ہے اگر ایسا ہے تو ایسا ہی سہی۔

عرب ٹی وی کو انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پورے خلوص سے کوشش کی کہ پاکستان اور افغانستان امن اور سکون سے رہیں لیکن اگر طالبان نے اپنی لگام دلی کے حوالے کردی ہے تو پھر مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال ہوئی تو بھرپور جواب دیں گے، افغانستان کے کافی اندر جاکر بھی جواب دینا پڑا تو دیں گے۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ بھارت افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف کم شدت کی جنگ چھیڑ رہا ہے، طالبان بھارت کی پراکسی بنے ہوئے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی تو ہم بھی حملہ کریں گے، اب دوا کوئی نہیں ہے، دعا ہی کی جاسکتی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اندیشہ ہے طالبان افغانستان کو ماضی میں دھکیل رہا ہے، طالبان ریاست کے تشخص کے عادی نہیں ہیں، کابل حکومت میں کوئی ایسا موجود نہیں جو ریاست کی وضاحت کرے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: خواجہ ا صف

پڑھیں:

افغان وفد کا بدلتا موقف: کابل کے ناجائز مشورے مذاکرات کی بے یقینی کا باعث: طالبان کا پورے افغانستان پر کنٹرول نہیں، خواجہ آصف

اسلام آباد+ استنبول (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے تیسرے راؤنڈ میں مذاکرات 18 گھنٹے تک جاری رہے۔ ذرائع کے مطابق افغان طالبان کے وفد نے متعدد بار پاکستان کے خوارج (ٹی ٹی پی) اور دہشت گردی کے خلاف مصدقہ اور یقینی کارروائی کے منطقی اور جائز مطالبے  سے اتفاق کیا۔ میزبانوں کی موجودگی میں بھی افغان وفد نے اس مرکزی مسلئے کو تسلیم کیا۔ تاہم ہر مرتبہ کابل سے ملنے والی ہدایات کے باعث افغان طالبان کے وفد کا مؤقف بدل جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران کابل سے ملنے والے غیر منطقی اور ناجائز مشورے ہی بات چیت کے بے نتیجہ رہنے کے ذمہ دار ہیں۔ تاہم پاکستان اور میزبان انتہائی مدبرانہ اور سنجیدہ طریقے سے اب بھی ان پیچیدہ معاملات کو حل کرنا چاہتے ہیں۔ اب بھی ایک آخری کوشش جاری ہے کہ طالبان کی ہٹ دھرمی کے باوجود کسی طرح اس معاملے کو منطق اور بات چیت سے حل کر لیا جائے اور مذاکرات ایک آخری دور کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ پہلے دن اندازہ ہو گیا تھا کہ مذاکرات کا اختیار کابل حکومت کے پاس نہیں۔ طالبان حکومت کا کنٹرول پورے افغانستان پر نہیں۔ مجھے ان باتوں کا اندازہ مذاکرات کی پہلی نشست میں ہو گیا تھا۔ ایک گروپ کی زبانی یقین دہانیوں پر ہم کتنا بھروسہ کر سکتے ہیں۔ جب سے افغان طالبان حکومت میں آئے ہیں ہمارے بچے شہید ہو رہے ہیں۔ کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے کہ انہوں نے بھارت کی پراکسی جنگ شروع کی ہے۔ بھارت نے جو ہزیمت اٹھائی ہے اب وہ کابل کے ذریعے تلافی کی کوشش میں ہے۔ بھارت اپنی شکست اور ذلت کا بدلہ کابل کے ذریعے لینا چاہتا ہے۔ قطر اور ترکیے جیسے دوس ممالک پاکستانی مؤقف کے قریب ہیں۔ طالبان وفد پانچ دفعہ یقین دہانیاں کرانے کے بعد پیچھے ہٹ  گیا۔ پانچ چھ بار معاہدہ ہوا‘ جب کابل فون پر رابطے کرتے پھر آ کر لاچاری کا اظہار کرتے۔ کابل نے جو پتلی تماشا لگایا وہ نئی دہلی سے کنٹرول ہوتا ہے۔ اگر اسلام آباد کی طرف کسی نے نظر اٹھا کر دیکھا تو اس کی آنکھیں نکال دیں گے۔ ماضی کے جن حکمرانوں نے طالبان کی حمایت کی ان پر مقدمہ چلنا چاہئے۔ چاہے وہ دنیا میں ہوں یا نہ ہوں ان کو سزا ملنی چاہئے۔ چالیس سال ہمارے مہمان رہے پھر بھی کابل کی نگاہوں میں شرم نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کابل کسی کا چمچہ نہ بنے۔ عزت دار ہمسائے کی طرح رہے۔ فلسطینیوں کی حفاظت کیلئے کردار ادا کر سکیں تو یہ خوش قسمتی ہو گی۔ خیبر پی کے کی منتخب حکومت ہے، ہمیں ان کا احترام ہے۔ ہم پورا ہفتہ افغان طالبان سے مذاکرات کر چکے ہیں۔ کوئی سمجھتا ہے کہ ہم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کریں گے تو ایسا نہیں ہو گا۔ ہم نے بہت شفاف مذاکرات کئے‘ صوبائی حکومت پر کوئی حرف نہیں آنے دیا۔ 

متعلقہ مضامین

  • سرحدی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر جواب دیں گے، وزیر دفاع
  • خواجہ آصف: سرحدی خلاف ورزی پر ہم جواب دینے سے نہیں ہچکچائیں گے
  • غزہ میں قیامِ امن فورس بھیجنے کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا: خواجہ آصف
  • طالبان کو دوبارہ غاروں میں دھکیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں: وزیر دفاع
  • ہم طالبان کو دوبارہ غاروں میں دھکیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں: وزیر دفاع خواجہ آصف
  • پہلے دن اندازہ ہوگیا کہ مذاکرات کا اختیار کابل حکومت کے پاس نہیں ہے، خواجہ آصف
  • افغان وفد کا بدلتا موقف: کابل کے ناجائز مشورے مذاکرات کی بے یقینی کا باعث: طالبان کا پورے افغانستان پر کنٹرول نہیں، خواجہ آصف
  • مذاکرات کا  اختیار کابل حکومت کے  پاس نہیں ہے، خواجہ آصف
  • اندازہ تھا مذاکرات کا اختیار کابل کے پاس نہیں، خواجہ آصف