اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب خود خاتون ہیں، کمسن بچیوں اور ان کی والدہ کے اغوا کا معاملہ ضرور دیکھیں، خاتون وزیراعلیٰ کے ہوتے ہوئے پولیس نے چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا، بچیوں کو تھانے بند کر دیا۔

لاہور اور بہاولپور سے کم سن بچیوں اور ان کی والدہ کے اغوا کے بعد اسی فیملی کے خلاف مقدمات درج کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے پولیس اہلکاروں کے بظاہر اغوا، زبردستی گھروں میں داخلے، ڈکیتی اور جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث ہونے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایس ایس پی انوسٹی گیشن کو کم سن بچیوں کی والدہ کا بیان قلمبند کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا، پنجاب پولیس کا بچیوں کے اغوا میں ملوث ہونے کا معاملہ وزیراعلیٰ اور آئی جی پنجاب کو بھیجنے کا عندیہ دیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعلیٰ پنجاب خود خاتون ہیں وہ متاثرہ خاتون اور بچیوں کے اغواہ کا معاملہ ضرور دیکھیں، ڈائریکٹر کرائمز ایف آئی اے پولیس اہلکاروں کے اغوا میں ملوث ہونے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دیں، رپورٹس جمع ہونے کے بعد ایف آئی اے اس کیس کی تفتیش کرے گی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید کہا کہ اصل الزام پنجاب پولیس پر ہے کہ اُنہوں نے یہ سارا واقعہ کیا، اس کیس کی تحقیقات کیلئے خصوصی جے آئی ٹی ضروری ہے، خصوصی جے آئی ٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کی سربراہی میں ہوگی جو تحقیقات کرے گی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے محمد وقاص کی مقدمہ اخراج کی درخواست پر سماعت کی، آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی، ڈائریکٹر ایف آئی اے شہزاد بخاری ، ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ کو بلانے ایک مقصد تھا ورنہ بلانا ضروری نہیں تھا، ویڈیو میں واضح ہے کہ تین بچیوں اور والدہ کو اغواء کیا گیا، بچیوں کے والد نے جو بھی کیا اس کو اس کی سزا ملے گی ، بچیوں اور والدہ کے ساتھ کیوں زیادتی کی گئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ جعلی مقابلے کے بعد بچیوں کو چائلڈ پروٹیکشن سنٹر بھجوایا گیا۔

آئی جی اسلام آباد نے آگاہ کیا کہ اس سارے معاملے کی تحقیقات کیلئے ہم نے ایک خصوصی ٹیم بنائی ہے، سپیشل فورس کے مطابق تھانہ کھنہ میں ایک گاڑی کے اغوا کا مقدمہ درج کیا گیا، عدالت نے استفسار کیا کہ جس ایف آئی آر کا آپ حوالہ دے رہے کب درج ہوئی تھی؟ پنجاب پولیس نے یہ گاڑیاں گھر سے نکالی ہیں، CCTV فوٹیج موجود ہیں۔

آئی جی نے بتایا کہ ویڈیو میں چار گاڑیاں جبکہ اسلام آباد کی حدود میں 3 گاڑیاں آئی ہیں، ایک گاڑی اسلام آباد میں داخل نہیں ہوئی، عدالت نے ایس پی انویسٹیگیشن کو متاثرہ خاتون کو انٹرویو کرکے بیان قلمبند کرنے کی ہدایت کی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ رپورٹ میں وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب کو بھیجوں گا، ایڈیشنل رپورٹس جب عدالت کو جمع ہوگی تو آگے کاروائی ایف آئی اے کرے گی، اس کیس میں پولیس تفتیش نہیں کرے کیونکہ الزام پولیس پر ہے، پنجاب اور اسلام آباد پولیس اس کیس میں ملوث ہے۔

سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار لطیف کھوسہ نے آئی جی کے بیان پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ کچھ نہیں کریں گے صرف کور کریں گے اور ٹوٹل پورا کریں گے، پاکستان میں ایسے ہی واقعات ملتے ہیں اب آئین پاکستان اور قانون کہاں ہے؟

جسٹس محسن اختر نے کہا کہ انہوں نے تفتیش کرلی ہے اب ان کو رپورٹ جمع کرنے دیں، پولیس رپورٹ کے بعد ایف آئی اے مقدمے کو دیکھ لے گی، پنجاب میں خاتون وزیر اعلیٰ ہے مگر پنجاب پولیس نے چادر چار دیواری کو پامال کیا، ایک خاتون کو بچیوں سمیت گھر سے اٹھا کر تھانے میں بند کردیا گیا۔

جسٹس محسن اختر نے مزید کہا کہ ویڈیو میں نظر آرہا ہے کہ پنجاب پولیس کے اہلکار ملوث ہے، لطیف کھوسہ نے کہا کہ اٹھایا لاہور سے اور یہاں آکر پولیس مقابلہ کر رہے ہیں، بتایا کہ مقتول نے فائرنگ کی پولیس بلٹ پروف جیکٹ کی وجہ سے بچ گئے، آئی جی کی ذمہ داری ہے کہ پولیس کو بچانے کی بچائے قوم کا ساتھ دیں۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اس کیس میں ایک اور خاتون کو گرفتار کرلیا گیا، جس پر آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ ہم اس کیس میں گرفتاری نہیں کریں گے صرف تفتیش کریں گے۔

عدالت نے کیس کی سماعت نومبر کے دوسرے ہفتے تک کیلئے ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی نے پنجاب پولیس اسلام ا باد اسلام آباد کی تحقیقات ایف آئی اے اس کیس میں بچیوں اور نے کہا کہ میں ملوث عدالت نے پولیس نے کریں گے کے اغوا کے بعد کیس کی

پڑھیں:

خاتون بازیابی کیس؛ یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

لاہور:

کاہنہ سے مبینہ اغوا ہونے والی فوزیہ بی بی کی بازیابی کے لیے لاہور ہائیکورٹ نے درخواست نمٹاتے ہوئے 15 روز میں تفتیش کی پراگرس رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔

دوران سماعت، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل وقاص عمر نے بتایا کہ عدالت کے حکم پر معاملے کی ایڈشنل آئی جی نے انکوائری کی۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ پولیس کی تحویل میں لی گئی فائل سے کچھ نہیں ملا خالی ہے، پولیس کی بری عادت ہے فائل سے کچھ چیزوں کو نکال لیتی ہے۔

چیف جسٹس نے سخت ریمارکس دیے کہ یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں، ایسے غیر سنجیدہ اہلکاروں کو پولیس محکمے میں نہیں ہونا چاہیے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ انکوائری کے بعد تفتیشی کو برطرف  کرکے پیکا کے تحت کارروائی کی سفارش کی گئی ہے، پولیس فوزیہ کی بازیابی کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے مدد لے رہی ہے۔

عدالت نے درخواست گزار وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے فوزیہ کا آئی ڈی کیوں نہ بنوایا؟ وکیل نے بتایا کہ لاعلمی کی وجہ سے درخواست گزار کے تینوں بچوں کے شناختی کارڈز نہیں بنوائے گئے۔

چیف جسٹس نے درخواست گزار وکیل سے استفسار کیا کہ فیملی ٹری میں فوزیہ کا نام بھی شامل نہیں ہے، کوئی دستاویزی ثبوت دیں جس سے ثابت ہو سکے فوزیہ آپ کی بیٹی ہے۔ آپ نے بچوں کی تعداد کم کیوں بتائی؟ فوزیہ کو جنات لے گئے یہ پتہ ہے لیکن اتنا نہیں پتہ آپ کو کہ شناختی کارڈ نہیں بنایا، فیملی ٹری میں نام نہیں۔

وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ فوزیہ کی ایک تصویر اور بھائی کی شادی کی ویڈیو پولیس کو دی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو شادی کی ویڈیو بنانے کا پتہ ہے لیکن شناختی کارڈ کیوں نہ بنوایا۔  

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پولیس کا کام خاتون کو بازیاب کرنا ہے وہ کرلے گی، پچھلے دنوں ڈپٹی کمشنر کا کتا گم ہوگیا تھا اس کو ڈھونڈ لیا گیا۔

چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب ایسی باتیں نا کریں، میڈیا کے لیے خبر نا بنائے، ایسی باتیں زیب نہیں دیتی۔

لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے حمیداں بی بی کی درخواست پر سماعت کی۔

متعلقہ مضامین

  • پوری بیورو کریسی اور ایگزیکٹو مل کر عدلیہ سے مذاق کر رہے ہیں،جسٹس محسن اختر کیانی
  • بیوروکریسی جوڈیشری سے مذاق کر رہی ہے—جسٹس محسن کیانی کے سخت ریمارکس نے ایگزیکٹو کو ہلا دیا
  • ساری بیورو کریسی اور ایگزیکٹو مل کر عدلیہ سے مذاق کر رہے ہیں: جسٹس محسن اختر کیانی
  • بغیر تنخواہ ایک دن گزارنا مشکل، لوگ چکر لگاتے رہتے ہیں، حکومت سے واجبات لینا کتنا دشوار: اسلام آباد ہائیکورٹ
  • خاتون بازیابی کیس:یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں‘ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • لوگوں کا حکومت سے واجبات لینا کتنا مشکل کام ہے، جسٹس کیانی
  • ملازمت میں سابقہ ادائیگیوں سمیت بحالی سےمتعلق کیس کی سماعت کےدوران جسٹس محسن کیانی کے اہم ریمارکس
  • لوگوں کا حکومت سے واجبات لینا کتنا مشکل کام ہے، جسٹس محسن کیانی
  • لاہورہائیکورٹ، اغوا کیس کی خالی فائل پر چیف جسٹس کا اظہارِ برہمی
  • خاتون بازیابی کیس؛ یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ