کارٹونسٹ نے مبینہ طور پر پیغمبر اسلامۖ کے توہین آمیز خاکے شائع کیے ،رپورٹ ترکی میں ایک سیکولر قانونی نظام ہے، جس نے 1920 کی دہائی میں اسلامی قانون کو ختم کر دیا تھا

۔۔۔۔۔۔۔

ترکی میں طنزیہ لیمن میگزین کے لیے کام کرنے والے ایک کارٹونسٹ کو پولیس نے اس وقت پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا، جب پیغمبر اسلامؐ  سے متعلق ایک کارٹون پر تنازع برپا ہو گیا۔

نشریاتی ادارے نے ملک کے چیف پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ حکومتی استغاثہ نے 26 جون کو میگزین کے شائع کردہ ایک کارٹون کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے جس میں مذہبی اقدار کی کھلے عام تذلیل کی گئی ہے۔

پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا کہ اس میں ملوث افراد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے گئے ہیں۔ جن افراد کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں اس میں لیمن میگزین کے ایڈیٹر ان چیف اور منیجنگ ایڈیٹر بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل ترکی کے وزیر انصاف یلماز طنش نے ایک بیان میں کہا کہ پیغمبر اسلام کی تصویر کشی کرنے والے کارٹون مذہبی حساسیت اور سماجی ہم آہنگی کی توہین ہیں۔ جو کارٹون سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا گیا ہے، اس میں یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ پیغمبر اسلامؐ اور ایک دیگر پیغمبر موسیؑ فضا میں اس وقت ایک دوسرے سے مصافحہ کر رہے ہیں، جب ایک شہر پر میزائل گر رہے ہیں۔

وزیر انصاف نے لکھا، کسی بھی طرح کی آزادی یہ حق نہیں دیتی کہ مقدس اقدار، کسی عقیدے کو بدصورت انداز میں مزاح کا موضوع بنایا جائے۔ وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے تصدیق کی کہ کارٹونسٹ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ انہوں نے ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں دکھایا گیا ہے کہ کارٹونسٹ کو ہتھکڑیاں لگا کر لے جایا جا رہا ہے۔

وزیر داخلہ نے کارٹونسٹ کے ابتدائی ناموں کا استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ ڈی پی نامی شخص، جس نے یہ گھٹیا ڈرائنگ بنائی تھی، اسے پکڑ لیا گیا ہے اور تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ بے شرم افراد قانون کے سامنے جوابدہ ہوں گے۔ اگرچہ ترکی میں ایک سیکولر قانونی نظام ہے، جس نے 1920 کی دہائی میں اسلامی قانون کو ختم کر دیا تھا۔ تاہم اگر کوئی شخص عوام کے کسی فرقے کی مذہبی اقدار کی کھلم کھلا توہین کرتا ہے، تو قانون کے تحت کسی بھی شخص کو ایک سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔

ترک میڈیا کی اطلاعات کے مطابق سوشل میڈیا پر اس تصویر کے پھیلنے کے بعد کئی درجن مظاہرین استنبول میں لیمن کے دفتر کے باہر جمع ہو گئے۔ البتہ میگزین نے کسی بھی طرح سے جذبات مجروح ہونے کے لیے سوشل میڈیا پر معافی نامہ جاری کیا اور کہا کہ کارٹون کو غلط سمجھا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کارٹونسٹ کا مقصد اسلام کی توہین کرنے کے بجائے اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے ایک مسلمان شخص کے دکھ کو اجاگر کرنا تھا۔ میگزین نے کہا کہ مسلمانوں میں پیغمبر کی تعظیم کے لیے دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا نام محمد ہے۔ اس کارٹون میں پیغمبر کو نہیں دکھایا گیا ہے اور نہ ہی اس میں مذہبی اقدار کا مذاق اڑایا گیا ہے۔ میگزین نے کہا کہ بعض افراد اس کی دانستہ طور پر کچھ ایسی تشریحات کر رہے ہیں، جو بدنیتی پر مبنی ہیں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: پیغمبر اسلام کہ کارٹون گیا ہے کے لیے

پڑھیں:

ملکی سیاست، مشرقِ وسطیٰ کی بدلتی صورتحال اور دفاعی تعاون پر سیمینار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) بین الاقوامی امور کے ممتاز ماہرینِ تعلیم اور قومی سطح کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بدلتے ہوئے عالمی حالات کے تناظر میں پاکستان کو اپنی خارجہ اور دفاعی پالیسیوں کو نئے تقاضوں کے مطابق ازسرِنو مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ ہفتے کو روزنامہ جسارت فورم میں منعقدہ ایک فکری سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔

سیمینار سے ممتاز ماہرِ بین الاقوامی تعلقات پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر، جامعہ کراچی کی ماہرِ بین الاقوامی قانون ڈاکٹر شائستہ تبسم اور جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر اسامہ بن رضی نے خطاب کیا، جب کہ میزبانی کے فرائض معروف محقق و تجزیہ نگار جہانگیر سید نے انجام دیے۔

مقررین نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں ابھرنے والے نئے سیاسی اتحاد، توانائی کے وسائل پر بڑھتی مسابقت اور عالمی طاقتوں کی بدلتی ترجیحات کے نتیجے میں پاکستان کے لیے ایک متوازن، فعال اور خودمختار خارجہ پالیسی ناگزیر ہو چکی ہے۔ انہوں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ قومی مفاد کے تحفظ کے لیے علاقائی تعاون اور سفارتی حکمت عملی میں ہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اس موقع پرپروفیسر ڈاکٹر مونس احمر نے کہا کہ پاکستان کو عالمی سطح پر اپنے کردار کو مؤثر بنانے کے لیے تعلیمی و سائنسی سفارت کاری کو فروغ دینا ہوگا۔ وہ 36 سالہ تدریسی و تحقیقی خدمات کے حامل ممتاز ماہرِ بین الاقوامی تعلقات ہیں اور مشرقِ وسطیٰ سمیت عالمی سیاست پر گہری نظر رکھتے ہیں۔

ڈاکٹر شائستہ تبسم نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں ایٹمی پھیلاؤ، آبی و ماحولیاتی تنازعات اور عالمی قانون کے تناظر میں پاکستان کو مضبوط سفارتی موقف اختیار کرنا چاہیے۔ وہ جامعہ کراچی میں شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی پروفیسر اور سابق ڈین فیکلٹی آف آرٹس و سوشل سائنسز رہ چکی ہیں۔

ڈاکٹر اسامہ بن رضی نے کہا کہ عالمی سیاست میں ابھرنے والے نئے رجحانات کو سمجھنے کے بغیر کوئی قوم اپنی داخلہ و خارجہ پالیسیوں کو مستحکم نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ امتِ مسلمہ کے مسائل کا حل باہمی اتحاد اور اصولی موقف اپنانے میں ہے۔ وہ جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر اور اسلامی تاریخ میں پی ایچ ڈی ہیں۔

سیمینار کے اختتام پر معزز مقررین نے روزنامہ جسارت کے مرکزی دفتر کا دورہ کیا، جہاں چیف آپریٹنگ آفیسر سید طاہر اکبر نے وفد کا خیرمقدم کیا۔ اور جسارت ڈیجیٹل اسٹوڈیو،روزنامہ جسارت کراچی کے مختلف شعبہ جات اور جسارت کے کارکنان کا تعارف پیش کیا۔

چیف ایڈیٹر شاہنواز فاروقی نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور اپنی تازہ تصنیف بطورِ تحفہ پیش کی۔اس موقع پرروزنامہ جسارت کراچی کے،چیف رپورٹر قاضی جاوید باسط، سینئر رپورٹرمنیر عقیل انصاری،محمد علی فاروق، ایڈٹر سید حسن احمد، سب ایڈیٹرعلیم اور سب ایڈیٹر عارف سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

وفد نے روزنامہ جسارت کے ادارتی و تکنیکی امور میں پیشہ ورانہ معیار کو سراہا اور کہا کہ ادارہ ملک میں آزاد، باخبر اور ذمہ دار صحافت کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • ملکی سیاست، مشرقِ وسطیٰ کی بدلتی صورتحال اور دفاعی تعاون پر سیمینار
  • مریم نواز آئینی فورمز کی توہین کر رہی ہیں، نثار کھوڑو
  • جماعت اسلامی کندھکوٹ کا اسرائیل کیخلاف احتجاج
  • محرابپور،چرواہا کینال میں ڈوب گیا
  • سجاول،سنی رابطہ کونسل کے تحت اسرائیل مردہ باد ریلی کا انعقاد
  • عظمیٰ بخاری کا شرمیلا فاروقی کو بیان پر مناظرے کا چیلنج
  • ترکیہ : استنبول میں 5 شدت کا زلزلہ‘ عمارتیں لرز گئیں
  • دونوں ممالک کے تعلقات میں پیش رفت، پاکستان کی ترکیہ کو بڑی آفر
  • ایس آئی ایف سی کے تعاون سے ترکیہ کے ساتھ پانچ ارب ڈالر کا تجارتی ہدف مقرر
  • ایس آئی ایف سی کے تعاون سے  ترکیہ کے ساتھ پانچ ارب ڈالر کا تجارتی ہدف مقرر