پاکستان میں کینسرکیوں تیزی سے پھیل رہا ہے، اس سےکیسے محفوظ رہا جائے؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
کینسر دنیا بھر میں موت کی ایک بڑی وجہ بنتا جا رہا ہے، اور پاکستان میں بھی یہ ایک تیزی سے پھیلتا ہوا مرض ہے۔ اس مہلک بیماری کی شدت، شرح اموات، اور پیچیدہ علاج نے نہ صرف مریضوں بلکہ ان کے خاندانوں کو بھی ذہنی، جسمانی اور مالی بحرانوں میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اس مضمون میں ہم پاکستان میں کینسر کی موجودہ صورت حال، اسباب، عوامی احتیاطی تدابیر، اور حکومتی پالیسیوں کا جائزہ لیں گے۔
آغا خان یونیورسٹی کی مرتبہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً ایک لاکھ پچاسی ہزار (185,000) افراد کینسر میں مبتلا ہوتے ہیں، جبکہ نیشنل کینسر رجسٹری آف پاکستان کی حالیہ مرتبہ رپورٹ کے مطابق اندازاً سوا لاکھ (125,000) کے قریب لوگ اس مرض کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔
عورتوں میں چھاتی کا کینسر سب سے عام ہے، جبکہ مردوں میں منہ، پھیپھڑوں، اور جگر کا کینسر زیادہ دیکھا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے اکثر مریض اس وقت علاج کے لیے رجوع کرتے ہیں جب بیماری اپنے آخری مراحل میں ہوتی ہے، جس سے علاج کی کامیابی کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
پاکستان میں کینسر کے بڑھنے کی کئی وجوہات ہیں، جن میں سب سے اہم درج ذیل ہیں:
تمباکو نوشی اور نسوار کا استعمال: سگریٹ، گٹکا، نسوار اور پان کے استعمال سے منہ، گلے، اور پھیپھڑوں کا کینسر عام ہوتا جا رہا ہے۔
غیر صحت مند خوراک: پراسیسڈ فوڈ، چکنائی سے بھرپور اشیاء اور آلودہ پانی کا استعمال بھی کینسر کے خطرات کو بڑھاتا ہے۔
ماحولیاتی آلودگی: صنعتی فضلہ اور آلودہ پانی، خاص طور پر شہری علاقوں میں، ایک سنجیدہ خطرہ بن چکا ہے۔
وائرس اور انفیکشنز: ہیپاٹائٹس بی اور سی، اور HPV جیسے وائرس بھی کینسر کے اہم اسباب ہیں۔
شعور اور تعلیم کی کمی: عوام کی اکثریت کینسر کی ابتدائی علامات اور اسکریننگ کی اہمیت سے لاعلم ہے۔
کینسر سے بچاؤ اور اس کا بروقت علاج عوامی سطح پر چند بنیادی اقدامات کے ذریعے ممکن ہے:
آگاہی پیدا کرنا: لوگوں کو کینسر کی علامات، اسباب اور علاج کے بارے میں شعور دینا انتہائی ضروری ہے۔
تمباکو نوشی سے اجتناب: سگریٹ، نسوار، گٹکا، اور حقہ جیسی اشیاء کا استعمال ترک کرنا چاہیے۔
باقاعدہ طبی معائنہ: خاص طور پر خواتین کو چھاتی کے کینسر کی اسکریننگ کرانی چاہیے۔
صحت مند طرزِ زندگی اپنانا: متوازن غذا، ورزش، نیند اور ذہنی سکون کینسر سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
ویکسینیشن: HPV اور ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین مہلک وائرس سے بچاؤ فراہم کرتی ہے۔
کینسر کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ موثر اور دیرپا پالیسی سازی کرے:
قومی سطح پر آگاہی مہمات: میڈیا، اسکولوں، اور کمیونٹی سینٹرز میں معلوماتی مہمات چلائی جائیں۔
کینسر رجسٹری قائم کرنا: ایک جامع ڈیٹا بیس بنایا جائے تاکہ مرض کی شدت اور اقسام کا درست اندازہ لگایا جا سکے۔
سرکاری اسپتالوں میں مفت یا سبسڈی شدہ علاج: غریب اور متوسط طبقے کے لیے سستا اور معیاری علاج مہیا کیا جائے۔
ہر ضلع میں اسکریننگ سینٹرز کا قیام: خاص طور پر دیہی علاقوں میں بنیادی طبی سہولیات مہیا کی جائیں۔
انسدادِ تمباکو پالیسی: تمباکو مصنوعات پر سخت پابندیاں اور بھاری ٹیکس عائد کیے جائیں۔
تحقیق اور تربیت کا فروغ: مقامی سطح پر تحقیق کو فروغ دیا جائے اور ماہر طبی عملے کی تربیت کی جائے۔
کینسر ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے صرف طبی میدان میں نہیں، بلکہ معاشرتی اور حکومتی سطح پر بھی بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اگر عوام اور حکومت مل کر اس بیماری کے خلاف مؤثر اقدامات کریں، تو نہ صرف اس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے بلکہ ہزاروں قیمتی جانوں کو بھی بچایا جا سکتا ہے۔
آگاہی، احتیاط، اور بروقت علاج ہی کینسر کے خلاف سب سے مؤثر ہتھیار ہیں۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان میں کینسر کی کینسر کے
پڑھیں:
’’فنٹاسٹک فور‘‘ کے مشہور اداکار جولیان میک موہن 56 سال کی عمر میں انتقال کرگئے
آسٹریلوی اداکار جولیان میک موہن، جو ’نپ/ٹک‘، ’چارمڈ‘ اور ’فنٹاسٹک فور‘ جیسی مشہور فلموں اور ٹی وی شوز میں اپنے کرداروں کی وجہ سے جانے جاتے تھے، طویل عرصے تک کینسر سے لڑنے کے بعد 2 جولائی 2025 کو 56 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔
میک موہن آسٹریلیا کے سابق وزیراعظم سر ولیم میک موہن کے بیٹے تھے۔ ان کی اہلیہ کیلی میک موہن نے 4 جولائی کو اس المناک خبر کی تصدیق کی۔ انہوں نے بتایا کہ جولیان 2 جولائی کو فلوریڈا کے شہر کلیئرواٹر میں اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ کینسر کی مخصوص قسم کے بارے میں تفصیلات شیئر نہیں کی گئیں۔
جولیان کی اہلیہ کے بیان کے مطابق ’’میں اپنے دکھ بھرے دل کے ساتھ دنیا کو بتانا چاہتی ہوں کہ میرے پیارے شوہر جولیان میک موہن کینسر پر قابو پانے کی بہادرانہ کوشش کے بعد اس ہفتے انتقال کرگئے۔ جولیان کو زندگی سے بے پناہ محبت تھی۔ وہ اپنے خاندان، دوستوں، کام اور مداحوں سے بہت پیار کرتے تھے۔ ان کی گہری خواہش تھی کہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کی زندگیوں میں خوشیاں لے کر آئیں۔‘‘
فنی سفر
جولیان میک موہن نے اپنے کیرئیر کا آغاز آسٹریلوی ٹی وی شو ’ہوم اینڈ آوے‘ سے کیا تھا۔ انہوں نے ’پروفائلر‘، ’رن اوے‘ اور ’ایف بی آئی: موسٹ وانٹڈ‘ جیسے مشہور ٹی وی شوز میں بھی کام کیا۔ جب کہ سپرنیچرل کرداروں پر مبنی ٹی وی سیریز ’’چارمڈ‘‘ میں ان کا کردار کول ٹرنر بہت مقبول ہوا۔ ان کا سب سے مشہور فلمی کردار 2005 کی سپرہیرو فلم ’فنٹاسٹک فور‘ اور اس کے 2007 کے سیکوئل ’رائز آف دی سلور سرفر‘ میں ڈاکٹر ڈوم کا تھا۔
ان کی دیگر قابل ذکر فلموں میں ’ریڈ‘، ’فیسز ان دی کراڈ‘، ’پیرانوئیا‘، ’سوئنگنگ سفاری‘، ’مونسٹر پارٹی‘، ’دی سرفر‘ اور ’دی سپریمز ایٹ ارلز آل یو کین ایٹ‘ شامل ہیں۔
جولیان کی رحلت پر ’وارنر بروز ٹیلی ویژن‘ نے اپنے فیس بک پیج پر تعزیتی پیغام میں کہا، ’’ہم اپنے دوست جولیان میک موہن کے انتقال پر غمزدہ ہیں۔ ہماری دعائیں ان کے خاندان، دوستوں، ساتھیوں اور مداحوں کے ساتھ ہیں۔‘‘
جولیان میک موہن نے ماضی میں عوامی سطح پر اپنی صحت کے مسائل کے بارے میں بات کی تھی، جن میں پارکنسن کی بیماری کی تشخیص بھی شامل تھی۔ انہوں نے اپنی زندگی کے آخری دنوں تک کینسر کے خلاف بہادری سے لڑائی جاری رکھی۔
ان کی اہلیہ نے اپنے بیان کے آخر میں کہا، ’’ہم ان یادوں کےلیے شکر گزار ہیں جو ہم نے اکٹھی بنائیں۔ اور ہم چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کے چہروں پر جولیان مسکراہٹیں لائے، وہ زندگی میں خوشیاں تلاش کرتے رہیں۔‘‘
جولیان میک موہن اپنے پیچھے اہلیہ کیلی اور دو بچوں کو چھوڑ گئے ہیں۔ ان کے مداح اور فلمی صنعت سے وابستہ افراد انہیں خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔