جعلی بینک اکاؤنٹس کیس: نجی بنک کے 12 ارب کے منجمد شیئرز ڈی فریز کرنے کی استدعا مسترد
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نجی بینک کے 12 ارب روپے کے منجمد شیئرز ڈی فریز کرنے کے احتساب عدالت کے فیصلے کو فوری معطل کرنے کی قومی احتساب بیورو (نیب) کی استدعا مسترد کر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس خادم حسین سومرو نے نیب کی اپیل پر سماعت کی، جس میں احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف کارروائی کی گئی تھی۔ عدالت نے فوری کارروائی روکنے کی نیب کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ کیس سے متعلقہ دستاویزات متفرق درخواست کے ذریعے جمع کرائی جائیں۔
چیف جسٹس نے نیب کو کہا کہ متعلقہ دستاویزات جمع کرانے کے بعد کیس کی دوبارہ سماعت کی جائے گی۔ سماعت کے دوران ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے موقف اختیار کیا کہ احتساب عدالت نے شیئرز ڈی فریز کر کے اپنے اختیار سے تجاوز کیا ہے۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ نیب نے شیئرز کو فریز کر کے گزشتہ چھ ماہ سے متاثرہ شخص کو نقصان پہنچایا، جبکہ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ نجی بینک کے شیئرز ہیں اور ہم کسی کو فائدہ نہیں پہنچا رہے۔
سماعت میں یہ بھی بحث ہوئی کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 184/3 کے تحت نیب کو تحقیقات کے لیے عملدرآمد بنچ بنانے کا حکم دیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کوئی بادشاہ سلامت نہیں، بلکہ ہائی کورٹ قانون کے مطابق آرڈر کرتی ہے اور مکمل انصاف یقینی بناتی ہے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ کیس سے متعلق تمام دستاویزات جمع کرائیں، اور سماعت کو بعد میں ملتوی کر دیا گیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چیف جسٹس
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ؛ عافیہ صدیقی کی رہائی و وطن واپسی کا کیس لارجر بینچ میں سماعت کے لیے مقرر
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس 29 اکتوبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بینچ میں سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا ہے۔ رجسٹرار آفس نے سماعت کے لیے کاز لسٹ جاری کر دی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت کے لیے چار رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا ہے، جس کی سربراہی جسٹس ارباب محمد طاہر کریں گے۔ بینچ میں جسٹس خادم حسین سومرو، جسٹس اعظم خان اور جسٹس راجہ انعام امین منہاس بھی شامل ہیں۔
اس سے قبل، بینچ کے ایک رکن کی غیر دستیابی کی وجہ سے گزشتہ سماعت منسوخ ہو گئی تھی۔ یکم ستمبر کو جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے لارجر بینچ کے لیے فائل چیف جسٹس کو بھیج دی تھی۔
یہ کیس پہلے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت میں زیر سماعت تھا، جنہوں نے سابقہ سماعت پر وزیراعظم اور کابینہ ارکان کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے تھے۔ بعد ازاں، جسٹس سردار اعجاز اسحاق کو ٹیکس کیسز کے لیے اسپیشل ڈویژن بینچ میں شامل ہونے کے سبب سنگل بینچ کے کیسز ٹرانسفر کر دیے گئے۔