ملازمت میں سابقہ ادائیگیوں سمیت بحالی سےمتعلق کیس کی سماعت کےدوران جسٹس محسن کیانی کے اہم ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ملازمت میں سابقہ ادائیگیوں سمیت بحالی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے اہم ریمارکس دیے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ لوگوں کا حکومت سے اپنے واجبات لینا کتنا مشکل کام ہے، لوگ چکر لگاتے رہتے ہیں، لوگوں کے کروڑوں روپے حکومت نے رکھے ہوئے ہیں، ایک دن تنخواہ کے بغیر گزارنا مشکل ہے یہ تو ساڑھے چار سال ہوگئے پیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ حکومت والا سلوک آپ مت کریں، یہ حکومت کا اور کورٹ کا معاملہ ہے پیسے حکومت دے رہی ہے، ساڑھے چار سال سے درخواست گزار کی تنخواہ ادا نہیں کی کب کریں گے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایڈمن پی بی سی نے مؤقف اپنایا کہ آج یا کل تک تنخواہ ادا کردی جائے گی، جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ باقی واجبات کب تک اداکردیں گے؟ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایڈمن نے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رہے ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ ان سے حلف نامہ لے لیں اگر اپیل منظور ہوگئی تو تمام پیسے واپس کردیں گے، عدالت نے ہدایات کے ساتھ سماعت ملتوی کردی
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی نے نے کہا کہ
پڑھیں:
سندھ ہائی کورٹ میں ای چالان کے خلاف حکم امتناع کی درخواست مسترد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے اِی چالان کے خلاف شہری کی جانب سے درخواست پر حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی۔
جسٹس عدنان اقبال نے ریمارکس دیے کہ حکومت ایسے کام کرتے وقت کم از کم لیگل ٹیم سے ہی مشاورت کرلیتی، رات کے چار بجے بھی شہری سگنل کھلنے کا انتظار کرے گا تو دائیں بائیں سے پستول والا آجائے گا۔
جسٹس عدنان اقبال نے ریمارکس دیے کہ رات کے وقت ایئر پورٹ جانے والے شہری کا پرس، فون اور جان بھی جاسکتی ہے، حکومت کو قانون سازی کرتے وقت تمام پہلوؤں کو دیکھنا چاہیے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو کہا کہ اِی چالان کے بعد شہر بھر میں حادثات میں 50 فیصد کمی آئی ہے۔
عدالت نے کہا کہ اِی چالان سے متعلق نوٹیفکیشن آپ کی فائل میں کہاں ہے؟ آپ نے خبر بنوانی ہے تو بنوالیں لیکن وہ نوٹیفکیشن تو منسلک کریں جو چیلنج کیا ہے۔
عدالت نے سندھ حکومت سے اِی چالان اور جرمانوں کے نوٹیفکیشن سے متعلق رپورٹ 15 جنوری تک پیش کرنے کا حکم دے دیا۔