Islam Times:
2025-11-03@10:56:30 GMT

امام حسین کا پیغام ہر دور کیلئے مشعل راہ ہے، سردار عتیق

اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT

امام حسین کا پیغام ہر دور کیلئے مشعل راہ ہے، سردار عتیق

صدر مسلم کانفرنس کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ آج جب دنیا فتنہ و فساد، ناانصافی اور ظلم کا شکار ہے، تو ہمیں کربلا سے یہ سبق لینے کی ضرورت ہے کہ اصولوں پر قائم رہتے ہوئے باطل قوتوں کے خلاف آواز بلند کی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے صدر و سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان نے عاشورہ کے موقع پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ مقدس مہینہ ہمیں باطل کے سامنے ڈٹ جانے، ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے اور حق کے لیے قربانی دینے کا درس دیتا ہے۔ امام حسین (ع) اور ان کے رفقاء کی عظیم قربانی انسانیت کی تاریخ میں ایک روشن باب ہے جو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کربلا کا واقعہ محض ایک تاریخی سانحہ نہیں بلکہ یہ حق و صداقت، صبر و استقامت، اور ایثار و قربانی کی ایسی اعلیٰ ترین مثال ہے جو تمام انسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ امام عالی مقام (ع) نے ظلم کے سامنے سر نہ جھکا کر یہ پیغام دیا کہ باطل چاہے کتنا ہی طاقتور ہو، حق کے سامنے اس کی حیثیت صفر ہے۔ سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ آج جب دنیا فتنہ و فساد، ناانصافی اور ظلم کا شکار ہے، تو ہمیں کربلا سے یہ سبق لینے کی ضرورت ہے کہ اصولوں پر قائم رہتے ہوئے باطل قوتوں کے خلاف آواز بلند کی جائے۔ امام حسین (ع) کا راستہ اتحاد، امن، عدل اور اخلاص کا راستہ ہے، جس پر چل کر ہم نہ صرف ایک بہتر معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں بلکہ دینی و اخلاقی کامیابی بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل کی کہ محرم الحرام کے دوران فرقہ وارانہ ہم آہنگی، باہمی احترام اور اخوت کو فروغ دیں۔ بالخصوص نوجوان نسل کو چاہیے کہ وہ کربلا کے فلسفے کو سمجھ کر اپنی زندگیوں میں نظم و ضبط، قربانی اور سچائی جیسے اوصاف پیدا کریں۔ سردار عتیق احمد خان نے حکومت اور انتظامیہ سے بھی اپیل کی کہ محرم الحرام کے دوران سکیورٹی، نظم و نسق اور عوامی سہولیات کے مؤثر انتظامات کیے جائیں تاکہ عزادار پرامن ماحول میں اپنے مذہبی جذبات کا اظہار کر سکیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سردار عتیق

پڑھیں:

جماعت ِ اسلامی: تاریخ، تسلسل اور ’’بدل دو نظام‘‘ کا پیغام

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-03-6

 

سید آصف محفوظ

پاکستان کی سیاسی اور فکری تاریخ میں جماعت ِ اسلامی ہمیشہ ایک اصولی اور نظریاتی تحریک کے طور پر نمایاں رہی ہے۔ یہ محض ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک فکری و اخلاقی مدرسہ ہے۔ جس کا نصب العین دینِ اسلام کو زندگی کے ہر شعبے میں غالب کرنا ہے۔

قیام اور نظریاتی بنیاد: 26 اگست 1941ء کو سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے لاہور میں جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی۔ اْس وقت برصغیر میں آزادی کی تحریکیں عروج پر تھیں، مگر مولانا مودودی نے ان سب سے ہٹ کر ایک نیا زاویہ فکر پیش کیا: ’’اسلامی انقلاب‘‘۔ ان کے نزدیک سیاست، معیشت، اخلاق اور سماج سب کچھ اسلام کے تابع ہونا چاہیے۔ یہی فکر آگے چل کر جماعت ِ اسلامی کے منشور اور تحریک کی اساس بنی۔

تحریک سے جماعت تک: قیامِ پاکستان کے بعد جماعت اسلامی نے نئے ملک کو ’’نعمت ِ الٰہی‘‘ قرار دیا اور اس کے نظام کو اسلامی اصولوں پر استوار کرنے کی جدوجہد شروع کی۔ تعلیمی ادارے، فلاحی تنظیمیں، مزدور و طلبہ ونگ؛ سب اسی فکر کے عملی مظاہر ہیں۔ یہ جماعت ہمیشہ ایک متوازن اور باوقار آواز کے طور پر ابھری۔ آمریت کے خلاف، بدعنوانی کے مقابل، اور آئین میں اسلامی دفعات کے تحفظ کے لیے۔

قیادت کا تسلسل: سید مودودیؒ سے میاں طفیل محمدؒ، قاضی حسین احمدؒ، سید منور حسنؒ، سراج الحق اور اب حافظ نعیم الرحمن تک جماعت کی قیادت نے نظریے کو وقت کے تقاضوں کے ساتھ جوڑ کر آگے بڑھایا۔ یہ قیادت محض سیاسی نہیں بلکہ فکری و تربیتی بھی ہے۔ جماعت ہمیشہ کردار کو اقتدار پر مقدم رکھتی آئی ہے۔

اجتماعِ عام 2025: حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی کا اجتماعِ عام 21 تا 23 نومبر 2025ء کو مینارِ پاکستان، لاہور میں منعقد ہوگا۔ موضوع ہے: ’’بدل دو نظام‘‘ جو محض نعرہ نہیں بلکہ ایک عزم کا اظہار ہے۔ یہ اجتماع پاکستان کے موجودہ سیاسی و معاشی بحران کے پس منظر میں اسلامی نظامِ عدل و انصاف کی طرف دعوت ہے۔

مقاصدِ اجتماع: 1۔ عوام میں اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کا شعور بیدار کرنا۔ 2۔ نوجوانوں کو زمانے کے بدلتے حالات تعلیم، قیادت اور اخلاقی کردار کے لیے تیار کرنا۔ 3۔ پرامن، منظم اور اصولی جدوجہد کی راہ دکھانا۔ 4۔ آئینی و جمہوری دائرے میں رہتے ہوئے نظامِ زندگی کی اصلاح۔ ملک بھر میں جماعت کے کارکنان اس اجتماع کی تیاری میں مصروف ہیں۔ ہر ضلع، ہر یونٹ، ہر ونگ اپنے حصے کا کردار ادا کر رہا ہے۔ کارکنوں کے مطابق یہ اجتماع محض ایک سیاسی اجتماع نہیں بلکہ ’’تحریکی تجدید‘‘ ہے، جہاں نظریہ، تنظیم، اور عوامی رابطہ تینوں کا حسین امتزاج دکھائی دے گا۔

جماعت اسلامی کی پوری تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ یہ وقتی مفادات نہیں، اصولوں کی سیاست کرتی ہے۔ اجتماعِ عام ’’بدل دو نظام‘‘ اسی تسلسل کی نئی کڑی ہے۔ ایک اعلان کہ تبدیلی تب آتی ہے جب ایمان، کردار اور قیادت ایک سمت میں چلیں۔ ممکن ہے کہ نومبر 2025 کا یہ اجتماع پاکستان کی سیاست میں ایک نیا باب رقم کرے، وہ باب جہاں سیاست نظریے کی بنیاد پر ہو، نہ کہ مفاد کی۔

 

سید آصف محفوظ

متعلقہ مضامین

  • خان گڑھ: اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس شاہ ،رکن قومی اسمبلی سردار علی گوہر خان مہر سے والدہ کے انتقال پر تعزیت کررہے ہیں
  • وفاقی وزیرداخلہ اور گورنر پنجاب کی ملاقات، سیاسی و ملکی صورتحال پر گفتگو
  • جماعت ِ اسلامی: تاریخ، تسلسل اور ’’بدل دو نظام‘‘ کا پیغام
  • رحمان بابا،جن کے افکار ہر زمانے کیلئے مشعل راہ ہیں
  • چیئر مین پی سی بی کا ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کامیابی پر قومی ٹیم کیلئے اہم پیغام
  • ولادت حضرت سیدہ زینب سلام اللہ علیھا کی مناسبت سے مدرسہ امام علی قم میں نشست کا انعقاد
  • رکن قومی اسمبلی علی گوہر مہر اور علی نواز مہر کی والدہ انتقال کر گئیں
  • ای چالان کے ذریعے شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکی سمجھ سے بالاتر ہے‘ سردار عبدالرحیم
  • پنجاب میں مساجد کے امام کی رجسٹریشن سے متعلق حکومتی وضاحت سامنے آگئی
  • بی جے پی اور آر ایس ایس بھارت میں امن و امان کی موجودہ ابتر صورتحال کے ذمہ دار ہیں، کانگریس